قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی کرسی میں 3 فٹ کا فرق ہے جو آج بوؤ گے وہ کل کاٹو گے: حلیم عادل شیخ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی کرسی میں 3 فٹ کا فرق ہے جو آج بوؤگے وہ کل کاٹو گے وہ جمعرات کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بطور اپوزیشن لیڈر اپنا اولین خطاب کررہے تھے انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر خود کو مختلف حلیم عادل شیخ ثابت کرنا چاھتا تھا سندھ اسمبلی ملک کی مادر اسمبلی ہے،خواہش ہے کہ یہاں سے اچھی روایات پروان چڑھیں مجھ پر مراد علی شاہ کی کرپش بے نقاب کرنے کے جرم میں مظالم ڈھائے جارہے ہیں مجھ پر مقدمات بنائے گئے، ان کو شاعری کی زبان میں بیان کرنا چاھتا ہوں حلیم عادل شیخ نے جیل میں لکھی گئی نظم پڑھنا شروع کی تو ایوان میں حزب اقتدار کے اراکین خصوصا کئی وزراء نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور انہوں نے احتجاج کرنا شروع کردیا وزیر پارلیمانی امور مکیش چاولہ اور صوبائی وزیر تیمور تالپور مائیک بند ہونے کے باوجود اپوزیشن لیڈر کی طرف اشارہ کرکے انکی تقریر پر اعتراض کرتے رہے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ یہ 92 کروڑ کتوں کی ویکسین کھا گئے تم نے کیوں شور مچایا یہ دہشت گردی ہے تھر کے بچوں کی بھوک یا سردی ہے تم نے آواز کیوں اٹھائی ہے یہ دہشت گردی ہے بھینس اسکولوں سے کیوں نکالی ہے یہ دہشت گردی ہے وزیر اعلیٰ کہتے ہیں میری سندھ کی چلتی ہے سانپ کی تحقیقات اسپیکر خود کرائیں میں نے سانپ کو مارا تو یہ دہشت گردی ہے۔ حلیم عادل شیخ کی تقریر پر حکومتی ارکان نے شدید احتجاج کیا تو اپوزیشن ارکان بھی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کردی، ایوان میں شور شرابے کے باعث کان پڑی آواز سنائی نہیں دی۔ اسی اثناء میں اسپیکر آغا سراج درانی نے اجلاس کل جمعہ کے روز تک ملتوی کردیا۔ قبل ازیں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو بہتر بند گاڑی میں سندھ اسمبلی لایا گیا جنکا پی ٹی آئی ارکان نے استقبال کیا تاہم جی ڈی اے اور ایم کیوایم پاکستان کے اراکین اس موقع پر موجود نہیں تھے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی نے حلیم عادل شیخ کو پابند سلاسل کرنے پر سندھ حکومت کے خلاف اور وزیراعظم کے حق میں نعرے لگائے، حلیم عادل شیخ کی ٹانگ اور بازو پر پٹی بندھی ہوئی تھی انہیں جناح ہسپتال سے عدالت اور بعدازاں اسمبلی لایا گیا تھا اپوزیشن لیڈر نے اجلاس کے بعد اپنے چیمبر میں بھی صحافیوں سے گفتگو کی اور اپنی گرفتاری پر تبصرہ مرتے ہوئے کہا کہ میرا وزیراعلیٰ بننے کے لئے کورس مکمل ہوگیا ہے اس کے لئے مراد علی شاہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں ضمنی الیکشن کے روز درسنہ چنو ملیر میں حلیم عادل شیخ کے زیر استعمال گاڑی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ گاڑی میری اپنی ملکیت ہے اسمگل شدہ قطعی نہیں ہے بلکہ رجسٹرڈ گاڑی ہے، میں اپنی گاڑی انکے حوالے نہیں کرونگا کیونکہ یہ اسے خراب کردینگے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ مجھے معلوم ہے یہاں کس کس کے پاس اسمگل شدہ گاڑیاں ہیں سندھ پولیس دہشت گرد پولیس بن چکی ہے انہوں نے اپنے خلاف مبینہ سازش تیار کرنے والے پولیس افسران کے نام بھی بتائے جن میں آئی جی سندھ پولیس، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، وزیراعلی سندھ کے پی ایس او، ایڈیشنل آئی جی کراچی اور دیگر شامل ہیں انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس افسران سندھ حکومت کی ایماء پر انہیں جان سے مارنا چاہتے ہیں۔ حلیم عادل شیخ سے انکے چیمبر میں تحریک انصاف اور جی ڈی اے ارکان نے ملاقات بھی کی۔