قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کی سندھ اسمبلی میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب ۔

کراچی(پریس ریلیزی تاریخ 2021-01-27) سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا ان کے ہمراہ پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیر زمان پارلیمانی لیڈر بلال غفار ودیگر اراکین علی عزیز جی جی ، شاھنواز جدون و دیگر بھی شریک تھے۔ حلیم عادل شیخ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا معاشرے میں میڈیا کا اہم کردار ہوتا ہے ایک اپوزیشن اسمبلی میں کرتے ہیں اور عوام کی آواز بنتے ہیں جبکہ دوسری اپوزیشن میڈیا بن کر عوام کی آواز بنتا ہے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا جموریت کا راگ الاپنے والی پ پ نے جمہوریت کا گلا دبایا ہوا ہے۔ چارٹر آف ڈیموکریس بنانے والوں نے اسکی بھی مخالفت کر دی۔ وزیر اعلیٰ سندھ کہتے ہیں کہ وہ وزیر اعظم کو جوابدہ نہیں اسمبلی میں جواب دیں گے۔ وزی اعلیٰ صاحب آپ سندھ کی 6 کروڑ عوام کے جوابدہ ہیں۔ یہ ریاست مراد علی شاہ یا ریاست زرداری نہیں نہ ہی آپکی بادشاہت ہے۔ یہ جمھوریت ہے ہم اپوزیشن میں عوام کے نمائندےہیں آپ سے اسمبلی میں بھی جواب لیں گے۔ سندھ میں تبدیلی کے لئے جب بھی وزیر اعظم عمران خان حکم کریں گے تحریک عدم اعتماد لائیں گے پیپلزپارٹی کی حکومت ختم کر سکتے ہیں۔ سندھ میں کرپشن پر وزیر اعلیٰ سندھ کو استعفیٰ دینا چاہیے 9 نیب ریفرنسز وزیر اعلیٰ کے خلاف چل رہے ہیں۔

حلیم عادل شیخ نے کہا 12 سالوں میں 7ہزار 880 ارب کہاں خرچ ہوئے اور دس سالوں میں 957 ارب کی کرپشن ہوئی اس کا جواب لیں گے۔ کہیں نہیں ایسا ہوتا ہے جہاں اسمبلی قانون پاس کرے اور عدلیہ رد کرے آپ لوگوں نے نے سندھ اسمبلی کا تقدس پائمال کیا ہے تین ایسے قانون پاس کرائے جس کو سپریم کورٹ نے ختم کر دیا تھا۔ ہم اس مقدس اعوان کا آپ لوگوں سے حساب لیں گے۔ آٹو لاک سرنج کا قانون پاس ہوا لیکن عمل نہیں ہوا، ضروری تعلیم سب کے لئے کا ایکٹ پاس ہوا 60 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ جو عوام کے مفاد کے قانون پاس ہوتے ہیں عمل نہیں ہوتا آمل بل پرعمل نہیں ہوتا نازیہ سولنگی کا علاج نہیں ہوا۔ سندھ کی عوام مراد علی شاہ سے اس لاقانینت کا حساب لیں گے۔

پیپلزپارٹی کا مرکز میں جاکر قانون تبدیل ہوجاتا ہے وہاں بطور اپوزیشن کمیٹیوں میں شامل ہوتے ہیں۔ چارٹر آف ڈیموکریس میں آپ لوگ لکھتے ہیں کہ اپوزیش لیڈر کو پبلک اکائونٹ کمیٹی ملے گی۔ لیکن آپ لوگوں نے سندھ اسمبلی میں اپنے لوگ بٹھائے ہیں اپوزیشن کا کوئی ممبر شامل نہیں کیا کیوں کہ آپ کو خطرہ ہے کہ آپ لوگوں کو کرپشن کرنے نہیں دیں گے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا وفاق میں بلاول زرداری چیئرپرسن انسانی حقوق کمیٹی بن سکتے ہیں سندھ میں فردوس شمیم نقوی کو کیوں نہیں بنایا گیا۔ سید نوید قمر چیئرپرسن برائے کامرس بن سکتے سندھ میں قمر نوید کیوں نہیں بنایا گیا۔ ساجد حسین توری چیئرپرسن انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن بن سکتے ہیں سندھ میں حسنین مرزا کیوں نہیں۔ امیر علی خان مگسی چیئرپرسن میریٹائم افیئر میں لیکن سندھ میں کسی اپوزیشن کو نہیں بننے دینا۔ سید مصطفا محمد چیئرپرسن برائے پرائیویٹائِشن وفاق کے بھی پ پ کے۔ سینیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی میں فاروق حامید ایچ نائک چیئرپرسن برائے فنانس،روینیو، اکانمک افیئرس بن سکتے ہیں سھد میں خرم شیر زمان کو کسی کمیٹی میں شامل نہیں کرنا۔ عبدالرحمان ملک چیئرپرسن برائے انٹیریئور بن سکتے ہیں سندھ اپوزیشن کا کوئی رکن کیوں نہیں۔ روبینا خالد چیئرپرسن برائے انفارمیشن ٹیکنالاجی اینڈ کمیونیکیشن بن سکتی ہیں سندھ اسمبلی میں نصرت سحر عباسی کسی کمیٹی کی ممبر کیوں نہیں بن سکتی۔ سسئی پلیجو چیئرپرسن برائے پارلیمانی افیئر بن سکتی ہیں سندھ میں ادیبہ عارف کیوں نہیں بن سکتی۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں جب تک سندھ میں اپوزیشن کمیٹیوں شامل نہیں کیا جاتا ان کو بھی ہٹایا جائے۔ یہ جمہوریت کہاں کی ہے سندھ میں سویلیں ڈکٹیٹرشپ ہے۔

حلیم عادل شیخ نے مزید کہا سندھ میں سبسڈی پر 80 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ پہلے صرف سستا آٹا دینے کے لئے گندم پر سالانہ دو ارب سبسڈی دی جاتی تھی۔چار ارب کر دی گئی۔ سندھ حکومت نے اومنی گروپ کو فائدے دینے کے لیے ٹریکر اسکیم سبسڈی دی، کیپٹوپاور پروجیکٹ کو سبسڈی دی، شوگر سبسڈی سب جگہ سبسیڈی صرف مال کھانے کے لئے دی جاتی رہی۔ بیمار صنعتوں والی سبسڈی دیکر سبسڈی کا سالانہ بل 13 ارب روپے پر پہنچا دیا گیا۔

حلیم عادل شیخ نے کہا سندھ کے گوداموں میں گندم سڑ گئی 20 ارب کی گندم چوہے کھا گئے 40لاکھ گندم بوریاں غائب نثار کھوڑو گندم کرپشن ضمانت پر19 ارب گندم کرپشن کیس مراد علی شاہ پر نیب کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔ پچھلے سال 30ارب نیب ریکوری ہوئی گندم کرپشن 10ارب پلےبارگین کر کے افسران واپس آگئے۔ سندھ میں22 سالوں میں امن امان پر 753ارب خرچ دکھائے گئے ہیں۔ سندھ میں امن امان صورتحال انتہائی خراب ہے۔ صحت کی خراب صورتحال، تعلیم تباہ اسکول مویشیوں کے باڑوں میں تبدیل۔سندھ کی سڑکیں تباہ برسات متاثرین کی بحالی چار ارب بجیٹ کہاں خرچ ہوا؟ سانگھڑ میرپورخاص عمرکوٹ کے کئی علاقے تاحال زیر آب۔ 12 سالوں میں 7ہزار 880ارب خرچ ہوئے کہاں خرچ ہوئے مراد علی نہیں بتائیں گے۔ ہم جواب اسمبلی میں لیں گے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا یکم جولائی 2008 سے 30 جون 2020 تک بارہ برس کے دوران حکومت سندھ نے کل 7880 ارب روپے خرچ کئے ہیں جن میں 6368 ارب 35 کروڑ روپے غیر ترقیاتی 1511 ارب 90 کروڑ روپے ترقیاتی اخراجات شامل ہیں بارہ برس کے دوران شعبہ تعلیم پر ایک ہزار 225 ارب روپے خرچ کئے ہیں جبکہ اسی عرصے کے دارن شعبہ صحت پر 620 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں شعبہ بلدیات پر 858 ارب روپے خرچ ہوگئے ہیں سڑکوں کی تعمیر ۔ ٹرانسپورٹ آبپاشی نظام اور زراعت سمیت شعبہ ایکنامکس افیئرز پر ایک ہزار ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں سندھ میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکمرانی کو مسلسل بارہ برس گزرچکے ہیں ۔ پیپلز پارٹی صوبے پر اپریل 2008 سے حکمرانی کر رہی ہے ہرسال صوبائی حکومت کے اخراجات بڑھتے گئے ۔ لیکن صوبے کی تعلیم ۔ صحت ۔ بلدیات ۔ سڑکوں ۔ ٹرانسپورٹ نکاسی و فراہمی آب ۔ زراعت اور مجموعی طور پر عوام کی حالت میں کوئی خاص بہتری نہیں آسکی صوبائی حکومت کے اخراجات میں کس تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ہم مثبت اپوِزیشن کرنے کو تیار ہیں آپ جواب دیں۔ آپ کمیٹیاں بناتے ہیں ہم چاہتے ہیں ان تمام کرپشن پر بھی کمیٹیاں بنائی جائیں۔

اعجاز شاہ پر قانونی سازی کی گئی ،سید سردار شاہ چیف انجںیر نے وی آر کر کے آئے چار ارب دیکر دوبارہ نوکری پر لگ گئے لگتا ہے پ پ میں صرف وزیراعلیٰ ایماندار ہیں۔ سیکریٹری فنانس 12 ارب ڈالر نے کے بعد دوبارہ نوکری پرہیں۔بارہ سالوں میں سندھ کی تنزلی ہوئی اومنی گروپ نے ترقی کی ہے۔ ہم اپیل کرتے ہیں کتوں کو نیوٹل پر کمیٹی بنائی جائے یہ انسانی زندگی کا معاملہ ہے وزراء کے کمیٹی بنائی جائے چیک کریں کتنے کتے نیوٹل ہوئے کمیٹی کے سربراہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بنایا جائے 12 کروڑ کہاں خرچ ہوں پتہ لگایا جائے۔

پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے کہا پچھلے آٹھ سالوں سے ہم عوام کی آواز بن رہے ہیں؎ صوبہ سندھ کا شہر کراچی پورے ملک کو چلا رہا ہے کراچی شہر کو سندھ حکومت نے نظر انداز کر رکھا ہے۔ کراچی کو بنیادی سہولیات پ پ فراہم نہیں کرا سکی ہے 13 سالوں میں کوئی بہتری نہیں ہے ٹرانسپورٹ کے حالات بھی کراچی میں بدتر ہیں پ پ کی پوری قیادت کو ڈوبنے کا مقام ہے 13 سالوں میں ایک بس نہیں چلائی پرائیوٹ کمپنیاں آگے آگئی آگئ ہییں من پسند کرائے لیتے ہیں واٹر سیویرج بورڈ دن بہ دن سیاسی بن رہا ہے ان کی گاڑیاں پ پ کے لئے ورک کر رہی ہیں لگتا ہے یہ ادار پ پ کے پئسوں سے چل رہا ہے اربوں کی کرپشن کی جارہی ہے ۔میٹرو پولیٹن سٹی میں پانی ٹینکرز میں پہچایا جاتا ہے۔شہر کراچی میں صفائی یا نظام بد سے بدتر ہوتا جارہا ہے ایک سروے کے مطابق 75ہزار کتے موجود ہیں یہ لوگ کراچی کے شہریوں کو نوکریاں نہیں دے رہے کیا کراچی کے نوجوان چوریاں کریں ؟ چیف جسٹس اس بات پر نوٹس لیں۔

پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر بلال غفار نے کہا 2020 میں ملک کی معیشیت مضبوط ہوئی کاربارو میں اضافہ ہوا ہر ادارہ ترقی کر رہا ہے آئی ٹی کا سیکٹر ترقی کر چکا ہے 958 بلین کی چھ ماہ میں آئی ٹی سیکٹر میں ترقی ہوئی۔سندھ میں ترقیاتی بجیٹ کرپشن کی نذر ہوجاتاہے۔وفاقی حکومت کا 32 فیصد ترقیاتی بجیٹ خرچ ہوچکا ہے۔ ایف بی آر ٹارگیٹ پورے ہو رہے ہیں۔ آنے والوں دنوں میں پاکستان کی معیشیت مزید اضافہ ہوگا۔

جاری کردہ محمد علی بلوچ میڈیا کوآرڈینٹر حلیم عادل شیخ فون 03332921006