آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے عالمی یومِ خواتین کی مناسبت سے ”سیکنڈ وومن کانفرنس“ کا انعقاد

ہمیں نعرے بازی سے آگے نکل کر بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالنا ہوگا،بہتر معاشرے کے قیام کے لئے مرد و خاتون دونوں کو مل کر ساتھ چلنا ہوگا ،صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ

خواتین کو اپنے حق کی خبر رکھنی ہوگی ،نور الہدیٰ شاہ

کراچی ()آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں دو روزہ ”سیکنڈ وومن کانفرنس“ کا شاندار آغاز ڈرم سرکل اور ایکما بینڈ کی زبردست پرفارمنس سے کردیاگیا، اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے ابتدائیہ کلمات میں کہاکہ عورتوں نے پہلی جنگ عظیم سے پہلے ہی آزادی کے لیے آواز اٹھائی تھی اور یہ جنگ آج بھی جاری ہے ،بھوک ،افلاس اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے ہمیں آگے آنا ہوگا، ہمارے ہاں آج محنت کش خواتین یہاں موجود ہیں میں آرٹس کونسل اور اراکین گورننگ باڈی کی جانب سے تمام خواتین کو سلام پیش کرتا ہوں،انہوں نے کہاکہ بہتر کنبے اور معاشرے کے قیام کے لیے مرد و خواتین کو مل کر ساتھ چلنا ہوگا، بدقسمتی سے ترقی پذیر ممالک میں حالات زیادہ خراب ہیں، انہوں نے کہاکہ ہمیں نعرے بازی سے آگے نکل کر بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالنا ہوگا، ہمارے ہسپتالوں میں کام کرنے والی خواتین نے لڑ کر اپنا حق لیا، اس موقع پر ہندوستان سے نور ظہیر نے آن لائن گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آج کی عورت کسی سے پیچھے نہیں ، آج ہمارے ہاں جتنے دھرنے ہورہے ہیں ان میں خواتین کا کردار بہت اہم ہے،ایسی وومن کانفرنس کا انعقاد بہت ضروری ہے جہاں ہم اپنے مسائل پر بات کرسکیں انہوں نے کہاکہ جب تک ہماری بات نہیں مانی جائے گی ہم نعرے لگاتے رہیں گے، کی نوٹ اسپیکر ڈاکٹر معصومہ حسن نے کہاکہ میں احمد شا ہ کی شکر گزار ہوں کہ مجھے اس اہم کانفرنس کا حصہ بنایا،آٹھ مارچ خواتین کے عالمی دن کی ابتدائ امریکہ کی خواتین سے شروع ہوئی، یہ ایک سیلیبریشن کا دن ہے اس کا مقصد عورتوں کی کامیابی کو سیلبریٹ کرنا ہے، میں ان بہادر عورتوں کو سلام پیش کرتی ہوں جنہوں نے تاریخ کے ہر دور میں جدوجہد کی، ان ہی عورتوں کی جدوجہد سے آج ہمیں حقوق ملے،انہوں نے کہاکہ جن ممالک کی سربراہ خواتین تھیں ان ممالک نے کرونا کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، عورتیں اس وبا سے نمٹنے کے لیے صف اول میں تھیں،کرونا کی عالمی وبا نے ایک سال میں ہم سے بہت کچھ چھین لیا،اس وبا کے دوران لاک ڈاو¿ن میں عورتوں نے ہر جگہ ہمت اور استقلال کا مظاہرہ کیا! نورالہدیٰ شاہ نے کہا کہ آرٹس کونسل کراچی سے خواتین کے حقوق کے لیے شامل ہو نا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، گزشتہ برس خواتین نے اپنے حقوق کے لیے الگ انداز سے آواز اٹھائی،وہاں ایک نعرہ ”میرا جسم میری مرضی“ پاکستان کے لیے غیرت کا مسئلہ بن گیا ہے، میں کسی فییمنسٹ موومنٹ کا حصہ نہیں رہی، اس نعرے کے خلاف جس طرح مردوں کا ری ایکشن آیا اس نے مجھے فیمنسٹ کر دیا، کوئی بھی نعرہ جب دنیا بھر میں سفر کرتا ہے وہاں اس کے معنی اس جگہ کے حساب سے بن جاتے ہیں، یہ معاشرہ جہاں عورتیںمشین کی طرح بیویاں بچے پیدا کرتی رہیں ، جب حقوق کے خلاف غلط فہمی پیدا کر دی جائے ایسا ہی ہوتا ہے،یہ نعرے پر شور اٹھتا ہے کہ عورت کے جسم کا محافظ مرد ہے،سب سے بڑا سوال اٹھانے والا کردار بھائی کا ہے کسی مذہب میں بھی بھائی بہن کی زندگی کا فیصلہ رکھنے کا حق نہیں رکھتا،بھائی بہن کا قاتل بن چکا ہے،اس پر دندناتا پھرتا ہے۔جس معاشرے میں عورت کے لیے غلط فیصلے ہوں وہ کیوں نہ کہے ”میرا جسم میری مرضی“سب سے بڑی چیز اپنے حقوق سے آگاہی کا ہونا ہے،آپ اپنے حقوق کی خبر رکھتی ہونگیں تو ہی آپ آواز اٹھا سکتی ہیںاپنے حقوق کی خبر رکھنا عورت کے لیے بہت ضروری ہے،انہوں نے کہاکہ عورت کو وراثت میں اپنے حق کا پتا نہیں ہوتا،ہندوستان کی معروف اداکارہ شبانہ اعظمی نے ویڈیو پیغام کے ذریعے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ہونے والی سیکنڈ وومن کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔اس موقع پر معروف ادیبہ کشور ناہید نے اپنی نظم ”گناہ گار عورتیں“ پڑھ کر سنائی جبکہ سیکریٹری آرٹس کونسل اعجاز فاروقی نے تمام شرکاءکا شکریہ ادا کیا۔افتتاحی تقریب کے بعد سیکنڈ وومن کانفرنس کے پہلے اجلا س ”میری زندگی میرا اختیار“ کے موضوع پر گفتگو کی گئی جس میں مہناز رحمن، ملکہ خان ،شیما کرمانی، شہناز راہو، ہانی بلوچ نے حصہ لیا جبکہ نظامت کے فرائض عظمیٰ الکریم نے انجام دیئے۔دوسرا اجلا س ”اکنامک امپاورمنٹ آف وومن“ کے نام سے منعقد ہوا جس میں کاظم سعید نے سیرحاصل گفتگو کی اور خواتین کی معاشی خودمختاری کے بارے میں آگاہ کیا، اجلاس کی نظامت حوری نورانی نے کی۔اس موقع پر خواتین کی مختلف پرفارمنس کا اہتمام بھی کیاگیا جس میں آفرین سحر نے سارہ شگفتہ کا امریتا پریتم کو لکھاگیا خط پڑھ کر سنایاجبکہ بختاور مظہر نے خواتین پر لکھی گئی شاعری پڑھی، مریم سید نے فہمیدہ ریاض کی شاعری پر رقص کیا اور کیف غزنوی نے رقص ”کجرالی“پیش کیا۔کانفرنس کا اختتام خواتین کے عالمی مشاعرے پر ہوا جن میں کشور ناہید، عذراعباس، شاہدہ حسن (کینیڈا)، یاسمین حمید(لاہور) فاطمہ حسن، تنویر انجم، نسیم سید(کینیڈا) عشرت آفرین(امریکا) ریحانہ روحی، حمیرا رحمن (امریکا) نصرت مہدی (انڈیا) حمیدہ شاہین (لاہور) عطیہ داو¿د ، ناصرہ زبیری ودیگر شعراءشامل تھیں جبکہ نظامت کے فرائض عنبرین حسیب عنبر نے انجام دیے۔