جب تک نااہل وفاقی حکومت سے جان نہیں چھڑا لیتے ہم ساتھ ہی رہیں گے

صوبائی وزیر اطلاعات سندھ کا سی پی این ای ہاﺅس کا دورہ ،سندھ حکومت کی جانب سے سی پی این ای کو ایک کروڑ روپے کا گرانٹ ان ایڈ چیک پیش سندھ حکومت میڈیا ہاو ¿سز کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کر رہی ہے بجٹٹ اورنان بجٹٹ بقایاجات کی ادائیگی کے لیے احکامات جاری کر دیئے ہیں،سید ناصر حسین شاہ میڈیا ورکرز کو اداروں سے نہ نکالا جائے اور انہیں بروقت تنخواہیں ادا کی جائیں۔صوبائی وزیر کا میٹ دی ایڈیٹر ز سے خطاب کراچی(20 مارچ 2021) صوبائی وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت میڈیا ہاو ¿سز کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کر رہی ہے بجٹٹ اورنان بجٹٹ بقایاجات کی ادائیگی کے لیے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ رات سی پی این ای ہاو ¿س پر ” میٹ دی ایڈیٹرز“ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا ہاو ¿سز اور میڈیا ورکرز کی بھرپور معاونت کی ہدایات دی ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی چاہتے ہیں کہ میڈیا ہاو ¿سز کے مسائل حل ہو ں۔ صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے یقین دہانی کرائی کہ سندھ حکومت ہر ممکن تعاون جاری رکھے گی اور گزارش کی کہ میڈیا ورکرز کو اداروں سے نہ نکالا جائے اور انہیں بروقت تنخواہیں ادا کی جائیں۔صوبائی وزیر نے کہا کہ میڈیا ہاو ¿سز کو وقت پر ادائیگیاں یقینی بنانے کے لئے 85فیصد براہ راست میڈیا ہاو ¿سز کو ادائیگیاں کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا۔ جس کے تحت صرف 15 فیصد ایڈورٹائیزنگ ایجنسیز کو ان کی کمیشن کی ادائیگیاں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اشتہارات کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا آغاز کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات پر محکمہ اطلاعات سندھ نے میڈیا ورکرز کے سیلری اکاو ¿نٹ میں براہ راست ایڈوانس ادائیگیاں کرنے کی تجویز تیار کی تھی لیکن ہمارے افسران بعض اداروں کے خوف سے اس تجویز پر عمل کرنے سے گھبرا رہے تھے جس کی وجہ سے تجویز پر عمل نہیں ہو سکا۔صوبائی وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ میڈیا ہاو ¿سز سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہیں ہم اس کو ویلکم کرتے ہیں لیکن ہمارے مو ¿قف کو بھی مناسب جگہ دی جائے اورسندھ حکومت کے میگا ترقیاتی منصوبوں کو بھی ہائی لائٹ کیا جائے۔ملک کی سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی میں شخصی فیصلے نہیں ہوتے پیپلز پارٹی کے فیصلے اکثریتی رائے سے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں ہوتے ہیں ، استعفوں پر فیصلہ سی اے سی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے اتحادی جماعتوں میں اختلاف رائے موجود ہے تمام جماعتوں کے اپنے اپنے منشور ہیں اور ایک دوسرے کے سیاسی حریف بھی رہے ہیں جب انتخابات ہوں گے تو اپنے اپنے پلیٹ فارم پر حصہ لیں گے لیکن پی ڈی ایم ساتھ ہے اور موجودہ وفاقی حکومت کو بڑی برائی سمجھتے ہیں،جب تک نااہل وفاقی حکومت سے جان نہیں چھڑا لیتے ہم ساتھ ہی رہیں گے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ میں ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے سمجھ رہا تھا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ویژن کی تعریف کی جائے گی اور پیپلزپارٹی کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔تمام جماعتیں ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے حق میں تھیں، لیکن پاکستان پیپلزپارٹی نے تجویز دی کہ ضمنی انتخابات اور سینٹ میں میدان خالی نہ چھوڑا جائے۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں ضمنی انتخابات میںپی ڈی ایم کی جماعتوں نے بھرپور کامیابی حاصل کی حتیٰ کہ نوشہرہ میں حکمران جماعت اپنی ہی سیٹ ہار گئی۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اکثریت کے باوجود سینیٹ انتخابات میںسید یوسف رضا گیلانی کامیاب ہوئے جو کہ قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے مقابلے میں بھی پی ڈی ایم کے متفقہ امیدوار میں سیدیوسف رضا گیلانی نے 48 ووٹ لیے لیکن پریزائیڈنگ افسر نے غیر قانونی اور غیر آئینی فیصلہ دیا ،جس کو ہم نے چیلنج کیا ہے جب فیصلہ آئے گا اور سید یوسف رضا گیلانی سینٹ کی سیٹ سنبھالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے مشوروں سے پی ڈی ایم کو کامیابیاں ملیں ہیں لیکن پھر اچانک لانگ مارچ کو اسعفوں سے مشروط کر دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ استعفوں کا آپشن ضرور تھا لیکن یہ بات کہیں نہیں ہوئی کہ لانگ مارچ شروع ہوگا تو استعفے دئیے جائیں گے۔اس موقع پر مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ کتوں کے کاٹنے کے حوالے سے عدالتی فیصلے پر ہمیں اعتراض ہے ،عدالت کے فیصلے پر مزید بات نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت میں اہم کردار کراچی شہر کا ہے لیکن وفاقی حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی محض اعلانات تک محدود ہے نواز شریف اور اب موجودہ وزیراعظم نے گرین لائن بس کے اعلانات کیے لیکن ابھی تک انفرااسٹرکچر تک نہیں بنا۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کراچی میں سڑکوں کی بہتری پر کام کیا ہے ،مزید سڑکوں پر کام کر رہے ہیں لیکن سڑکوں کے مسائل کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کی وجہ سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی شہر میں کچھ سڑکیں کے ایم سی اور بعض سڑکیں ڈی ایم سیز ذمہ داری ہیں، مگرکے ایم سیز اور ڈی ایم سیز اپنی آمدنی بڑھانے میں ماضی میں کا ناکام رہے ہیں ۔ ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کے بعد بہتری آئی ہے، ہم نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا اور نہ ہی کوئی ٹیکس بڑھایا ہے اس کے باوجود ڈی ایم سیز میں ریکارڈ بچت ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے تین ہسپتالوں کے لئے وفاق نے کوئی رقم مختص نہیں کی ،سندھ حکومت نے جب ان ہسپتالوں کا کنٹرول سنبھالا تو ان کا بجٹ 700 ملین روپے تھا لیکن اب ان کا سالانہ بجٹ 15ہزار ملین روپے ہے، سندھ حکومت نے مریضوں کو مفت علاج کی بہترین سہولیات فراہم کیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آبپاشی کے آپریشنل حدود میں تجاوزات کے خلاف عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے گا لیکن آپریشنل حدود سے باہر جہاں پر آبادی ہے ،ان پر عدالت میں نظر ثانی اپیل دائر کی جائے گی۔اس موقع پر صوبائی وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے سی پی این ای کو سندھ حکومت کی جانب سے ایک کروڑ روپے کا گرانٹ ان ایڈ چیک پیش کیا گیا ۔اس سے قبل سی پی این ای کے جنرل سیکریٹری عبدالجبار خٹک نے میڈیا ہاو ¿سز کے مسائل اور مشکلات کے بارے میں تفصیل آگاہی دیں اور مطالبہ کیا کہ اشتہارات کی تقسیم اور ادائیگیوں کے عمل کو شفاف بنایا جائے اور میڈیا ہاو ¿سز کو بقایاجات ادا نہ کرنے والی ایڈورٹائزنگ ایجنسیز کو بلیک لسٹ کیا جائے۔انہوں نے سندھ حکومت اور بالخصوص وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت میڈیا ہاوسز کے مسائل کے حل کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔سی پی این ای کے وکلا کو عدالت میں جاری توہین عدالت کیس روکنے کا کہا ہے اس موقع پر سیکریٹری اطلاعات رفیق احمدبرڑو ،ڈائریکٹر ایڈمن عظیم شاہ ،ڈائریکٹر اشتہارات عزیز ہکڑوو دیگر موجود تھے۔ ہینڈآﺅ ٹ نمبر 341…… ایف ایچ بی