عبدالغفار کو نااہل، اثاثوں کی چھان بین کی جائے، تحقیقاتی ٹیم کی سفارش

ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کی تحقیقات میں ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم سرکل عبدالغفار کو ملازمت سے برخاست کرنے اور سائبر کرائم ونگ کے لئے نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے اثاثوں کی چھان بین کی سفارش کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں اختیارات کا غلط استعمال ،خواتین کو حراساں کرنے اور جرائم میں ملوث سافٹ وئیر کمپنیوں سے بھاری رشوت وصول کر کے ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرنے والی سافٹ وئیر کمپنیوں کو نشانہ بنانے والے،کرپٹو کرنسی( بٹ کوائن )کے ذریعے عام شہریوں سے اربوں روپے فراڈ میں ملوث کمپنی مالک سے کروڑوں روپے رشوت وصول کر کے بیرون ملک فرار کرنے کے الزام میں ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالغفار کو ملازمت سے برخاست کرنے کی سفارش کی گئی ہے ، جبکہ ،سائبر کرائم سرکل کی خاتون افسر سمیت3افسران اور ڈپٹی ڈائریکٹر کے لئے فرنٹ مین کاکردار ادا کرنے والے3 پرائیوٹ افراد کے خلاف مقدمے کی بھی سفارش کردی گئی ہے ،دستاویزات کے مطابق اینٹی کرپشن سرکل میں شروع ہونے والی

انکوائری میں ابتدائی طور پر ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے ایڈیشنل ڈائریکٹر فیض اللہ کوریجو ،ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم سرکل کراچی عبدالغفار ،انسپکٹر سائبر کرائم ونگ محمد نعیم اعوان ،انسپکٹر سائبر کرائم ونگ ممتاز حسین،سب انسپکٹر محمد اخلاق کو عہدوں سے ہٹا کر ان کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کی اور انہیں نوٹس جاری کر کے انکوائری ٹیم کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ،ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں انکوائری مکمل ہونے کے بعد97صفحات پر مشتمل تفصیلی رپورٹ اسلام آباد ایف آئی اے ہیڈکواٹرز ارسال کردی گئی ہے جس میں سائبر کرائم ونگ کراچی کو ایف آئی اے کی بدنامی کاذمہ دار قرار دیا گیا ہے ،دستاویزات کے مطابق انکوائری ٹیم کے سامنے دئیے گئے بیان میں ایڈیشنل ڈائریکٹر فیض اللہ کوریجو نے اعتراف کیا ہے کہ سائبر کرائم ونگ میں پرائیوٹ افراد ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالغفار کی نگرانی میں رہتے تھے، جس پر انہوں نے اعتراض کیا تاہم انہیں بتایا گیا کہ وہ تکینکی معاون کے طور پر کام کرتے ہیں انہیں زیادہ رسائی نہیں دی جاتی ہے اور اسی طرح شارع فیصل پر قائم سافٹ وئیر کمپنی کے خلاف چھاپے اور مقدمے کے اندراج کے لئے ڈپٹی ڈائریکٹر نے اسلام آباد ہیڈکواٹر میں اعلیٰ افسران سے حقائق پوشیدہ رکھے اور انہیں اندھیرے میں رکھ کر کارروائی کی منظوری حاصل کی اور اس سافٹ وئیر لیب کے خلاف کی جانے والی کارروائی میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے ساتھ میڈیا کے کچھ لوگوں کا بھی علیحدہ سے دباو موجود تھا جب کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالغفار نے اپنے بیان میں کہا کہ آئی ٹی کمپنی کے خلاف کارروائی کی رپورٹ حساس اداروں سے موصول ہوئی تھی اور اس کی منظوری اسلام آباد ہیڈکواٹر کے اعلیٰ افسران سے حاصل کی گئی تھی۔دستاویزات کے مطابق انکوئری ٹیم نے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالغفار کو سائبر کرائم ونگ کراچی میں ایف آئی اے کو بدنام کرنے کا ذمہ دارقرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر نے پرائیوٹ افراد عاقب محمود ،صارم ولد علاو الدین قاسمی ،عمران کو رشوت وصولی اور دیگر غیر قانونی کاموں کے لئے استعمال کیا ،انسپکٹر شگفتہ شہزاد کی رشوت وصولی میں مشکوک کردار رہاہے ،انسپکٹر محمد نعیم اعوان ،سب انسپکٹر اخلاق ،ایاز گل رشوت وصولی کے ساتھ سائبر کرائم ونگ میں درخواست گزار متاثرہ خواتین کو بھی ہراساں کرنے میں ملوث رہے ہیں اور متاثرہ خواتین کی درخواست پر ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے متاثرہ خواتین کے اہل خانہ کو مختلف جرائم میں بلیک میل کرنے میں شامل رہے ہیں ۔دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے افسران و اہلکاروں کے ساتھ جرائم میں ملوث آئی ٹی کمپنی کے اعلیٰ عہدیداران ازنیم بلوانی ،محمد سعد اقبال اور محمد عامر کو بھی ان کے ساتھ شامل تفتیش کیا جائے اور انکوائری ٹیم نے سفارش کی ہے کہ ان ملزمان کے خلاف پریونیشن آف کرپشن ایکٹ1947کے تحت حاصل شواہد کی روشنی میں مقدمے کا اندراج کیا جائے
————
https://jang.com.pk/news/896040?_ga=2.110437957.1528184574.1615438707-1407172902.1615438706