ڈبے کا دودھ پینے سے بچی کی ہلاکت، نیسلے کے خلاف مقدمے کا حکم

فاطمہ علی
——————-
لاہور کے ایک سپیشل مجسٹریٹ عبدالستار نے اپنے آرڈر میں لکھا کہ ’اول تو پولیس کو اس کیس کی رپورٹ لکھنے میں تین برس لگے اور رپورٹ بھی کمپنی کے حق میں لکھی گئی جو کہ غلط بات ہے۔‘

لاہور کے ایک سپیشل مجسٹریٹ عبدالستار نے مبینہ طور پر ڈبے کا دودھ پینے سے بچی کی ہلاکت کے معاملے پر معروف کمپنی نیسلے کے خلاف فوجداری مقدمے کی کارروائی کا حکم دیتے ہوئے نو مارچ کو اگلی سماعت پر کمپنی کی مینیجنگ ڈائریکٹر فریڈا ڈپلن اور دیگر عہدیداران کو طلب کر لیا ہے۔

مجسٹریٹ نے اپنے آرڈر میں لکھا کہ اول تو پولیس کو اس کیس کی رپورٹ لکھنے میں تین برس لگے اور رپورٹ بھی کمپنی کے حق میں لکھی گئی جو کہ غلط بات ہے۔

اس کیس کے مدعی عثمان بھٹی کے وکیل اور وزیر اعظم عمران خان کے بھانجے ایڈووکیٹ حسان خان نیازی نے انڈپینڈنٹ سے گفتگو میں بتایا کہ ’یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے اور اس بات کا غماز ہے کہ تیسری دنیا میں ملٹی نیشنل کمپنیاں لوگوں کا کیسے استحصال کر رہی ہیں۔‘

حسان نے بتایا کہ ’2018 میں عثمان بھٹی نامی ایک شخص کی ایک ماہ کی بیٹی نیسلے کا ڈبے والا خشک دودھ پینے سے انتقال کر گئیں۔ عثمان بھٹی نے پولیس سے رابطہ کیا، جس پر انہیں ثبوت پیش کرنے کا کہا گیا۔ میرے موکل نے پوسٹ مارٹم کے لیے درخواست دی جس کی مذکورہ کمپنی نے سخت مزاحمت کی اور پوسٹ مارٹم رکوانے کی کوشش کی۔ آخر کار عدالتی حکم کے نتیجے میں پوسٹ مارٹم کے لیے 15 دن بعد قبر کشائی کرکے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج کے فارنزک ماہرین نے بچی کے نمونے لیے اور پنجاب فرانزک لیب بھجوا دیے، جس کی رپورٹ کے مطابق نمونے میں زہریلا کیمیکل پایا گیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ڈبے کا دودھ بھی تجزیے کے لیے پنجاب فرانزک لیب بھیجا گیا اور اس دودھ میں بھی اسی زہریلے کیمیکل کی موجودگی پائی گئی۔ اس کے باوجود پولیس مقدمہ درج نہیں کر رہی تھی بلکہ مدعی پر درخواست واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالتی رہی۔ آخرکار لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر مقدمہ درج کیا گیا، لیکن کوئی اسے سننے کو تیار نہیں تھا۔‘

مزید پڑھیے

کیا پنجاب میں کھلے دودھ کی فروخت بند ہو جائے گی؟

’فارمولا دودھ کی تیاری میں بوتلوں سے مائیکروپلاسٹک کا اخراج‘

’مائیں مار دی گئیں تو میں بچوں کو دودھ پلانے ہسپتال گئی‘

’خواتین میں چھاتی کے کینسر کی بڑی وجہ، چینی، دودھ، مرغی کا گوشت‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عثمان بھٹی کو مبینہ طور پر دھمکیاں ملتی رہیں اور مجھے بھی کہا گیا کہ میں اس کیس سے الگ ہو کر ان سے معاملات طے کر لوں۔‘

بقول حسان : ’پولیس تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔ کبھی کوئی کاغذ نہیں ہوتا، کبھی اہلکار عدالت نہیں آتے۔ اس سلسلے میں جج نے سی سی پی او لاہور کو خط بھی لکھا کہ پولیس افسران اس کیس میں ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کر رہے۔ جب مقدمہ شروع ہوگا تو ہم تمام ثبوت عدالت میں پیش کریں گے۔‘

دوسری جانب ملٹی نیشنل کمپنی کے وکیل فاروق امجد میر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’کمپنی کا کیا موقف ہے یہ میں نہیں بتا سکتا لیکن قانونی بنیادوں پر یہ بات وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اس کیس میں جان نہیں ہے۔ پولیس اپنی مختلف رپورٹس میں اس بات کا اظہار کر چکی ہے کہ ثبوت ناکافی ہیں اور میری اطلاع ہے کہ مذکورہ کمپنی جج کے اس فیصلے کو ہی چیلنج کر دے گی۔

https://www.independenturdu.com/node/60891
———————————————–

DCFA کی اولین ترجیح فارمرز کا تحفظ اور ان کے حق میں اٹھنے والی آواز کا ساتھ دینا ہے ۔ الحمداللہ ڈی سی ایف اے فارمرز کے حق میں آواز اٹھانے میں آگے بڑھ کر فارمرز کا ساتھ دیتی ہے۔۔گزشتہ دنوں DCFA نے بڑھتی ہوئی دودھ کاسٹ آف پروڈکشن اور فارمرز کی مشکلات کوسامنے رکھتے ہوئے دودھ کے ریٹ 4430 کا اعلان کیا ، اب تک زیادہ تر کمیٹی ممبران وہ بھاؤ لینے میں کامیاب ہوئے اور ممبران کی اپنی دوکانوں پر 140 روپیہ فی لیٹر دودھ فروخت ہوتا رہا اور حکومتی دباؤ کے باعث حقائق اور اس جدوجہد کو مدنظر رکھتے ہوئے دکانداروں کی طرف جانب اعلان قیمتوں کا اعلان کیا گیا جو کہ 80 دوکاندار اور 320 فارمر کا ریٹ دیا جوکہ 4160 فی من 37.5 لیٹر بنتا ہے یہ کسی ایک فرد یا ایسوسی ایشن کی نہیں بلکہ فارمرز کی کامیابی ہے موجودہ بھاؤ DCFA کےاعلان کردہ بھاؤ سے بہت کم ہے رمضان المبارک کے احترام اور عوام الناس کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ قبول کیا گیا ہے بھاؤ میں کچھ اضافہ نا اضافے سے بہتر ہے۔ اس لئے DCFA ہر مثبت قدم کے ساتھ ہے اور رہے گی دکانداروں کی جانب سے دیئے گئے ریٹ کو ڈی سی ایف اے پاکستان کی جانب سے قبول کیا جاتا ہے کیونکہ وقت اور حالات کے مطابق یہی بہتر ہے کیونکہ سب سے بڑا فیصلہ وقت کا فیصلہ ہوتا ہے مئی میں اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے فارمرز کو مزید 20 روپیہ بڑھانے کا بھی عندیہ گیا ہے انشاءاللہ ہم مئی میں نئے ریٹ کا باقاعدہ مشاورت سے اعلان کریں گے۔

گل حسن سیٹھار
صدر
ڈی سی ایف اے پاکستان
کیٹل کالونی سرکل
——————————–
محترم ڈائریکٹر جنرل سندھ فوڈ اتھارٹی
عنوان: لی مار کیٹ دودھ منڈی میں ملاوٹ شدہ غیر معیاری دودھ کی حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف فروخت
!جناب عالیٰ
عرض ہے کہ لی مارکیٹ دودھ منڈی میں عرصہ دراز سے ملاوٹ شدہ غیر معیاری دودھ کی حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف فروخت جاری ہے جو قطعی طور پر ہائی جینک اور خالص نہیں ہے صحت مند معاشرے کے دشمن نا جائز منافع خور ملاوٹ شدہ دودھ دھڑلے سے فروخت کر رہے ہیں جس کی روک تھام انتہائی ضروری ہے کہ سندھ فوڈ اتھارٹی فوری طور پر جدید ترین آلات سے دودھ چیک کرکے اپنی ذمہ داری ادا کرے اور
آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر دودھ منڈی لی مارکیٹ میں فروخت ہونے والا ملاوٹ شدہ دودھ کی فروخت کی روک تھام کرے اور اسے فروخت کرنے والے عوام کی صحت کے دشمنوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے ۔
عین نوازش ہوگی۔
کاپی برائے اطلاع: –
محترم جناب چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ
محترم جناب وزیر اعلیٰ سندھ صاحب
محترم جناب چیف سیکریٹری سندھ صاحب
محترم جناب سیکریٹری لائیواسٹاک سندھ صاحب

شاکر عمر گجر
صدر
ڈیری & کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن
03008281786
————————————-
یری فارمنگ انڈسٹری کو مستحکم کرنے کیلئےصرف معاشی نہیں، بلکہ ماحولیاتی بہتری کی بھی ضرورت ہے۔
وزیراعظم کامیاب جوان سے قرض حاصل کریں اور اپنا ڈیری فارم بنائیں۔