نجی میڈیکل کالجز کی داخلہ فہرست کل پاکستان کی بنیاد پر جاری، سندھ کے طلبہ کے محروم رہنے کا خدشہ

پاکستان میڈیکل کمیشن نے سندھ حکومت کی مخالفت کے باوجود میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کی میرٹ لسٹ کل پاکستان کی بنیاد پر جاری کردی جبکہ 20 فیصد نمبروں کا اختیار انٹرویو کی بنیاد پر کالجوں کے رحم و کرم پر چھوڑدیا ہے جس کی وجہ سے سندھ کے طلبہ کی اکثریت سندھ کے نجی میڈیکل و ڈینٹل کالجوں میں داخلے سے محروم رہ جائے گی اور دوسرے صوبے کے طلبہ ان کالجز میں داخلے کے اہل ہوجائیں گے۔ البتہ انٹرویو کے 20 فیصد نمبروں کے باعث نجی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز اپنی مرضی کے مطابق امیدواروں کا بھی انتخاب کرسکیں گے۔ سندھ حکومت نے جو نجی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کے حوالے سے جو پالیسی بنائی تھی اس کے مطابق سندھ کے ڈومیسائل کے حامل طلبہ کا پہلا حق تھا اور 95 فیصد داخلے سندھ کے طلبہ جبکہ 5 فیصد داخلے بیرون سندھ کے طلبہ کیلئے مختص کئے گئے تھے، پی ایم سی سے قبل پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل میں بھی اس پر عمل ہورہا تھا جس کے تحت سندھ کے طلبہ کا سندھ کے نجی میڈیکل

اینڈ ڈینٹل کالجز میں داخلہ ہوجاتا تھا، مگر اب پی ایم سی نے اس میں تبدیلی کردی ہے، سرکاری میڈیکل کالج میں داخلے کے خواہشمند ایک امیدوار نے جنگ کو بتایا کہ سرکاری میڈیکل کالجز میں داخلے کے لحاظ سے اس کا میرٹ 11 سو کے لگ بھگ ہے جبکہ نجی میڈیکل کالجز کل پاکستان کی بنیاد پر داخلے دیئے جانے کے باعث اس کا نمبر 4 ہزار کے بعد آرہا ہے جس کی وجہ سے اس کا سندھ کے نجی میڈیکل کالج میں داخلہ ممکن ہی نہیں رہا۔ یاد رہے کہ وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میڈیکل کالجز کے طلبہ کے لئے خلاف ضابطہ داخلہ ٹیسٹ لیا گیامیڈیکل کمیشن کے قیام اور ایم ڈی کیٹ خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے کیونکہ تعلیم صوبائی معاملہ ہے ۔میڈیکل کالجز داخلہ ٹیسٹ ہر صوبہ اپنے طور لیتا رہاہے۔وزیر صحت سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت اٹھارویں ترمیم پر شب خون مار رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ جس وقت یہ قانون منظور ہوا اسمبلی میں ہمارے لوگ کم تھے، ہم نے اس پر اعتراض کیا تھا۔اٹھارویں ترمیم کے تحت آپ یہ ٹیسٹ نہیں لے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی سلیبس پر یہ ٹیسٹ لیا گیا ہے۔یہ ٹیسٹ پنجاب، بلوچستان اور کے پی کے کے طلباءکو بھی منظور نہیں تھا۔پی ایم سی کو پی ایم ڈی سی کی طرح بنانا تھا۔ہمیں پی ایم سی منظور نہیں ہے ۔ہم نے وزیر اعلیٰ کو تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔ وزیر صحت نے کہا کہ تمام صوبوں کا نصاب الگ الگ ہے۔95فیصد ہم اپنے صوبے کے بچوں کو داخلہ دیں گے5فیصد دیگر صوبوں کے بچوں کو دیں گے۔ہمارے پاس ڈاکٹرز کی قلت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے پاس یہاں ڈاکٹرز نہیں ہوں گے تو ہمارے لیے مسائل ہوں گے۔ایوان نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ میڈیکل کالجز میں داخلہ ٹیسٹ کے خلاف تحریک التوا پر مباحثہ کے باعث وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ داخلہ ٹیسٹ منسوخ کرے اور پاکستان میڈیکل کمیشن کو میڈیکل کالجوں میں داخلوں کی ریگولیٹری ادارہ بنانے سے باز رہے

کراچی( سید محمد عسکری/
—————-
https://jang.com.pk/news/877043?_ga=2.257768779.1130070328.1611673852-790084068.1611673852