ایم کیو ایم نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا عہدہ مانگ لیا ، کابینہ میں رد و بدل کا امکان

حکومتی اتحاد میں شامل متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدے کی خواہش کردی ، سینیٹ انتخابات اور اعتماد کے ووٹ کے بعد کابینہ میں رد و بدل کا امکان ہے ، وزیر قانون کے لیے بیرسٹر علی ظفر کے نام پر غور شروع ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ایم کیوایم کی قیادت سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ، اس دوران صادق سنجرانی کی ایم کیوایم کنوینئر خالد مقبول صدیقی سے گفتگو ہوئی ، جس میں دونوں رہنماوَ ں نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب پر اظہار خیال کیا۔


میڈیا ذرائع کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ صادق سنجرانی نے ایم کیوایم سے چیئرمین اور ڈپٹی چیئر مین سینیٹ کے انتخاب میں حمایت کی درخواست کی ، جس میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدے کی خواہش کا اظہار کیا ، جب کہ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان سےفروغ نسیم کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ بنانے کی باضابطہ بات بھی کی جائے گی۔
ذرائع ایم کیو ایم کہتے ہیں کہ تحریک انصاف نے ہمیں 2 وزارتیں دینے کا کہا تھا ، امید ہے تحریک انصاف 2وزارتوں کا وعدہ پورا کرے گی۔ علاوہ ازیں چیئرمین سینیٹ کے انتخاب اور قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے رابطے شروع کردیے، اتحادیوں نے صادق سنجرانی کی حمایت کی یقین دہانی کرادی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کو ٹیلی فون کیا ، اس دوران وزیراعظم نے پنجاب میں سینیٹ امیدواروں کو بلامقابلہ منتخب کرانے پر پرویزالہٰی کا شکریہ ادا کیا ، اس دوران موجودہ سیاسی صورتحال اور اعتماد کا ووٹ لینے پر مشاورت ہوئی ، اسپیکر پرویز الہٰی نے کہا کہ بطور اتحادی آپ کے ساتھ ہیں اور رہیں گے ، اس موقع پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی چودھری برادران سے ٹیلی فونک گفتگو کی ، جس میں چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ آپ نے سینیٹ کو احسن طریقے سے چلایا ، اسی لیے وزیراعظم نے ایک بار پھر آپ پر اعتماد کا اظہار کیا۔
بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی سے بھی رابطہ کیا ، جس میں وزیراعظم عمران خان نے سینیٹ انتخابات میں ایم کیو ایم امیدواروں کو جیت پر مبارکباد دی ، وزیراعظم نے خالد مقبول صدیقی کو اعتماد کا ووٹ لینے کے فیصلے پر اعتماد میں لیا ، عمران خان نے ایم کیو ایم وفد کو ملاقات کی بھی دعوت دی۔ اس کے علاوہ چیئرمین سینیٹ‎ ‎‏ کے لیے حکومتی امیدوار صادق سنجرانی نے بھی سیاسی رابطے تیز کر دیے ہیں ، صادق سنجرانی نے اتحادیوں سے ٹیلی فونک اور براہ راست رابطے شروع کردیے ، صادق سنجرانی نے ایم کیوایم پاکستان کے رہنماء خالد مقبول سے رابطہ کیا اور بطور امیدوار چیئرمین ‏سینیٹ حکومتی اتحادی سے حمایت مانگ لی ، جس کلے جواب میں خالدمقبول صدیقی نے انہیں مکمل حمایت کی یقین دہانی کرادی۔
بتایا گیا ہے کہ صادق سنجرانی نے نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر میر کبیر محمد شاہی سے بھی ملاقات کی ، جس میں ‏مسلم لیگ ق کے سینیٹر کامل علی آغا ، مرزا محمد آفریدی ، سجاد طوری سمیت دیگر بھی شریک ہوئے ، ملاقات میں صادق سنجرانی نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے نیشنل پارٹی سے حمایت طلب کی تاہم سینیٹ میں 2 نشستیں رکھنے والی نیشنل پارٹی نے پارٹی قیادت سے ‏مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا

https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-03-05/news-2744920.html
—————————-

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے استفسار کیا ہے کہ اب اپوزیشن والے بھاگ کیوں رہے ہیں؟

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شبلی فراز نے کہا کہ حکومت اعتماد کا ووٹ، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات جیت کر دکھائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے 2، 3 ارکان غیر حاضر تھے، جنہوں نے پہلے ہی نہ آنے کی وجہ بتادی تھی۔

یہ بھی پڑھیے
کل ہمارا کوئی رکن اجلاس میں نہیں جائے گا، پی ڈی ایم سربراہ کا اعلان
سندھ، بلوچستان، کے پی میں الیکشن کمیشن ٹھیک، اسلام آباد میں غلط کیسے؟ مریم نواز کا سوال

وفاقی وزیر نے کہا کہ اتحادی ہر موقع پر ساتھ کھڑے ہوئے، کل اسمبلی اجلاس کے بعد عمران خان اور بھی مضبوط ہوکر نکلیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے یہ بیانیہ پلانٹ کیا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں ان کا ٹکٹ بکا جبکہ ن لیگ کے ٹکٹ کی کوئی حیثیت نہیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ مریم نواز نے نوٹ کو اپنے ٹکٹ سے تشبیہ دی ہے جبکہ اس وقت تحریک انصاف کا ٹکٹ ہاٹ آئٹم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کا بیانیہ خود ساختہ ہے، اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ہماری پارٹی نے پیسے کا کلچر ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیسے کے بل پر جو لوگ آتے ہیں وہ عوام کے بجائے اپنے مفادات کا خیال رکھتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ شفاف الیکشن کے لیے عمران خان کی مخالفت کرنے والے سامنے آگئے، یہ وہ لوگ ہیں جو چھانگا مانگا کے موجد تھے، اس قسم کے ووٹ میں ووٹ نہ دینے والے کے لیے نااہلی بنتی ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ اخلاقی بنیاد پر کیا ہے، اس کی قانونی طور پر ضرورت نہیں تھی، عمران خان نے دلیرانہ فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چاہے کسی کا نشان شیر ہو یا جو بھی ہو، لیکن عمل گیڈروں والے ہیں، اب اپوزیشن والے بھاگ کیوں رہے ہیں؟، اعتماد کا ووٹ، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت کر دکھائیں گے۔
————————-
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ کل عمران خان کی کامیابی کے بعد 6 ماہ تک کوئی عدم اعتماد نہیں لاسکتا، کل نئی سیاست میں ایک نیا عمران خان ہوگا۔

اسلام آباد میں وزیر اعظم ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اراکین کی گنتی پوری تھی، جو سوچ رہے تھے کہ عدم اعتماد لائیں گے وہ اب انتظار کریں۔

شیخ رشید نے کہا کہ وزیراعظم نےخطاب کیا کہ میں سچ کے ساتھ کھڑا ہوں، تبدیلی لانا چاہتا ہوں، وزیراعظم نےکہا کہ میں پسے ہوئے طبقوں کی آواز بننا چاہتا ہوں۔

مسلم لیگ ق کی وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دینے کی یقین دہانی

وزیر داخلہ نے کہا کہ اپوزیشن نے پوری کوشش کی کہ عمران خان ناکام ہو، ہم انشااللّٰہ کامیاب ہوں گے اور بہتری کی طرف جائیں گے۔

شیخ رشید نے کہا کہ حفیظ شیخ موجود تھے لیکن انہوں نے کوئی بات نہیں کی، ہمیں اب الیکشن کمیشن کی بجائے کل کے الیکشن کی طرف دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کل ایک بہت بڑا دن ہے، عمران خان اعتماد کا ووٹ لینےجا رہے ہیں، خدانخواستہ اگر اونچ نیچ ہوگئی تو اپوزیشن کے لیے ایک بڑا عجیب دن ہوگا۔
——————–