عورت کا جسم پر اسکی مرضی نہ ہو تو اسکے جسم پر سسرال والوں کی مرضی ہوتی ہے پھر بے شک جانوروں کے آگے اسے پھنک دیں-جلیلہ حیدر

انسانی حق کی کارکن جلیلہ حیدر نے اپنے سوشل میڈیا پر لکھا میں عورت مارچ اس خاتون کی خاطر کر رہی ہوں جسکے بارے میں مجھے جہانگیر خان بازئی نے اطلاع دی کہ خانوزئی سے ایک خاتون کو کوئٹہ سول ہسپتال پہنچایا گیا ہے آپ وہاں پہنچے۔ جب میں گئی تو خاتون کی حالت نہایت نازک تھی کیونکہ اسکی شادی بدل صلح یعنی خون بہا کے طور پر کی گئی تھی۔ خاتون کے بھائی نے اس کے مبینہ سسرال والوں کے بیٹے کو قتل کیا تھا اور جرگہ نے فیصلہ کیا تھا کہ اسکی شادی اس خاندان کے دوسرے بیٹے سے ہو گی تاکہ خاتون کا بھائی سزا سے بچ سکیں۔
جسکے نتجے میں شادی کے دوسرے روز ہی شوہر کے خاندان نے مل کر ایک بڑا گڑھا کھودا تھا اور اسکے ہاتھ پیر اس سختی سے باندھ کر اس میں ڈالا تھا کہ یہ نکل نہ پائے اور بھوک سے مر جائے۔ کسی چرواہے کی نظر پڑی تین دن بعد، علاقے کے ملک کو اطلاع دی اور انہوں نے اسکی جان بچا کر کوئٹہ منتقل کیا۔ ہاتھ پیر میں خون جمنے سے وہ گیگرین کا شکار ہوئی اور ڈاکٹرز نے پہلے ہاتھ پیر کاٹنے کی تجویز دی۔ پھر بعد میں خاتون وفات پا گئی۔
یہ حقیقی کہانیاں ہے جن کو لگتا ہے عورت کا جسم پر اسکی مرضی نہ ہو تو اسکے جسم پر سسرال والوں کی مرضی ہوتی ہے پھر بے شک جانوروں کے آگے اسے پھنک دیں۔