نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا استعمال حکومت اور اپوزیشن دونوں کے ارکان کرتے ہیں-مکیش چاولہ

سندھ کے وزیر ایکسائیز مکیش چاولہ نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں لائی جاتی ہیں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا استعمال حکومت اور اپوزیشن دونوں کے ارکان کرتے ہیں وہ پیر کو سندھ اسمبلی میں وقفہ سولات کے دوران ارکان کے تحریری و ضمنی سوالوں کے جواب رہے تھے مکیش کمار چاولہ کا کہنا تھا کہ موٹرسائیکل کی رجسٹریشن پرصرف ایک فیصد ٹیکس وصول کیا جاتا ہے لائف ٹائم ٹیکس صرف ایک ہزارروپے ہے موٹر سائیکل غریب کی سواری ہے بائیکراگراس کااستعمال کمرشل بھی کرتا توبھی الگ ٹیکس نہیں ہے نان کسٹمز پیڈگاڑیاں سندھ اسیمبلی بھی لائی جاتی ہیں اور یہ معزز میمبران لاتے ہیں ان ارکان کا کاتعلق حکومت اوراپوزیشن جماعتوں سے ہے ایک سوال کہ کسی دوسرے صوبے کی گاڑی کس طرح اس صوبے میں رجسٹرڈ ہوسکتی ہے کیایہ ممکن ہے کہ دوسرے صوبے کی گاڑی وہاں سے چوری کرکے یہاں نئے نمبرسے رجسٹرڈ کروائی جائے کے جواب میں مکیش چاولہ نے بتایا کہ یہ ممکن نہیں کہ دوسرے صوبے کی گاڑی یہاں دوبارہ رجسٹرڈ ہو اگراس صوبے سے این اوسی اورتمام تفصیلات دی جائیں تویہاں پررجسٹریشن ممکن ہے کراچی سے کشمورتک ہرشخص جہاں چاہے اپنی گاڑی رجسٹرڈ کرواسکتا ہے یہ توصرف خریدارکی مرضی پر منحصرہے کہ وہ جہاں چاہے گاڑی رجسٹرڈ کروائے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اجرک والی نمبر پلیٹ متعارف کروائی ہے تاہم یہ معاملہ ابھی عدالت میں زیر سماعت ہے ہماری کوشش ہے کہ ایکسائیز کے شعبے میں جدت لائیں۔ وقفہ سوال کے آخر میں ایوان میں زبردست شور شرابہ ہوگیا اور حکومتی و پی ٹی آئی
ارکان ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے جس پر اسپیکر نے اجلاس دس منٹ کے لئے موخر کردیا وقفے کے بعد اجلاس شروع ہوا تو مکیش کمار چاولہ نے ارکان کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ دو ہزار سترہ کے بعد کوئی سرکاری لینڈ کروزر نہیں خریدی گئی۔
ایک سب کمیٹی بنائی گئی ہے حکومتی افسران کی گاڑیوں کی اسکیم پر بات ہورہی ہے بہت پرانی گاڑیاں ہیں جو سابقہ ادوار میں امپورٹ کی گئی تھی اس میں ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی گاڑیاں بھی ہیں اگر ضرورت پڑی ہم پہلے پرانی گاڑیوں کو ٹھیک کر دیتے ہیں۔
کوئی بھی نئی گاڑیاں خریدنے کے لیے سپریم کورٹ سے اجازت لینا ہوتی ہے