حکومت اور اپوزیشن کی سیاست سے عوام خوش اور مطمئن نہیں: پاسبان وزیر اعظم عوام کے لئے نچلا طبقہ کا لفظ استعمال کر کے نیا دو قومی نظریہ بنا رہے ہیں: اقبال ہاشمی

سیاست دان” رام رام جپنا پرایا مال اپنا “پر کام کر رہے ہیں، غریب عوام سے کوئی ہمدردی نہیں ہے
سیاست دان سینیٹ الیکشن میں مال بناتے ہیں اور پیسہ عوام کی جیب سے نکالا جاتا ہے
حکومت اجتماعی کے بجائے انفرادی طور پر ایک ایک کرپٹ شخص کو این آر او دے رہی ہے
چوروں کا صفایا کرنے، عوام کو ریلیف دینے کے لئے ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلایا جائے
پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیف آرگنائزر اقبال ہاشمی نے کہا ہے کہ عمران خان عوام کے لئے نچلا طبقہ کا لفظ استعمال کرکے نہ صرف غریب اور مظلوم عوام کی توہین کر رہے ہیں بلکہ نئے پاکستان کا نیا دو قومی نظریہ بنا رہے ہیں۔ ہماری پارلیمنٹ عام آدمی کی نمائندہ نہیں ہے بلکہ انگریزوں کے نوازے گئے خاندانوں کے وارثوں نے یہاں پر قبضہ جما رکھا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کی سیاست سے عوام خوش اور مطمئن نہیں ہیں۔حکومت اب تک لوٹی ہوئی دولت کا ایک دھیلا بھی باہر سے واپس نہیں لا سکی ہے۔ انگریزوں سے مجاہدوں کے سروں کی قیمت وصول کرنے والے، ان کے کتے نہلانے والے اور ان کی چاکری کرنے والے آج بھی پاکستان کے حکمران ہیں۔ ہمارے حکمران آج بھی مغرب کی وفاداری کا دم بھرتے ہیں۔ ان حکمرانوں کی نہ سوچ پاکستانی ہے اور نہ کردار۔ یہ احساس کمتری کے مرض میں مبتلا ہیں اور مغرب کی اندھی نقالی کرتے ہیں۔ پاکستان کی پالیسیاں مغرب سے در آمد کی جاتی ہیں جو کہ پاکستان کے عوام کے دلوں کی آواز نہیں ہے۔ دھمکی کی سیاست کرنے کی بجائے ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلایا جائے۔ پاسبان اسٹیئرنگ کمیٹی کی آن لائن میٹنگ میں گفتگو کرتے ہوئے اقبال ہاشمی نے مزید کہا کہ سیاست دان” رام رام جپنا پرایا مال اپنا “پر کام کر رہے ہیں۔ انہیں غریب عوام سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ عام آدمی کو طب اور تعلیم کی بنیادی سہولیات تو کیا پیٹ بھر کر کھانا میسر نہیں۔ دالیں بھی عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہیں جسے کبھی غریب آدمی کے لئے گوشت کا درجہ حاصل تھا۔ سیاست دان سینیٹ الیکشن میں مال بناتے ہیں اور یہ پیسہ بالآخر عوام کی جیب سے ہی نکالا جاتا ہے۔ حکومت اجتماعی کے بجائے انفرادی طور پر ایک ایک کرپٹ شخص کو این آر او دے رہی ہے۔ عوام کی یاداشت میں سابق صدر زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی کرپشن و منی لانڈرنگ کے تمام قصے محفوظ ہیں مگر دونوں آزاد اور عیش و عشرت کی زندگی گذار رہے ہیں اس سے بڑا اور کیا این آر او ہوگا؟ ریاست کے ذمہ داروں کو سوچنا چاہئے کہ ملک عوام سے قائم رہتے ہیں اور اس وقت عوام سخت اذیت میں مبتلا ہیں۔ ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلایا جائے تاکہ ملک سے چوروں کا صفایا کیا جاسکے اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے