بینظیربھٹو نے بڑے سکون سے کامریڈ کو مخاطب کرکے کہا ۔۔۔۔۔۔ “میں صرف آپ کے گھر کا پانی پیوں گی کامریڈ!”

نہ وہ جام رہا، نہ وہ ساقی! 🌺

اس کے گھر اس کی والدہ کی تعزیت کے لیے بےنظیر بھٹو آ رہی تھیں۔ پریشانی یہ تھی کہ کامریڈ جام ساقی کے گھر میں کوئی صوفہ نہ تھا جس پر وہ بینظیربھٹو کو بٹھائے۔

لمبی ٹوٹی پھوٹی گلی سے گزر کر بینظیربھٹو اپنے جیالوں اور جیالیوں کے لشکر کے ساتھ کامریڈ کی بیٹھک میں داخل ہوئیں۔ ایک پلنگ اور ایک بوسیدہ دری۔ چھوٹا سا کمرہ جو بینظیربھٹو کے لشکر سے یوں بھر گیا کہ تل دھرنے کی بھی جگہ نہ تھی۔ بینظیر سیدھی آکر پلنگ پر بیٹھ گئیں۔ ایک طرف میں اور دوسری طرف کامریڈ کی سادہ مزاج بیوی اور دو قدم کے فاصلے پر بینظیر کے عین مقابل کامریڈ۔

بینظیر نے سامنے چپ کھڑے کامریڈ کو تعزیتی انداز میں مخاطب کیا: “کامریڈ! آپ کی والدہ کا بہت افسوس ہوا۔”

کامریڈ ایک اداس مسکراہٹ مسکرایا ۔۔۔۔ “مجھے آپ کے آنے کی بہت خوشی ہوئی ہے بی بی! آپ کا بہت بہت شکریہ۔ آپ کی کیا خدمت کروں؟”

میں دل ہی دل میں گھبرا گئی کہ کامریڈ اس پورے لشکر کی کیا خدمت کرے گا!

جواب میں بینظیر بھٹو نے ایک چھوٹی سی بات ایسی کہی جس نے مجھے ایک چھوٹا سا ہُنر سکھا دیا انسانی معاملات کا۔ ان دنوں ابھی منرل واٹر بمشکل کراچی تک پہنچا تھا۔ حیدرآباد میں ابھی دستیاب نہ تھا۔ عام لوگ نلکے کا پانی پیتے تھے جس کا رنگ میلا میلا سا ہوتا تھا۔ جو لوگ ان معاملات میں حساس تھے وہ پانی بوائل کرتے تھے۔

بینظیربھٹو نے بڑے سکون سے کامریڈ کو مخاطب کرکے کہا ۔۔۔۔۔۔ “میں صرف آپ کے گھر کا پانی پیوں گی کامریڈ!”

جب تک کامریڈ پانی لاتا، اس سے پہلے ہی بینظیر بھٹو کو ان کا اپنا منرل واٹر پیش کیا گیا۔ بینظیر نے ہاتھ کے اشارے سے روک دیا اور کامریڈ جو مٹیالا سا زرد رنگ پانی بے حد سادہ سے گلاس میں لایا وہ بڑے سکون کے ساتھ پی کر کامریڈ کا شکریہ ادا کیا۔ پھر پوچھا: “میرے لائق کوئی خدمت ہو تو بتائیے!”

کامریڈ ایک پرسکون سی مسکراہٹ مسکرایا اور کہا: “آپ آئیں یہی بہت ہے!”

بینظیر کے جانے کے بعد میں نے اسے مشورہ دیا کہ بینظیر بھٹو سے اپنے لیے کچھ فائدے بھی لو۔ حق پہنچتا ہے تمہیں۔ جواب میں وہ انکار میں سر ہلا کر ہنس دیا۔

کامریڈ جام ساقی یہ دنیا چھوڑ کر چلا گیا! یہ دنیا کامریڈ جام ساقی اور بینظیر بھٹو جیسے لوگوں کے لیے اب رہی بھی نہیں۔ اب نہ کوئی زمین سے نکلتا ہوا میلا پانی پینے والا رہا ہے اور نہ ہی زمین کا مٹیالا پانی پلانے والا۔ نہ وہ جام رہا اب جس میں دھرتی کا پانی پیا جائے۔ نہ وہ ساقی رہے اب جو دھرتی کا پانی پلاتے تھے۔