شاعری کے ساتھ ساتھ خدمت خلق کرنا اطمینان قلب کا سبب ہے، شازیہ عالم شازی

شاعری کے ساتھ ساتھ خدمت خلق کرنا اطمینان قلب کا سبب ہے،  شازیہ عالم شازی
میری تصنیف خدمت خلق کے دوران پیش آنے والے مشاہدات کی عکاس ہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر) اردو شاعری کی دنیا میں ابھرتا ہوا نام اور سماجی رہنماء شازیہ عالم شازی نے اپنی تصنیف ”سمندر رازداں میرا” کی تقریب رونمائی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب خدمت خلق کے دوران مشاہدات اور مختلف شعراء کرام سے متاثر ہوکر لکھی، شاعری کے ساتھ ساتھ خدمت خلق کا جذبہ او ر اور لکھنے کا شوق بچپن سے تھا، بچپن میں تعلیمی سفر نے شاعری پر توجہ کا موقع نہ دیا لیکن اپنے اس شوق کو وقت کے ساتھ لے کر آگے بڑھتی گئی، دوست و احباب کی بھرپور حوصلہ افزائی کی وجہ سے آج الحمدللہ میری کتاب جس کا عنوان ” سمندر رازداں میرا” کی تقریب رونمائی ہورہی ہے،  مصروفیات بڑھ جانے کی وجہ سے شاعری پر توجہ کم رہ گئی مگر شاعری کی دنیا کے بے تاج بادشاہوں کی کتابوں کا مطالعہ کرنے سے میرے شوق میں مزید اضافہ ہوگیا،  میں نے مرزا اسداللہ خان غالب، ڈاکٹر علامہ محمد اقبال، میر تقی میر، جون ایلیاء، احمد فراز، امجد اسلام امجد، ڈاکٹر پیر زادہ قاسم رضا صدیقی، انور شعور، پروین شاکر، ادا جعفری کی شاعری کی کتابوں کا مطالعہ کیا اور ان کی شاعری نے میرے اندر کا وہ جذبہ بڑھا دیا جو کہ عرصہ دراز سے مصروفیت کے سبب کہیں دب چکا تھا،  ویسے تو خدمت خلق کا جذبہ بچپن سے ہی تھا لیکن عبدالستار ایدھی سے جو سبق اور حوصلہ افزائی کا شرف ملا وہ ناقابل بیان ہے، انہوں نے کہا کہ میں آج جو بھی ہوں وہ سب اپنے والدین کے دعا کے بدولت ہوں۔ آخر میں میڈم شازیہ عالم شازی نے ملک و قوم کیلئے خدمت خلق کا پیغام دیا، اور اپنے اشعار بھی پڑھے۔