ملیر میں اینٹی انکروچمنٹ ٹیم نے آپریشن کے دوران حلیم عادل شیخ کا فارم ہاؤس گرا دیا


تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنرکی ہدایت پر ملیر میں اینٹی انکروچمنٹ آپریشن کیا گیا، آپریشن 30 سالہ منسوخ زمینوں پر کیا جارہا ہے. آپریشن میں 200 سے زائد غیر قانونی فارم ہاؤس گرائے جارہے ہیں ، فارم ہاؤس سیاسی، مذہبی رہنماوں، پولیس افسران کی ملکیت ہیں، 11دسمبر 2018 کو سندھ کی تمام 30 سالہ زمینوں کی لیز کو منسوخ کیا گیا تھا، 30سالہ زمین زرعی، ڈیری، کیٹل، پولٹری فارمنگ کے لیے لیز پر دی گئی تھی۔
سرکاری زمینوں پر غیرقانونی طور پر کمرشل کام کرکے خرید و فروخت کی گئی تھی۔
ڈی سی ملیر نےتمام متعلقہ محکموں سندھ رینجرز، ڈی آئی جی ایسٹ اور ایس ایس پی ملیر ، کمانڈر رینجرز 62 اور 42 ونگ ، ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سمیت دیگر محکموں کو خط لکھا تھا۔
اینٹی انکروچمنٹ کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران اب تک 500 ایکڑ سے زائد سرکاری زمین واگزار کرائی گئی ، واگزار زمین کی مالیت اربوں روپے ہے ، آپریشن کے دوران پولیس اور دیگر محکموں کےسیکڑوں اہلکار موجود تھے،اینٹی انکروچمنٹ آپریشن ایک ہفتہ تک جاری رہے گا ۔
دوسری جانب سندھ حکومت کے ترجمان مشیر قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ ملیر میں کسی سیاسی رہنما نہیں بلکہ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، حلیم عادل شیخ کو اس کارروائی پر سیخ پا ہونے کے بجائے تعریف کرنی چاہئیے، سیاسی جماعتیں نہیں بلکہ فرد غلط ہوتے ہیں ملیر سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کڈنی ہل کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کڈنی ہل پارک میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کا جائزہ بھی لیا، بیرسٹر مرتضی وہاب نے مزید کہا کہ میڈیا کے زریعے معلوم ہوا کہ ضلع ملیر میں تجاوزات کے خلاف کار روائی کی گئی ہے اگر پنجاب میں تجاویزات کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو اپویشن اسکی تعریف کرتی ہے سندھ میں تجاوزات کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو الزام تراشی کی جاتی ہے کیا یہ کارروائی حلیم عادل شیخ کے خلاف ہوئی ہے؟ کارروائی تو ان کے خلاف ہوئی جن کی لیز کینسل ہوچکی ہے، سرکاری زمینیں وا گزار کرائی جائیں گی۔
حلیم عادل شیخ کو اس کارروائی کی تعریف کرنی چاہئے افسوس ہے کہ قانون شکنی کی جارہی ہے اگر کسی نے کارروائی میں رکاوٹ کی ہے تو اس کے خلاف کار روائی کی جائے گی انہوں نے کہا کہ کڈنی ہل سے بھی تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے گا، دوہرا معیار نہیں ہوسکتا کہ لاہور میں کارروائی ہو تو درست اور کراچی میں ہوں تو غلط حلیم عادل شیخ نے الیکشن کمیشن میں زمین ڈکلیئر نہیں کی ہے کاروائی کسی ایک فرد کے خلاف نہیں کی گئی ہے یہ مان لیں کہ یہ زمین ان کی ہے تو ہم الیکش کمیشن سے رجوع کریں گے انہوں نے کہا کہ پولٹری مقاصد کے لئے یہ زمین دی گئی تھی لیز ختم کردی گئی، 2015 سے ان کی لیز ختم ہوچکی ہے اگر کڈنی ہل سے تجاوزات کا خاتمہ ہو سکتا ہے تو گڈاپ سے کیوں نہیں ہو سکتا، عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ دو نہیں ایک پاکستان۔
بیرسٹر مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ ذاتی مفادات کے لئے سرکاری زمین کا استعمال کرنے پر جس طرح ان کی چیخیں نکل رہی ہیں کیا یہ ان کی بے نامی پراپرٹی تو نہیں ہے۔
طارق قریشی نے جام شورو میں بھی زمینوں پر قبضے کئیے ہیں کسی فرد واحد کے خلاف کارروائی نہیں ہو رہی منی بیگم کے زمین پر قبضہ کرنے کی میرے پاس کوئی اطلاع نہیں ہے، یہ لوگ پی ٹی آئی اور ایمانداری کے آڑ میں خود کو نہیں بچا سکتے کسی قبضہ گروپ کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہوتا سیاسی جماعتیں غلط نہیں ہوتی بلکہ اشخاص غلط ہوتے ہیں اگر کسی بھی شخص کو کسی بھی جماعت سے تعلق ہوں کارروائی ہونی چاہیے پی ٹی آئی ایک تضاد اور کنفیوژن کا نام ہے انہوں نے کہا کہ کڈنی ہل کراچی کی بہترین لوکیشن تھی یہاں پر تجاوزات قائم ہوئے ایک سال کے دوارن یہاں کی رونقوں کو بحال کرنے کا آغاز ہوا، کڈنی ہل کے ایک طرف شہید ملت روڈ ہے اور دوسری طرف دھوراجی کالونی ہے سپریم کورٹ نے بھی کڈنی ہل کا نوٹس لیا ایک سال قبل یہاں گند و غلاظت تھی کڈنی ہل میں ایک لاکھ دس ہزار پودے لگائے گئے ہیں، سایہ دار پودے ہیں پرندوں نے بھی یہاں کا رخ کرلیا ہے فیملیز کے ساتھ یہاں آئیں یہ تبدیلی کا سفر ہے جن لوگوں نے اس کام کو یقینی بنانے میں کردار ادا کیا انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ماحول دوست معاشرے پر عمل کرانا چاہتے ہیں جب سے کے ایم سی اور ڈی ایم سیز میں تبدیلی آئی ہے سندھ حکومت بہتر عملدر آمد کرا رہی ہے شہر کے وسط میں اربن فورسٹ سے ماحول کو بہتر بنا سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 15 فروری سے کراچی کی اہم شاہراہوں پر پودے لگائیں جائیں گے کلفٹن کی طرف ساحل پر پودے لگانے کا آغاز ہوگیا ہے کلفٹن کے ساحل پر کچرا ڈمپ کیا جاتا تھا سندھ حکومت شہر میں اربن فورسٹ کا کام کررہی ہے جہاں جہاں تجاوزات ہیں وہ ختم کریں گے