جماعت اسلامی کے تحت کل سندھ تعلیمی کانفرنس


اسلام ونظریہ پاکستان پر مبنی تعلیمی نصاب مرتب کیا جائے ۔اعلامیہ

مرکزی رہنماسابق سینیٹر پروفیسر ابراہیم، محمد حسین محنتی سمیت دیگر تعلیمی ماہرین کا خطاب
کراچی(اسٹاف رپورٹر)07فروری 2021 مرکزی نائب امیر جماعت اسلامی و سابق سینیٹر پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ آپ نے تعلیم و تعلم کے ذریعے ایک انقلاب برپا کرکے پوری دنیا میں اللہ کے دین کو غالب کردیا۔ اللہ کے دین کو اللہ کی زمین پر اللہ کے بندوں پر غالب کرنا ہمارا اولین مقصد ہے۔ جس کا آغاز اپنی ذات و گھر سے کرنا چاہئے،خلوص دل سے جدوجہد کرنا ہمارا کام اور نتائج اللہ کا کام ہے۔ اگر اس میں کوتاہی ہوئی تو پکڑ ضرور ہوگی۔ انسانیت کی خدمت اور رضائے الٰہی کا حصول ہمارا نصب العین ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے قباءآڈیٹوریم میں جماعت اسلامی سندھ کے تحت منعقدہ ایک روزہ کل سندھ تعلیمی کانفرنس سے خصوصی خطاب کے دوران کیا۔اس موقع پر صوبائی امیر محمد حسین محنتی، عبدالغفار عمر، پروفیسر ڈاکٹر اسحاق منصوری،ناظم شعبہ محمد عظیم صدیقی، ممتاز تعلیمی ماہرین و ٹر ینر شہزاد قمر، آصف حسین صدیقی، محمد پرویز، وقار احمد، ساجدالواسع، یاسین ظفر، محمد حسن کھوسہ، شبیر احمد میرانی، فیض احمد فیض،فیصل احمد، خالد خان، عاصم علی یوسف، ڈاکٹر نسیم، عظیم انور،شکیل احمد فہیم،غو ث محمد ،انتصار احمد غوری ودیگر نے بھی خطاب کیا۔ صبح دس بچے سے شام پانچ بجے تک جاری رہنے والی تعلیمی کانفرنس میں کراچی تا کشمور سندھ بھر سے تحریکی تعلیمی نیٹ ورک سے وابستہ مالکان و ذمہ داران شریک تھے۔پروفیسر محمد ابراہیم نے مزید کہاکہ آج ہم جن حالات سے گزر رہے ہیں اللہ کا دین کہیں بھی مکمل طور پر غالب نہیں ہے، انسانوں کی عملی زندگی سے دین دور ہے۔کہنے کو تو دنیا میں پچاس سے زاید آزاد مسلم ریاستیں موجود ہیں مگر کسی بھی اسلامی ریاست میں انسانی زندگی کا پورا نظام اللہ کے دین کے مطابق نہیں ہے۔صوبائی امیر محمد حسین محنتی نے کہا کہ ملک و قوم کی ترقی میں تعلیم و تربیت کا بڑا کردار ہوتا ہے۔ استاد کا پیشہ ایک مشن کا جذبہ رکھتا ہے۔یہ انبیائے کرام کا مشن ہے اسی سے ہی ہماری دنیا و آخرت بنے گی۔ اساتذہ کرام تربیت اور معاشرے کی اصلاح کا آغاز اپنی ذات سے کریں۔ انہوں نے ذمہ داران پر زور دیتے ہوئے کہاکہ کریکٹر بلڈنگ پروفیشنل ازم بلاشبہ وقت کی ضرورت ہے مگر ہمارا مقصد نوجوان نسل کو اقامت دین کے لیے تیار اور اللہ و اس کے رسول کا مکمل اطاعتِ گزار بندہ بنانا بھی پش نظر رہنا چاہیے۔ تعلیمی اداروں میں قیادت کی تیاری اور بچوں کو قائد بننے کے لیے تیار کیاجائے۔ اسلامی انقلاب اور معاشرے کو لیڈ کرنے کے لیے صالحیت کے ساتھ صلاحیت بھی ضروری ہے۔آصف حسین صدیقی نے کہا کہ ٹیچر چینج ایجنٹ ہوتا ہے، نصاب تعلیم جیسا بھی ہو مگر تعلیمی نظام میں استاد کی اہمیت کو ہرگز ختم نہیں کیا جاسکتا۔ محمد عظیم صدیقی نے کہا کہ استاد کا بچوں سے قلبی تعلق لازمی ہے، تعلیم کے شعبے کو مشن اور اپنی فکر کے ساتھ آگے لیکر چلنا چاہئے۔قبل ازیں کانفرنس میں جاری کردہ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ اسلام اور قرآن وسنت پر مبنی تعلیمی نصاب ترتیب دیا جائے، قرآن مجید کی تعلیم کو ابتدائی جماعتوں سے اعلیٰ جماعتوں تک لازمی قرار دیا جائے، گذشتہ ادوار میں اسکولوں کے درسی کتب سے جن آیات قرآنی، احادیث، سیرت طیبہ، اصحاب کرام کے تذکرے ہذف کئے گئے انہیں دوبارہ شامل کیا جائے۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں شرم وحیا، طہارت، نکاح اور بلوغت کے مسائل طلبہ کے ذہنی سطح کے لحاظ سے شامل نصاب کئے جائیں، اُردو زبان کو آئین کے تحت عدالت اعظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں فی الفور نافذ کیا جائے، جامعات کو تحقیق کے شعبے میں فنڈز فراہم کئے جائیں، میڈیکل اور انجنیئرنگ کے داخلوں میں جو بے ضابطگیاں ہوئی ہیں اس پر ایکشن لیکر طلباءاور والدین میں پائی جانے والی بے چینی کو خاتمہ کیا جائے، سندھ بھر کے امتحانی بورڈز میں پائی جانے والی کرپشن اور بدانتظامی کا نوٹس لیاجائے، مخلوط نظام تعلیم کا خاتمہ اور سیکولر این جی اوز کے بڑھتے ہوئے کردار کی روک تھام کی جائے۔#