عمران خان کو اس بات کا یقین ہے کہ اگر سینیٹ کے انتخابات آئین اور قانون کے مطابق ہوئے تو ان کے اپنے ارکان ان کو ووٹ نہیں دیں گے

کراچی (اسٹاف رپورٹر)  وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ گذشتہ روز سندھ کے دو اور بلوچستان کے ایک حلقہ میں اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کی کامیابی اس بات کی دلیل ہے کہ عوام پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے ساتھ ہے۔ موجودہ نالائق اور نااہل وفاقی حکومت سے اس ملک کے عوام بیزار آگئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ 2018 کے مقابلے ڈھائی سال کے دوران ہی پی ٹی آئی کے امیدواروں کے ووٹوں کی تعداد انتہائی کم ہوگئی ہے۔ سینیٹ کے الیکشن اگر قانون اور آئین کے مطابق ہوئے تو پی ٹی آئی کو خدشہ ہے کہ ان کے اپنے ارکان ان کو ووٹ نہیں دیں گے۔میں سمجھتا ہوں کہ اگر الیکشن کمیشن کے دل میں اگر پی ٹی آئی کے لئے ہمدردی ہے تو اس کا وہ کھل کا اظہار نہ کریں اس سے اس ادارے کی شاخ کو نقصان ہوگا۔ حلیم عادل شیخ ایک فسادی انسان ہے اور وہ جہاں جاتا ہے وہ چاہتا ہے کہ فساد ہو تاکہ وہ سوشل اور میڈیا کے ذریعے نظر آئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ موجودہ نااہل اور نالائق حکومت نے اس ملک کے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے اور حالت یہ ہے کہ یہاں لوگوں کو اب دو وقت کی روٹی تک میسر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں سندھ میں پیپلز پارٹی جبکہ بلوچستان میں کے یوآئی نے کامیابی حاصل کی اور یہ دونوں جماعتیں پی ڈی ایم کا حصہ ہیں جبکہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف اور ان کی حلیف جماعتوں کے مشترکہ امیدواروں کا بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، جو اس بات کی دلیل ہے کہ عوام پی ڈی ایم پر اعتماد کرچکی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سینیٹ کے انتخابات میں بھی پی ٹی آئی کو اپنی شکست واضح نظر آرہی ہے اس لئے وہ خفیہ رائے شماری کے حوالے سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اس بات کا یقین ہے کہ اگر سینیٹ کے انتخابات آئین اور قانون کے مطابق ہوئے تو ان کے اپنے ارکان ان کو ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ وہ ارکان اپنے حلقوں میں جاتے ہیں تو انہیں عوام کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسپیکرکی اجازت کے بغیر اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو گرفتار کرنے کے پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج پر صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ میں ہمیشہ سے کہتا آیا ہوں کہ عمران نیازی سمیت ان کے تمام ارکان قانون اور آئین سے نہ واقف ہیں اور وہ صرف چول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسمبلی کا اجلاس جاری ہو تو کسی رکن کی گرفتاری اسپیکر کی اجازت سے مشروط ہوتی ہے اور اس وقت کوئی اسمبلی کا اجلاس نہیں چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی اگر قانون کو توڑ کر اسلحہ لے کر کھلے عام بدمعاشی اور غنڈہ گردی کرے گا تو قانون اس پر حرکت میں آئے گا اور چاہے وہ اسمبلی کا رکن ہو یا عام آدمی اس کے خلاف وہی کارروائی ہوگی جو گذشتہ روز ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز کی کارروائی سے خود پی ٹی آئی کے متعدد ذمہ داران نے اس پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور ہم سے رابطہ کرکے کہا ہے کہ یہ شخص فسادی ہے اور اس کے خلاف جو کارروائی ہوئی ہے وہ ٹھیک ہوئی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے انتخابات کے لئے جو قواعد و ضوابط ہیں اس کے تحت کوئی بھی منتخب رکن اسمبلی الیکشن کے دوران اس حلقہ میں نہیں جاسکتا، گو کہ میں اس کے حق میں نہیں ہوں لیکن یہ الیکشن کمیشن کا حکم ہے۔ دوسرا پولنگ اسٹیشن کے اندر کوئی بھی شخص چاہے اس کے پاس لائسنس والا ہتھیار ہی کیوں نہ ہو وہ اسلحہ کے ساتھ نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ حلیم عادل شیخ نے ان دونوں قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑائی اور نہ صرف وہ الیکشن والے روز بلکہ اس سے پہلے بھی حلقہ میں جاتا رہا، جس پر ہم نے اس لئے کوئی اعتراض نہیں کیا کہ سیاسی لوگوں کا کام ہوتا ہے لیکن جو کچھ اس نے کل کیا اور کھلے عام جدید اسلحہ سے لیس ہوکر پولینگ اسٹیشوں میں جا کر وہاں کے عملے اور موجود سیکورٹی پر موجود پولیس والوں کو دھمکیاں دی اور اس کے ساتھ موجود مسلح افراد نے فائرنگ کی اس پرخود الیکشن کمیشن نے انتظامیہ کو اس کو حلقہ سے باہر نکالنے کے احکاماے دئیے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے خط میں صاف لکھا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی مسلح تھے اسی لئے میں کل سے یہ کہہ رہا ہوں کہ الیکشن کمیشن کو خود ایف آئی آر کا اندراج کرانا چاہئے اور اس میں دہشتگردی کی دفعات بھی لگانا چاہیے۔ سینیٹ کے الیکشن میں کاغذات نامزدگی اور ان کی چھان بین بند کمرے میں ہونے کے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ یہ ایک نئی عجیب بات الیکشن کمیشن کی جانب سے اس بار کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے روز الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر پنڈال میں ہی ہمارے تمام ارکان نے کاغذات نامزدگی داخل کرائے اور ہمیشہ اس کی چھان بین بھی سب کے سامنے ہوتی ہے اور اس میں میڈیا بھی موجود ہوتا ہے۔ لیکن شاید اس بار فیصل واوڈا کی خواہش کے مطابق نہ صرف ان کے کاغذات نامزدگی بند کمرے میں لئے گئے ہیں بلکہ چھان بین کا عمل بھی بند کمرے میں کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے امیدوار عوامی امیدوار ہیں اور ہمیں کوئی خوف نہیں کہ سب کے سامنے ان کی چھان بین ہو۔ سعید غنی نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی سے کسی قسم کی ہمدردی بھی ہے تو ان کو اس کا اس طرح کھل کر اظہار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے اس ادارے کی شاخ کو نقصان ہوسکتا ہے۔ وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی بدھ کے روز الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر میڈیا ٹاک کررہے ہیں۔ جاری کردہ: زبیر میمن، میڈیا کنسلٹینٹ، وزیر تعلیم و محنت سندھ، سعید غنی، فون 03333788079