سڑکیں کھلنے پر اہل کراچی نے سکون کا سانس لیاہے: الطاف شکور

سڑکیں کھلنے پر اہل کراچی نے سکون کا سانس لیاہے: الطاف شکور
سڑکیں کھلنا صرف پاسبان کی نہیں اہل کراچی کی بہت بڑی کامیابی ہے
کراچی سے باہر اسپورٹس سٹی اور جدید اسٹیڈیم بنایا جائے


عوام کی خدمت اور ان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے جدوجہد پاسبان کا منشور ہے
کراچی اسٹیڈیم کی کار پارکنگ کے لئے مختص اراضی پر تجاوزا ت غیر قانونی و غیر آئینی ہے
کراچی کی سڑکوں پر انڈر پاسزاور اوور ہیڈ فلائی اور کے ذریعہ ٹریفک کا بہاؤ بہتر بنایا جا سکتا ہے
کئی دہائیوں سے زیادہ حکومت کرنے والی پی پی پی ایک بھی نئی بس متعارف نہیں کرا سکی
کراچی ( )پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ سڑکیں کھولنے کے احکامات صرف پاسبان کی نہیں اہل کراچی کی بھی بہت بڑی کامیابی ہے۔ پاسبان کی قانونی جنگ کے نتیجہ میں اسٹیڈیم کے آس پاس سڑکیں کھلنے کے بعد کراچی والوں نے سکون کا سانس لیاہے۔ پاسبان کے منشور کے مطابق عوام کی خدمت اور ان کے مسائل کو حل کرنے کی روایت سندھ ہائی کورٹ میں سڑکیں بند کرنے کو چیلنج کیا تھا، جس کے جواب میں ٹریفک پولیس کی جانب سے سڑکیں بند نہ کرنے کا تحریری وعدہ بھی کیا گیا تاہم وہ اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئی اور دوبارہ سڑکیں بند کردیں۔ پاسبان کی قانونی ٹیم نے توہین عدالت کی درخواست دائر کی اور آخر کار سڑکیں کھول دی گئیں۔ اہل کراچی نے پاسبان کا شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے سڑکیں کھلوانے کے لئے قانونی جدوجہد کی اور عدلیہ کے بھی شکر گذار ہین جس نے عوام کے درد کو سمجھتے ہوئے سہولت فراہم کی۔ الطاف شکور نے مزید کہا کہ جب کراچی اسٹیڈیم بنایا گیا تھا تو یہ کراچی کا ایک نواحی علاقہ تھا، لیکن اب یہ شہر کا وسطی علاقہ بن گیاہے اور حکومت کو فوری طور پر کراچی نیشنل اسٹیڈیم کو شہر کی حدود سے باہر منتقل کرنا چاہئے تاکہ شہریوں کو کرکٹ میچز کے دوران ٹریفک کی بھیڑ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ کراچی اسٹیڈیم کی کار پارکنگ کے لئے مختص اراضی پر تجاوزات کرلی گئی ہیں اور کچھ بااثر اور طاقت ور افراد نے اس سہولت والی اراضی پر پوش رہائشی کالونیاں بنالی ہیں۔ کراچی اسٹیڈیم کے پارکنگ ایریا کی سہولت اراضی کو بازیافت کرکے صرف پارکنگ کے مقصد کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے، کیونکہ کسی بھی طرح سے فلاحی پلاٹوں کی حیثیت تبدیل کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ کراچی کو اپنے گنجان آباد علاقوں کی سڑکوں میں انڈر پاسز اور اوور ہیڈ فلائی اوور کی ضرورت ہے تاکہ ٹریفک کا آسانی سے بہاؤ یقینی بنایا جاسکے۔ ضلع جنوبی اور ضلع وسطی میں درجنوں نئے انڈر پاسز اور اوور ہیڈ پلوں کی فوری ضرورت ہے۔ کے ایم سی کے پاس ایک سڑک،اس پر ٹریفک کا تجزیہ کرنے اور ری ڈیزائن کرنے والا محکمہ موجود ہے لیکن گذشتہ دو دہائیوں سے اس کے افسران اور عملہ بغیر کسی کام کے مزے سے صرف تنخواہیں لے رہے ہیں۔ بڑھتے ہوئے ٹریفک دباؤ کو پورا کرنے کے لئے میگاسٹی کی تمام اہم سڑکوں کو فوری طور پر نئے سرے سے ترتیب دینا ازحد ضروری ہے۔ اگر ترجیحی بنیادوں پر نئے فلائی اوور انڈر پاسز نہیں بنائے گئے تو آنے والے کچھ سالوں میں کراچی رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔ الطاف شکور نے افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی کئی دہائیوں سے زیادہ ملک، صوبہ اور شہر پر حکمرانی کے دوران پی پی پی حکومت کراچی کی سڑکوں پر ایک بھی نئی پبلک ٹرانسپورٹ بس لانے میں ناکام رہی ہے۔ سابق سٹی ناطم نعمت اللہ خان مرحوم کی متعارف کرائی جانے والی پبلک ٹرانسپورٹ بسیں پہلے ہی سکریپ یارڈ میں فروخت یا کھڑی کردی گئی ہیں۔ وفاقی حکومت گرین لائنز کے متعدد منتظر منصوبوں کو مکمل نہیں کرپارہی اور اسے کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کو صحیح طریقے سے چلانے میں بھی دلچسپی نہیں ہے۔یہاں تک کہ دیگر صوبائی حکومتوں کے شہر لاہور، راولپنڈی، پشاور اور ملتان میٹرو بس سروس کی سہولیات سے لطف اندوز ہورہے ہیں لیکن پاکستان کا سب سے جدید اور سب سے بڑا شہر کراچی اب بھی پرانی بسوں، منی بسوں اور چنگ چیز پر مشتمل پبلک ٹرانسپورٹ کے سہارے چل رہا ہے، یہ صورتحال انتہائی شرمناک ہے۔ الطاف شکور نے شہری، صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ میگاسیٹی کراچی کے روڈ ز،انفراسٹرکچر اور پبلک ٹرانسپورٹ سیکٹر کو نظر انداز کرنا بند کریں۔ مزید برآں کراچی کی حدود سے باہر ایک اسپورٹس سٹی قائم کرنے، وہاں بڑے پیمانے پر جدید اسٹیڈیم بنانے کا مطالبہ بھی کیا #
جاری کردہ: پاسبان پریس انفارمیشن سیل
اعظم منہاس: چیئرمین پریس اینڈ انفارمیشن سیل0300-9204794
عزیز فاطمہ: میڈیا کوآرڈینٹر: 0345-3399224 محمود خان تاجک:پریس سیکریٹری 0323-2002142
(یہ خبر آپ کو بذریعہ ای میل بھی ارسال کردی گئی ہے)