-5000 بچوں کو بدلنے کا اعتراف جُرمتفریح کے طور پر بچوں کو اُن کے حقیقی والدین کی بجائے دوسرے جوڑے کے حوالے کرتی تھی۔ نرس کا اعتراف

میٹرنٹی وارڈ میں بارہ سال تک کام کرنے والی نرس نے بستر مرگ پر پانچ ہزار سے زائد نومولود بچوں کو تبدیل کرنے کا اعتراف کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق نرس نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ میں نے اپنی بارہ سالہ نوکری کے دوران کئی جوڑوں کے بچوں کو آپس میں تبدیل کر دیا۔ نرس نے کہا کہ میں نے محض تفریح کے لیے نومولود بچوں کو اُن کے اصل والدین کی بجائے دوسرے جوڑوں کو دیا۔
نرس کا کہنا تھا کہ میں خدا کے سامنے اپنے گناہوں کا اعتراف کرنا چاہتی ہوں۔ میں کچھ بھی چُھپانا نہیں چاہتی۔ یونیورسٹی ٹیچنگ اسپتال زمبیہ میں اپنی سروس کے دوران میں نے کم و بیش پانچ ہزار بچوں کو بدلا۔ اگر کوئی 1983ء سے 1995ء کے دوران پیدا ہوا تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ جن کے ساتھ وہ رہے ہیں یا جن کو وہ اپنے والدین مانتے ہیں وہ اُن کے حقیقی والدین نہ ہوں۔

کیونکہ ان سالوں کے دوران میں نے کئی بچے بدلے ۔ نرس نے ان سالوں میں پیدا ہونے والے بچوں سے کہا کہ آپ اپنے بہن بھائیوں پر غور کریں، اگر آپ کی اور اُن کی رنگت میں فرق ہے تو میں آپ سے معذرت خواہ ہوں۔ نرس کا یہ اعتراف حیران کُن ہونے کے ساتھ ساتھ نا ممکن بھی معلوم ہوتا ہے۔ جبکہ اس اعتراف کے سچے اور جھوٹے ہونے پر کئی سوالات اُٹھ رہے ہیں۔


مذکورہ نرس ٹرمینل کینسر کے موذی مرض میں مبتلا تھی، ڈاکٹرز کے مطابق خاتون کے زندہ رہنے کے امکانات انتہائی کم ہیں ، یہی وجہ تھی کہ وہ مرنے سے قبل اپنے جُرم کا اعتراف کرنا چاہتی تھی۔ کچھ رپورٹس کے مطابق مذکورہ نرس کی اس حرکت کی وجہ سے کئی جوڑوں میں غلط فہمیاں پیدا ہوئی اور بات طلاق تک جا پہنچی، کیونکہ جوڑوں کے مابین سب سے بڑا اختلاف یہی تھا کہ یہ بچہ اُن کا نہیں ہے۔ نرس کے اس ہولناک انکشاف پر جنرل نرسنگ کونسل آف زمبیہ نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے ۔تاہم ابتدائی طور پر کونسل اس بات کی تصدیق نہیں کر سکی کہ آیا مذکورہ نرس نے یونیورسٹی ٹیچنگ اسپتال میں بطور نرس کام کیا تھا۔