ایم کیو ایم کی جانب سے سنجیدہ بات ہوئی ہے پیپلز پارٹی اس کے لیے تیار ہے۔

سینئر صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ کی سربراہی میں پیپلز پارٹی کے چار رکنی وفد کی ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بھادر آباد آمد، سینٹ الیکشن پر بات چیتوفد میں مشیر قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب، وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی وقار مہدی اور ایم پی اے شرجیل میمن شامل تھےکراچی(27 فروری): پاکستان پیپلز پارٹی کے چار رکنی وفد سینئر صوبائی وزیراطلاعات وبلدیات سید ناصر حسین شاہ کی سربراہی میں ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بھادر آباد آمد۔ وفد میں مشیر قانون بیریسٹر مرتضیٰ وہاب، وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی وقار مہدی اور ایم پی اے شرجیل میمن شامل تھے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما فیصل سبزواری نے پیپلز پارٹی وفد کا استقبال کیا۔ وفد نے ایم کیو ایم کے سینئر رہنماو ¿ں عامر خان، فیصل سبزواری، ڈپٹی کنوینر وسیم اختر اور رکن رابطہ کمیٹی زاہد منصوری سے ملاقات کی اور سینٹ انتخابات پر تبادلہ خیال کیا۔ بعد میں میڈیا کے نمائندوں کو بریفننگ دیتے ہوئے ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر عامر خان نے کہا کہ سینٹ کے سلسلے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دوست تشریف لائے تھے، ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے سینٹ انتخابات ملکر لڑنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ جو کہ رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھی جائے گی۔ ہم نے ان کو شہری علاقوں کا احساس محرومی ختم کرنے کی گزارش کی ہے اور این ایف سی کی طرح پی ایف سی پر عمل درآمد کا کہا ہے۔ شہری علاقوں کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے اور شہری علاقوں کی بہتری کا بھی سوچا جائے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز پر آئے ہیں۔ ہم نیک نیتی سے آئے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبہ کی بہتری کے لیے ہم نے ایم کیو ایم کے دوستوں کے سامنے گذارشات رکھی ہیں جوکہ ہمیں رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے بعد آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر امید ہیں کہ جو ہماری گفتگو ہوئی ہے وہ ملک کے مفاد میں اور صوبے کے مفاد میں بہتر فیصلہ آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ صرف سینٹ انتخابات ہی نہیں آگے کی سوچ ہے تاکہ صوبے میں بہتری آئے اور یہاں جتنے بھی لوگ رہتے ہیں دیہی ہوں یا شہری وہ سب اس سے مستفید ہوسکیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ ایم کیو ایم کو سندھ میں جنرل اور خواتین کی نشست پر سپورٹ کرنے کے لیے تیار ہیں اور ایم کیو ایم سندھ میں ہمارے امیدواروں کی حمایت کرے اور وفاق میں ہمارے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو سپورٹ کرے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں تحریک انصاف بہت خوفزدہ تھی، کیونکہ انہوں نے جو نامزدگیاں کی ہیں تو اس پر ان کے اپنے اراکین کے اعتراضات سامنے آئے ہیں۔ پنجاب میں سنجیدہ بات قائد لیگ کی طرف سے آئی۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے سنجیدہ بات ہوئی ہے پیپلز پارٹی اس کے لیے تیار ہے۔ ایم کیو ایم کی دو نشستوں پر اپنے امیدواروں کو دستبردار کرنے کے لیے تیار ہیں تو وہ بلا مقابلہ منتخب ہو جائیں گے۔ لیکن ظاہر ہے جب یہ ساری چیزیں ہوتی ہیں تو تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی افواج پر فخر ہے جنہوں نے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، ہم ہر معاملے میں اپنی افواج کے ساتھ ہیں۔ شرجیل میمن نے کہا کہ سیاسی باب کبھی بھی بند نہیں ہوتا۔ ہمارے سیاسی اختلاف ضرور ہیں، دیگر جماعتوں سے بھی ہیں، لیکن سیاست میں بات چیت ہوتی رہتی ہے۔ ہم پہلے بھی ایم کیو ایم مرکز آتے رہے ہیں۔ ہم ایم کیو ایم کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہمارا اچھا استقبال کیا اور ہمیں ظہرانہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی کے حوالے سے جتنے بھی تحفظات پیش کئے ہیں وہ بلکل درست ہیں،آنے والے دور میں ہم مل کر ان کو دور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ایم کیو ایم ہماری پیشکش کا مثبت جواب دیگی۔ فیصل سبزواری نے کہا کہ ہم نے پیپلز پارٹی کے دوستوں سے گزارش کی ہے کہ پنجاب کے سینیٹ ماڈل کی طرح سندھ میں بھی ایسا ہونا چاہئے۔ہینڈ آﺅ ٹ نمبر 233….ایف ایچ بی