تھر پارکر کی کہانی۔

تھر پارکر کی کہانی۔

NA- 221 -Tharparkar
——————
Complete -result-
—————
PPP- 103502
—————-
PTI- 50553
———————
PPP- secured- 25000 -more -votes -than- GE- 2018
——————————-
PTI- secured- 22000 -less- votes -than -GE -2018
———————-

تھر پارکر کی یہ سیٹ 2018 میں تھر کے بچے مارنے والی پی پی پی نے سات ہزار کے مارجن سے جیتی ہوئ تھی رکن اسمبلی کووڈ کے سبب جاں بحق ہوئے تو یہی سیٹ 2021 میں ستر ہزار کے مارجن سے جیتی ہے ۔۔۔۔۔ ویسے 2008 تک تھر پیپلز پارٹی کے پاس نہیں حروں ، پگاروں ،قریشی کے غوثیوں اور ارباب رحیموں کے پاس رہا ہے ۔۔۔۔۔ مگر 2008 کے بعد سے تھر ایک سٹڈی کیس کے طور پہ ابھرتا دکھائ دے رہا ۔ بد ترین میڈیا پروپیگنڈوں کے باوجود ایک کے بعد دوسرا الیکشن پیپلز پارٹی پہلے سے زیادہ مارجن سے جیت رہی ۔ 2018 کے انتخابات میں ملک بھر میں سب سے زیادہ خواتین کا ٹرن آؤٹ تھر پارکر میں رہا جہاں رجسٹرڑ ووٹر خواتین میں سے ستر پرسنٹ سے زیادہ نے حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کو ووٹ دیا ۔۔
——————-

اسلام کوٹ(رپورٹ عبدالغنی بجیر)تھرپارکر کی این اے 221نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق پی پی پی امیدوار امیر علی شاہ جیلانی ایک لاکھ 3ہزار 502ووٹ لے کرآگے ہیں جبکہ پی ٹی آئی امیدوار نظام الدین راہموں50ہزار553ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

سال 2018میں عام انتخابات کے دوران اس نشست پر پی پی پی کے پیرنورمحمد شاہ جیلانی اور پی ٹی آئی امیدوار اور موجودہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کےدرمیان مقابلہ ہوا تھا جس میں پیر نورمحمد شاہ نے کل 82ہزار ووٹ اور شاہ محمود قریشی نے 72ہزار ووٹ حاصل کیے تھے۔

اس طرح پی پی پی نے 10 ہزار ووٹوں سے پی ٹی آئی کو شکست دی تھی تاہم الیکشن کمیشن کے مطابق سال 2018کے بعد اس حلقے میں 40ہزاز نئے ووٹ داخل ہوئے ہیں جس کے بعد ووٹوں کی کل تعداد 2لاکھ 81ہزار9سو ہے تاہم موجودہ نشست پر اس مرتبہ جہاں نورمحمد شاہ کے فرزند امیر شاہ کو پی پی پی نے ٹکٹ دیا۔

وہاں شاہ محمود قریشی نے پارٹی پلیٹ فارم سے اپنے مرید اور مقامی باشندے نظام الدین راہموں کو نامزد کیا جسے غوثیہ جماعت کی حمایت حاصل تھی، اس مرتبہ دو گدی نشینوں کے بجائے ایک پیر اور ایک عام دیہاتی کے درمیان مقابلہ تھا۔

تاہم ذرائع کے مطابق تھرپارکر میں پی پی پی روایتی حریف ارباب گروپ نے نظام الدین راہموں کی حمایت تو کی تھی مگر عملی طور کوششیں اور جوڑ توڑ نظر نہ آ سکی تھی۔مذکورہ نشست پی پی پی ایم این اے نورمحمد شاہ جیلانی کے کورونا میں انتقال کے سبب خالی ہوئی تھی۔

https://jang.com.pk/news/888842?_ga=2.81849942.1509945378.1613966831-1939488272.1613966828
۔