مائن ہارٹ سنگاپور کا رہائشی منصوبہ کریک مرینہ 13 سال بعد بھی نا مکمل، شہری رل گئے


اربوں روپے کی رقم پھنس گئی، منصوبے کی ایک بار پھر سافٹ لانچ کی تیاریاں، انتظامیہ کی پریس کانفرنس

صحافیوں کے تلخ سوالات پر کریک مرینہ انتظامیہ جواب نہ دے سکی، پریس کانفرنس اچانک ختم کر دی گئی

ہائی ٹی کے دوران سوال کرنے والی خاتون کے ساتھ پروجیکٹ انتظامیہ کی بدسلوکی، دھکے دے کر باہر نکال دیا

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) مائن ہارٹ سنگاپور کا رہائشی منصوبہ کریک مرینہ 13 سال بعد بھی مکمل نہ ہو سکا، شہری رل گئے، اربوں روپے کی رقم پھنس گئی۔ انتظامیہ نے شہریوں سے مزید پیسے بٹورنے کے لیے منصوبے کی ایک بار پھر سافٹ لانچ کی تیاریاں اور مارکیٹنگ شروع کر دیں۔ منصوبہ سے متعلق پریس کانفرنس بدنظمی کا شکار ہوگئی۔ کریک مرینہ انتظامیہ صحافیوں کے تلخ سوالات کا جواب نہ دے سکی۔ پریس کانفرنس اچانک ختم کرا دی گئی۔ اتوار کو پروجیکٹ سائٹ پر منعقد ہونے والی ہائی ٹی کے دوران سوال کرنے والی خاتون شہری کے ساتھ پروجیکٹ انتظامیہ کی بدسلوکی، دھکے دے کر باہر نکال دیا۔ تفصیلات کے مطابق مائن ہارٹ سنگاپور نامی کمپنی کی جانب سے 13 سال قبل ڈی ایچ اے فیز 8 میں کریک مرینہ کے نام سے عالمی معیار کا رہائشی منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، اس وقت سینکڑوں شہریوں نے منصوبے میں فلیٹس خریدے تھے جس سے کمپنی کو اربوں روپے ملے۔ تاہم یہ منصوبہ اب تک مکمل نہیں ہو سکا۔ ذرائع کے مطابق منصوبہ بروقت مکمل نہ ہونے کے باعث ڈھائی سو سے زائد شہریوں کے اربوں روپے پھنس گئے ہیں۔ کریک مرینہ کے لے آوٹ و بلڈنگ پلان کی عدم منظوری اور سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کی جانب سے ای آئی اے رپورٹ نہ ملنے سمیت دیگر وجوہات کے باعث یہ منصوبہ زیرالتوا رہا۔ چیئرمین مائن ہارٹ شہزاد نسیم کے خلاف فراڈ اور چیک باونس کا مقدمہ بھی درج ہے۔ گزشتہ ایک عشرے کے دوران یہ اسٹرکچر طوفانی بارشیں اور سمندری ہوائیں برداشت کرتا رہا۔ اتنے طویل وقفے کے بعد کریک مرینہ کی انتظامیہ نے شہریوں سے پیسے بٹورنے کے لیے ایک بار پھر منصوبے کی سافٹ لانچ کی تیاریاں اور مارکیٹنگ شروع کر دی ہے۔ اسی سلسلے میں کریک مرینہ انتظامیہ نے ایک پریس کانفرنس بھی منعقد کی۔ اس موقع پر صحافیوں کی جانب سے حقائق معلوم کرنے کے لیے سوالات کیے گئے تو کریک مرینہ انتظامیہ ناراض ہوگئی اور پریس کانفرنس اچانک ختم کرا دی گئی۔ پروجیکٹ سائٹ پر اتوار کو ہائی ٹی کا انتظام کیا گیا۔  اس دوران اپنا سرمایہ ڈوبنے سے متعلق پریشان خاتون نے سوال کیا تو انتظامیہ کے افراد نے انہیں دئیے اور دفتر سے باہر نکال دیا۔ دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خاتون نے بتایا کہ ان کی دوست نے کریک مرینہ منصوبے میں ساڑھے چار کروڑ کا فلیٹ خریدا تھا جو انہوں نے آج تک ڈیلیور نہیں کیا۔ اس دوران ان کے والد بھی اس فلیٹ کی آس لیے اس دنیا سے کوچ کر گئے۔ وہ پروجیکٹ انتظامیہ کی منت کرتے رہے کہ انہیں فلیٹ دے دیں، رقم واپس کر دیں یا اسے بیچنے کی اجازت دے دیں لیکن انہیں کوئی ریلیف نہیں ملا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں کریک مرینہ پروجیکٹ سائٹ پر پولیس نے بھی کارروائی کی تھی۔