کیا چائنیز کمپنی کچرے کی ڈور ٹو ڈور کلیکشن اور مکمل کچرے کی صفائی میں ناکام ہوگئی ہے ؟سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کا لائحہ عمل کیا ہوگا ؟

کیا چائنیز کمپنی کچرے کی ڈور ٹو ڈور کلیکشن اور مکمل کچرے کی صفائی میں ناکام ہوگئی ہے ؟سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کا لائحہ عمل کیا ہوگا ؟اس حوالے سے شہر میں بحث شروع ہوچکی ہے مونسپل سروسز کے حلقے چائنیز کمپنی کے کام سے مطمئن نظر نہیں آ رہے متعدد شکایات کے بعد سوالات کھڑے ہو چکے ہیں جب کہ صوبائی حکومت کا محکمہ بلدیات اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے افسران بھی سر پکڑے بیٹھے ہیں اور صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے راستہ نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے باخبر ذرائع کے مطابق افسران کی رائے تقسیم ہو چکی ہے ایک سوچ یہ ہے کہ چائنیز کمپنی کو کام کرنے دیا جائے اور اس کو سپورٹ کیا جائے اور اس کی خامیوں کو دور کرنے کے لئے تعاون بڑھایا جائے اور اسے سخت وارننگ بھی دی جائے جبکہ دوسری طرف ایسے افسران بھی ہیں جو چاہتے ہیں کہ چائنیز کمپنی سے یہ کام واپس

لے لیا جائے اسے کافی مرتبہ متنبہ کیا گیا لیکن نتیجہ بدلہ نہیں بلکہ شکایت میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہو چکا ہے اس لئے جائز کمپنی کو گھر کا راستہ دکھایا جائے اور یہ کام خود سنبھالا جائے اور اپنے لوگوں کو بھرتی کرکے اور اپنی مشینری بہتر کر کے کام چلایا جائے ۔
اس حوالے سے سرکاری حلقوں میں کافی بحث جاری ہے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا اس لئے جائز کمپنی کام کر رہی ہے لیکن اس کے بارے میں شکایات بڑھ رہی ہیں ۔
سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے اعلی حکام کو فیصلہ کرنا ہے کہ آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہوگا ۔


دوسری طرف مونسپل ورکرز ٹریڈ یونین ا لائنس کے صدر ذوالفقار شاہ اور جنرل سیکریٹری ملک نواز نے کہا ہے کہ چار سال مکمل ہونے کے باوجود تا حال سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے ماتحت کام کرنے والی چائنیز کمپنی کچرے کی ڈور ٹو ڈور الیکشن کے ساتھ ساتھ مکمل کچرے کی صفائی میں ناکام ہوگئی ہے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہونے سے شہری زندگی کے عذاب میں مبتلا ہو گئے ہیں ۔


ان کا کہنا ہے کہ کچرا بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں کراچی کو مستقل کچرے سے پاک کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول ملازمین کے نمائندوں کو بھی شریک کیا جائے اس مقصد کے لئے گلیوں محلوں میں صفائی کے لیے بیٹ سسٹم قائم کیا جائے ۔کچرے کے ڈبے اٹھانے کے لئے ٹائمنگ اور گاڑی مقرر کی جائے ۔ہر گھر کو 30عدد گاربیج بیگ دیے جائیں اور کچرا اٹھانے کے لئے اسکوٹر رکشا فراہم کیا جائے ۔رہائشی یونٹس کے تعین کے لیے کاغذی نہیں بلکہ عملی سروے خانہ شماری کی جائے کچرا کنڈیوں میں پیدا شدہ اور آنے والے کچرے کا حساب رکھا جائے ۔مٹی ملبہ تعمیراتی سامان اٹھانے کے لیے اور نالوں اور گٹروں سے نکلنے والی گپ کو ڈی ایم سیز کی گاڑیوں سے اٹھایا جائے گا ۔گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن پر کمپیوٹرائزڈ کانٹا لگایا جائے ۔سینیٹری ورکرز کی مطلوبہ تعداد پوری کرنے کے لیے مستقل بھرتی کی جائے ۔سرکاری سروے انسپکٹرز کا تقرر کیا جائے ۔ڈی ایم سیز کی مشینری کو کار آمد بنایا جائے ۔مشینری کی دیکھ بھال کے لئے ہنرمند عمل کا تقرر کیا جائے ۔