کیا صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کراچی دشمن ہیں ؟

کیا صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کراچی دشمن ہیں ؟

سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی غیرجانبدارانہ پالیسیوں شفافیت اور کراچی دوستی کے حوالے سے اہم سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ۔اگر ان کی سربراہی میں کام کرنے والا محکمہ صحت ان کے کنٹرول میں نہیں تو پھر وہ کس سے حکم لیتا ہے محکمہ صحت کرو یہ کراچی دوست کیوں نظر نہیں آتا

—————-

سندھ ایک صوبہ ہے تاہم خواتین کی جامعات صرف 2 ہیں جس کے معیار بھی دو ہیں، دونوں سرکاری خواتین جامعات کی داخلہ پالیسی ایک دوسرے سے قطعی مختلف ہے ایک جامعہ پیپلز میڈیکل یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنس برائے خواتین نوابشاہ ہے جس کی داخلہ پالیسی میں تین کروڑ کے شہر کراچی کی طالبات کے لیے میرٹ پر ایک نشست بھی مختص نہیں اور اس کے اشتہار میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے سوا پورے صوبے کے تمام اضلاع کی طالبات داخلے کیلئے رجوع کرسکتی ہیں جبکہ دوسری خواتین کی جامعہ نصرت بھٹو ویمن یونیورسٹی سکھر ہے جس کی داخلہ پالیسی میں کراچی سمیت پورے ملک کی طالبات کو میرٹ پر نمائندگی دی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ دو روز سے پیپلز میڈیکل یونیورسٹی کے اشتہار کا چرچہ ہے جس میں یونیورسٹی میں میڈیکل کے داخلوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا کہ داخلوں میں کراچی کے علاوہ پورے سندھ کے تمام اضلاع کی ڈومیسائل کی حامل طالبات داخلے کے لیے رجوع کرسکتی ہیں اور داخلے کا یہ اشتہار واٹس اپ پر اتنی مرتبہ آگے بھیجا گیا ہے کہ اب اسے بیک وقت پانچ افراد کو بھیجنا ممکن نہیں رہا ہےاور اسے ایک ہی شخص کو ایک مرتبہ ہی بھیجا جا سکتا ہے۔

اس داخلہ پالیسی پر تنقید کی جارہی ہے کوئی اس پالیسی کو کراچی کے ساتھ ناانصافی قرار دے رہا ہے تو کوئی داخلہ پالیسی کو مکمل میرٹ پر کرنے کے حق میں ہے۔

سکھر یونیورسٹی برائے خواتین کی داخلہ پالیسی پورے پاکستان کے لیے ترتیب دی گئی ہے۔

سکھر ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر ثمرین حسین کے مطابق ہماری یونیورسٹی میں داخلے مکمل میرٹ پر کل پاکستان کی بنیاد پر ہیں جس کے مطابق داخلہ ٹیسٹ کے 60؍ فیصد اور بقیہ میٹرک، انٹر اور انٹرویو کے ہوتے ہیں جبکہ پورے ملک سے لوگ یہاں داخلوں کیلئے رجوع کرتے ہیں۔

پیپلز میڈیکل یونیورسٹی نوابشاہ کے رجسٹرار ڈاکٹر خان محمد بلو نے جنگ کو بتایا کہ ہم نے اس اشتہار کی وضاحت شائع کردی ہے جس کے تحت کراچی کی طالبات کی تبادلے کی بنیاد پر 10؍ نشستیں ہیں مگر میرٹ پر نہیں، سندھ جناح میڈیکل یونیورسٹی اور ڈاؤ میڈیکل کی پانچ پانچ طالبات یہاں تبادلے کی بنیاد پر آسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو میرٹ پر نشستیں دینا ہمارے اختیار میں نہیں ہم محکمہ بورڈز و جامعات کے ماتحت ہیں مگر داخلہ پالیسی محکمہ صحت دیتا ہے اگر محکمہ صحت کراچی کے لیے نشستیں مختص کردے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں کیوں کہ ماضی میں کراچی کے لیے میرٹ کی نشستیں تھیں۔ یاد رہے کہ دائود انجینئرنگ یونیورسٹی کراچی میں اندرون سندھ کے طلبہ کے لیے 50؍ فیصد اور شہری علاقوں کے لیے50؍ فیصد نشستیں مختص ہیں۔

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی اندرون سندھ کی 46؍ اور ڈائو میڈیکل یونیورسٹی میں اندرون سندھ کی 23؍ نشستیں مختص ہیں۔ این ای ڈی یونیورسٹی میں اندرون سندھ کے تعلیمی بورڈز کی بنیاد پر نشستیں ہیں جبکہ جامعہ کراچی میں اندرون سندھ کے طلبہ کے لیے نشستیں مختص ہیں اور صرف جامعہ کراچی کے 21؍ ٹیسٹ والے شعبوں میں پورے سندھ کے طلبہ کے لیے داخلے کھلے ہیں تاہم دلچسپ، انوکھی اور حیرت انگیز صورتحال لیاری میڈیکل کالج کی داخلہ پالیسی کی ہے جہاں 50؍ فیصد نشستیں کراچی کے ان چار ٹاؤنز کے لیے مختص ہیں جہاں دیہی علاقے لگتے ہیں ان میں لیاری ٹاؤن، کیماری ٹاؤن، ملیر ٹاؤن اور گڈاپ ٹاؤن شامل ہیں جبکہ باقی 50؍ فیصد نشستیں کراچی کے 14؍ ٹاؤن اور اندرون سندھ کی ہیں
——————
روزنامہ جنگ میں شائع ہونے والی سید محمد عسکری کی ایک رپورٹ میں صوبہ ایک معیار دو کیوں ۔۔۔میں یونیورسٹیوں کو محکمہ صحت کی جانب سے دیگی پالیسی کے حوالے سے تفصیلی بحث کی گئی ہے
———————-
https://jang.com.pk/news/873297?_ga=2.124295818.1615789194.1610888429-1297084281.1610790268