صدر کو احساس ہوا وزیراعظم اعتماد کھوچکا ہے تو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا


‏ صدر کو احساس ہوا وزیراعظم اعتماد کھوچکا ہے تو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا،شازیہ مری

‏ جس کو چپڑاسی بھی نہیں رکھنا چاہتے تھے انہیں وزیرداخلہ بنا دیا ہے،شازیہ مری

‏ آصف زرداری نے ہر دور میں سیاسی بصیرت سے کام لیا ،شازیہ مری

عمران نیازی نے کہا تھا کہ اس طرح کی صورتحال ہوگی تو اسمبلیاں تحلیل کردونگا ،شازیہ مری

کراچی (5 مارچ 2021): مرکزی اطلاعات سیکرٹری پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز ایم این اے شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ عمران خان نیازی قومی اسمبلی میں ممبران کی اکثریت کھو چکے ہیں اور وزیر اعظم نے ڈھائی برسوں میں پارلیمنٹ کی کو کوئی اہمیت نہیں دی اور اس کا احترام بھی نہیں کیا ، جس سے وہ ملک کا سلیکٹڈ وزیراعظم بنے ۔ انہوں نے کہا کہ نااہل وزیراعظم 3 مارچ کے سینیٹ انتخابات میں شکست کے بعد وہ قومی اسمبلی کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ کل صدر پاکستان کو یہ محسوس ہوا کہ وزیراعظم پارلیامان میں اپنا اعتماد کھو چکے ہیں تو انہوں نے آئین کے آرٹیکل(7) 91 کے تحت ایک نوٹیفیکیشن جاری کر کے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا ہے، انہوں نے مزید کہا ہے کہ آئین کے اس آرٹیکل کا مطلب یہ ہے کہ نیازی قومی اسمبلی میں ممبران کی اکثریت کھو چکے ہیں اور ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ عمران نیازی کو جوئی معلوم ہوا کہ وہ اپنی اکثریت اور لوگوں کا اعتماد کھو چکے ہیں تو انہیں مستعفی ہونا چاہیے تھا۔
شازیہ مری نے کہا پی ڈی ایم کہ اپوزیشن جماعتوں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ عمران نیازی قومی اسمبلی میں اپنا اعتماد کھو چکے ہیں اور آئین کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، آئین میں ایسی شقیں موجود ہیں جس سے یہ نالائق اور نااہل حکومت گھر جا سکتی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہی عمران نیازی ہیں جنہوں نے ایک سال پہلے کہا تھا کہ جب اس طرح صورتحال ہوئی تو وہ اسمبلیاں تحلیل کردیں گے اور سینیٹ انتخابات میں ہار گیا تو تو بھی اسمبلیاں تحلیل کر دوں گا مگر کل سے یہ خبریں آرہی ہیں کہ عمران نیازی قومی اسمبلی سے ممبران سے اعتماد کا ووٹ لیں گے ۔ ان باتوں کا اظہار آج انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پی پی پی رہنما وقار مہندی بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ شازیہ مری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران نیازی قومی اسمبلی میں اپنا اعتماد کھو چکے ہیں مگر اسکا وہ اعتراف نہیں کر رہے تھے کہ وہ اعتماد کا ووٹ کیوں لیں گے ؟ کیا ضرورت پڑی اعتماد کے ووٹ کی؟ وہ بار بار اعتماد کے ووٹ کی بات کر رہے تھے اور اس کی وجہ نہیں بیان کر رہے تھے جس کی وجہ کل صدر پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتائی گئی اور اس کا اعتراف کرلیا کہ عمران نیازی اکثریت کھو چکے ہیں وہ ان کے پاس اب نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات پر ان کے ممبران کی جانب سے وضاحت بھی دی گئی مگر وضاحت ایک طرف ، اس بیان کا کیا ہوا کہ اسمبلیاں تحلیل کردیں گے اور عمران نیازی نے ایک اور یوٹرن لے لیا۔ انہوں کہا کہ کل سلیکٹڈ وزیراعظم نے عوام سے مخاطب ہوکر کہا ہے کہ سینیٹ کے الیکشن کو سمجھ جائیں گے تو آپ ملک کے مسائل کو سمجھ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا فقرہ تھا جس سے پاکستانی قوم کے دل جلے ہونگے اور لوگوں کو غصہ آیا ہوگا۔ مزید کہا کہ جو شخص یہ نہیں جانتا کہ اس کی حکومت کی ناکام پالیسیز کی وجہ سے ملک کا یہ حال ہے اور پاکستان کی عوام کا برا حشر ہے وہ جو کہتا ہے آئل اور بجلی کی قیمت بڑھائیں گے اور پاکستانی روپے کی قدر کم کرتا جا رہا ہے اور وہی شخص کہہ رہا ہے کہ آپ سینٹ کے انتخابات کو سمجھیں پھر آپ کو سمجھ آجائے گا کہ غریب عوام کا چولا کیوں نہیں جل رہا ، انہوں نے کہا کہ یہ کونسا فلسفہ ہے یہ کون سی ڈاکٹرائین ہے یہ تو ہمیں سمجھ ہی نہیں آیا اب تو ان کے ایسے بیانات پر ہنسی نہیں بلکہ غصہ بھی آتا ہے اور روز بروز ان کے ایسے بیانات اور لیکچرز سے عوام کا وقت ضائع ہوتا ہے اور دل جلتاہے۔ شازیہ مری نے مزید کہا کہ کل بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو لوگ حکومت کے ساتھ بیٹھے ہیں ہیں ان کے دل ہمارے ساتھ ہیں۔ مرکز اطلاعات سیکرٹری نے کہا کہ یہ ان کا فیصلہ تھا ان کے ضمیر کا فیصلہ تھا جو انہوں نے ووٹ کی شکل میں دیا اور اب عمران نیازی لوگوں کو ڈرا کر دھمکا کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔ مزید کہا کہ ضمنی الیکشن میں عوام نے ان کو مسترد کر دیا اور اب سینٹ انتخابات میں بھی ان کو مسترد کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کو انتخابات میں رسوائی ملی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ نالائق اور نااہل وزیراعظم کو سینیٹ انتخابات کا ووٹ بھی نہیں ڈالنے آتا اور اپنا ووٹ بھی صحیح نہیں دیا اور ان کو تو بیلٹ پیپر کا استعمال بھی نہیں کرنا آتا، اس اس سے بڑی مذاق کیا ہوگی کہ ملک کے وزیراعظم کو سینیٹ انتخابات میں ووٹ ڈالنا نہیں آتا اور وزراء پر ناراضگی بھی کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ 03 ووٹ حکومت کی کابینہ نے خراب کئے اور باقی ووٹ کیوں خارج ہوئیں وہ وہ تو ان کی ہی ترجیح تھی کہ ووٹ خراب ہو تو وہ تو خارج ہونگے۔ انہوں نے مزید کہ کل کے خطاب خطاب میں نا اہل وزیراعظم نے کہا کہ جنہوں نے ان کو ووٹ نہیں دیے وہ لوگ بکے ہوئے ہیں اور مجرم ہیں تو پھر وہ مجرموں سے کل قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ کیسے لے رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی والے صرف سوشل میڈیا ٹرینڈنگ پر کام کرتی ہیں جو کہ لوگوں کو گالی گلوچ سکھاتی ہیں اور ان کی سیاسی تربیت نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے متعلق تصاویر سوشل میڈیا پر فوٹو شاپ کر کے دکھائیں گی اور الیکشن کمیشن کا غلط تاثر دیا گیا ہے جو کہ سراسر غلط ہے اور
الیکشن کمیشن پر سوشل میڈیا کے ذریعے حملہ کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ٹائیگر فورس سوشل میڈیا پر غلط تصویریں بھی چلا رہی ہیں اور کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ الیکشن کمیشن کا کوئی نمائندہ کسی کے سامنے کھڑے ہوکر استقبال کیا تو وہ سلیکٹڈ وزیراعظم ہی تھا یہ لوگ جتنا بھی فوٹوشاپ کرلے مگر جھوٹ جھوٹ ہی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس کو یہ چپراسی بھی نہیں رکھنا چاہتے تھے اس کو وزیر داخلہ بنادیا اور ان کا وفاقی وزیر انفارمیشن صرف پروپیگنڈے کے علاوہ کوئی بھی انفارمیشن عوام کو نہیں دے رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نالائق حکومت آصف علی زرداری پر الزامات لگائے ہیں اس کی مذمت کرتے ہیں اور کہا کہا ہے کہ اگر انکی حکومت ناکام ہوگئی تو ان کو رونا اور پیٹنا چاہیے اور اس طرح کی غلط بیانی اور الزاما لگا کر یہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری نے اپنی سیاسی بصیرت سے وہ کام کر کے دکھائے جو کسی نے بھی نہیں کیے ہیں اور آصف زرداری کے دور حکومت میں سیاسی اختلافات کے باوجود بھی بہت اچھے طریقے سے قانون سازی کی گئی اور این ایف سی کا دیرینہ مسئلہ حل ہوا اور اٹھارویں ترمیم بھی عمل میں آئی اور پارلیمنٹ کو وہ تمام اختیارات ملے جو کہ ایک آمر نے چین لیے تھے ۔ مرمتی کام کے آصف زرداری پر الزامات لگانا حکومت کی بوکھلاہٹ کی بڑی واضح نشانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف کی پالیسیز کو فروغ دینے والے کو سینیٹ انتخابات کا ٹکٹ دیا ہے جبکہ ایک طرف یوسف رضاگیلانی جنہوں نے ملک میں سیاسی کارکن کی حیثیت میں جمہوریت کے لیے بہت بڑی قربانیاں دیں اور وزیراعظم کی حیثیت میں انہون نے پارلیمنٹ کو عزت دی جو ایک عوامی وزیر اعظم کو دینا چاہیے اور یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ انتخابات کے متعلق تمام اراکین کو قائل کیا اور وزیر اعظم کو بھی ووٹ کے لئے خط لکھا ان کی کارکردگی کی وجہ سے وہ کامیاب رہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر حکومت دباؤ ڈال رہی ہے اور عمران نیازی کو پی ڈی ایم نہیں چھوڑیں گے ، جو ڈراما وہ کل قومی اسمبلی میں کرنا چاہتے ہیں کرلیں، مگر پی ٹی ایم انکا پیچھا نہیں چھوڑے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کے پاس تحریک عدم اعتماد کے آپشن موجود ہے اور اس کا استعمال کب اور کہاں کرنا ہے وہ تو پی ڈی ایم کی جماعتیں مل کر کریں گی ۔

جاری کردہ
جعفر حسین پنہور
میڈیا کوآرڈینیٹر شازیہ مری