بلڈرز کی ساکھ اور نیب کیسز کے تجربات

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہاؤسنگ کے شعبے میں بلڈرز کی ساکھ کو کافی اہمیت حاصل ہے خود بلڈرز اور ڈویلپرز بھی اس بات کی کافی تشہیر کرتے ہیں کہ پراپرٹی خریدتے وقت بلڈر کی ساکھ کو ضرور مد نظر رکھا جائے تاکہ نقصان اور دھوکہ دہی کے کم سے کم چانس رہ جائیں ۔ جن بلڈرز کے کریڈٹ پر اچھے پروجیکٹس موجود ہوں ان کے آنے والے پروجیکٹس میں زیادہ بھروسے کے ساتھ سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے کیونکہ ٹریک ریکارڈ بتاتا ہے کہ وہ اپنے منصوبے مکمل کرتے ہیں اور خریداروں کو ہینڈ اور کرتے ہیں ۔اس سلسلے میں بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کی تنظیم ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز آباد پلیٹ فارم بھی اہم رہنمائی فراہم کرتا ہے آباد کے اراکین کے حوالے سے اگر کوئی شکایات اور مسائل سامنے آتے ہیں تو آباد ان کے حل میں اپنا کردار ادا کرتا ہے ۔

دوسری طرف بعض ایسے واقعات بھی پیش آ چکے ہیں جن میں نیب نے ایسے بلڈرز کو بھی شامل تفتیش کیا یا ان کے خلاف مقدمات بنائے اور ان کی گرفتاریاں عمل میں آئیں جن کا نام مارکیٹ میں بہت بڑا تھا اور ان کی ساکھ اچھی تھی ماضی میں وہ بڑے بڑے پروجیکٹس اناؤنس کر چکے تھے اور ان کے نام کی اہمیت تھی لیکن پھر ان کے خلاف شکایات کا انبار لگا اور قومی احتساب بیورو نیب کے حکام کو حرکت میں آنا پڑا ۔ریفرنس تیار ہوئے گرفتاریاں عمل میں آئیں پولی کچہریوں میں شکایات کا ڈھیر لگ گیا بالآخر بڑے بڑے نام رکھنے والے بلڈرز کی گرفتاریاں عمل میں آئیں ۔
کراچی کے شہری اچھی طرح جانتے ہیں کہ روفی بلڈرز کے مالک روفی اور ان کے قریبی عزیزوں سمیت ڈائریکٹرز اور اہم افسران کی گرفتاری عمل میں آئی تھی اسی طرح حاجی آدم جوکھیو اور ان کے گروپ کے خلاف کارروائی ہوئی گرفتاریاں ہوئی نیب نے کاروائی کی ۔اس کے علاوہ بھی نیب نے آباد کے سابق عہدیداروں اور اراکین کے خلاف شکایات پر ایکشن لیا ۔بٹ گروپ سمیت دیگر بلڈرز کے خلاف بھی شکایات سامنے آئیں۔

ان واقعات کے بعد یہ معاملہ بھی کھٹائی میں پڑ گیا کہ صرف ساکھ کی بنیاد پر خریداری کی جائے یا دیگر عوامل اور دیگر رسک فیکٹرز کو بھی مدنظر رکھا جائے ۔

ہاؤسنگ کے شعبے کا تجربہ رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بلڈر اور ڈویلپر کی ساکھ کا خیال رکھتے ہوئے پراپرٹی کا سودا کرنا اچھی بات ہے لیکن اس بات کا کوئی بھروسہ نہیں ہوتا کہ ماضی میں اچھی ساکھ رکھنے والا بلڈر مستقبل میں بھی اچھے سودے کرے گا ۔عام طور پر لوگ ایسے ہی جھانسے میں آتے ہیں اور ان بلڈرز اور بڑے بڑے ناموں کے ہاتھوں میں اپنی رقم پھنسا بیٹھتے ہیں جن کا ماضی اچھے منصوبوں سے بھرپور ہوتا ہے لیکن وہ مستقبل میں بھی ویسے منصوبے بنا پائیں گے یا نہیں اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی ۔ماہرین کے مطابق بلڈرز نے کئی جگہوں پر مختلف پروجیکٹس ٹانگ اڑائی ہوتی ہے متعدد منصوبوں میں ایک ساتھ سرمایہ کاری کرنے کی وجہ سے ان کا پیسہ داؤ پر لگا ہوتا ہے وہ مارکیٹ سے مزید رقم اٹھا کر اس پیسے کو گھماتے ہیں اور اپنا کاروبار بڑھاتے ہیں بظاہر یہ کام آسان پرکشش اور منافع بخش نظر آتا ہے اس لیے بلڈرز آنے والے دنوں کے خطرات کو ملتے ہیں اور بڑے بڑے منصوبے اناؤنس کر کے لوگوں سے سرمایہ کاری کرواتے ہیں لیکن حالات کب کیا رخ اختیار کر جائیں اس کا کسی کو اندازہ نہیں ہوتا اور ایسے کئی منصوبے ادھورے رہ جاتے ہیں اور لوگوں کی رقم ان منصوبوں میں کافی عرصے تک پہنچ جاتی ہے کراچی میں گلستان جوہر میں ایسے بے شمار منصوبے ماضی میں لوگوں کے مسائل کی کہانی بیان کرتے ہیں آج بھی اگر آپ گلستان جوہر میں جوھرچورنگی سے حبیب یونیورسٹی کی طرف جائیں تو راستے میں آپ کو ایسے بڑے بڑے پروجیکٹ ادھورے نظر آئیں گے جن میں لوگوں کی سرمایہ کاری ہوئی لیکن وہ منصوبے پایہ تکمیل پر نہیں پہنچ سکے اور کئی برس بیت چکے ہیں ۔

درحقیقت کنسٹرکشن کا شعبہ ایک بہت بڑا رسک رکھتا ہے یہاں پر منصوبہ شروع کرنے کے بعد سیمنٹ سریا اور دیگر کنسٹرکشن مصنوعات کی قیمت اور لاگت میں جس تیزی سے اضافہ ہوتا ہے وہ بڑے بڑے بلڈرز کے سر چکرا دیتا ہےاس کے علاوہ اور بہت سے فیکٹرز ہیں جن کی وجہ سے کرپشن کا گراف بہت بلند ہے ۔مختلف مسائل کی وجہ سے کنسٹرکشن کی لاگت روز بروز بڑھتی جاتی ہے اور بلڈرز یہ سارا بوجھ جب خریدار پر منتقل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو توازن بگڑ جاتا ہے اور اکثر منصوبے اسی مسئلے کی وجہ سے ادھورے رہ جاتے ہیں تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں التواء میں پڑے رہتے ہیں ۔

کراچی کی مارکیٹ میں ان دنوں گوہر گروپ آف کمپنیز کی جا نب سے گوھر ریزیڈینشیا اینڈ شاپنگ مال کا منصوبہ اسی اعلان کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے کہ بجٹ لوکیشن پلاننگ اور سب سے بڑھ کر بلڈر کی ساکھ۔ ۔۔۔۔۔
دو تین چار کمروں کے لگژری اپارٹمنٹس جدید کشادہ دکانیں۔ ۔۔گلشن معمار میں پرائم لوکیشن پر ۔۔۔۔۔۔صرف 15 ہزار روپے ماہانہ میں اپارٹمنٹ کے مالک بنیں۔ ۔۔۔۔۔۔اس پروجیکٹ کی سہولتوں اور آسائشوں کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ یہاں پر خوبصورت ریسیپشن لابی۔ ۔۔برق رفتار لفٹس۔ ۔۔۔سیکورٹی کے لئے سی سی ٹی وی کیمرے ۔۔۔۔۔وسیع بیسمنٹ پارکنگ ۔۔۔۔۔کمیونٹی ہال ۔۔۔۔۔جمنازیم ۔۔۔۔پلے ایریا ۔۔۔۔ریسٹورنٹ۔۔۔۔مسجد ۔۔۔۔روح ٹاپ گارڈن اور اسٹینڈ بائی جنریٹر ۔۔۔۔۔

اسی طرح شہر میں اور بھی مختلف بینرز اور ڈرائیور کی جانب سے مختلف منصوبے اناؤنس کیے جا چکے ہیں اور ان کے اشتہارات عوام کی نظروں سے گذر رہے ہیں ۔۔۔۔۔جبکہ ملک کے دیگر شہروں میں خصوصی گوادر اسلام آباد اور لاہور میں بھی مختلف رہائشی اور کمرشل منصوبوں کی کاپی تشکیل ہو رہی ہے اور مختلف منصوبے عوام کی توجہ حاصل کر رہے ہیں ۔

مختلف رہائشی اور کمرشل منصوبوں کی مارکیٹنگ کرنے والی کمپنیاں اپنے منصوبوں کی خصوصیات پیش کرتی ہیں کامیاب کاروباری نقطہ نظر سے ان پروجیکٹس کی صرف خوبیاں بیان کی جاتی ہیں جبکہ اسلامی تجارتی اصولوں کے مطابق کسی بھی منصوبے کی اچھا یو کے ساتھ ساتھ اس کا کوئی منفی پہلو دکھایا اور گنوایا نہیں جا رہا ۔ہر پروجیکٹ میں بلڈر اور مارکیٹنگ کمپنی سب اچھا ہے دکھاتی ہے ۔ہر پروجیکٹ کو سب سے بہترین اور سب سے عمدہ اور معیاری اور لاجواب بتایا جاتا ہے ۔

پراپرٹی کی خریداری میں شہریوں کو سرمایہ کاری کرتے وقت کسی بھی منصوبے کے اچھے اور برے دونوں قسم کے پہلوں کا خود جائزہ لینا چاہیے صرف میڈیا میں آنے والے اشتہارات اور دیگر زلزلے سے ہونے والی تشکیل پر اپنا ذہن نہیں بنانا چاہیے خود ان پروجیکٹس کو دیکھنا چاہئے اور ان کی قانونی حیثیت اور قانونی معاملات کا بھی جائزہ لینا چاہیے ۔

میڈیا میں آنے والی خبریں عام طور پر کاروباری معاملات کی وجہ سے سامنے آتی ہے یا ان میں کاروباری مفاد پنہاں ہوتا ہے اس لئے ان پر من و عن یقین اور بھروسہ نہیں کرنا چاہیے خود انکی تصدیق کرنی چاہیے اور اپنے نفع نقصان کا ذمہ دار بھی خود بولنا پڑتا ہے کوئی دوسرا اس کی ذمہ داری نہیں لیتا ۔
(نوٹ )۔۔۔۔۔

ہمارے پلیٹ فارم پر بلڈرز ڈویلپرز کے منصوبوں کے حوالے سے جو خبریں شائع کی جاتی ہیں وہ نیک نیتی کی بنیاد پر شائع کی جاتی ہیں لیکن ان میں سرمایہ کاری کا نفع نقصان کا ذمہ دار ادارہ نہیں ہے بلکہ سرمایہ کاری آپ خود اپنی سمجھ بوجھ سے کریں اور اپنی ذمہ داری پر کریں ۔