طیارہ 2015 میں لیز پر لیا گیا، 14 ملین ڈالرز لیز کی رقم ادا کرنا تھی

طیارہ 2015 میں لیز پر لیا گیا، 14 ملین ڈالرز لیز کی رقم ادا کرنا تھی، معاملہ سفارتی سطح پر حل کرنے کیلئے کوشاں ہیں، کوالالمپور میں طیارہ قبضے میں لیے جانے پر پی آئی اے کا ردعمل۔ تفصیلات کے مطابق ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں مسافر طیارہ قبضے میں لیے جانے کے معاملے پر پی آئی اے حکام کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔


حکام کا کہنا ہے کہ 2015 میں پی آئی اے نے یہ طیارہ ویتنامی کمپنی سے لیز پر لیا تھا۔ لیز کی رقم تقریباً 14 ملین ڈالر ہے۔ مسافروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پی آئی اے نے ملائشیا کی عدالت کے حکم پر روکے گئے طیارے کے متاثرہ مسافروں کو متبادل پروازوں سے وطن روانہ کر دیا ہے، جبکہ پی آئی اے کے قانونی ماہرین کی ٹیم نے کوالالمپور میں پاکستانی سفارتخانہ کی معاونت سے قانونی چارہ جوئی کا آغاز کر دیا ہے،

قومی ایئر لائن نے معاملہ جلد نمٹائے جانے کی امید کا اظہار کیا ہے۔
قومی ایئر لائن کے ترجمان کا بتانا ہے کہ پی آ ئی اے کا برطانیہ میں کسی غیر ملکی کمپنی سے رقم کے لین دین کا کوئی تنازعہ تھا جس پر برطانیہ کی اس کمپنی نی6 ماہ بعد کسی دوسرے ملک میں آکر پی آئی اے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا اور ملائشیا کی عدالت نے پی آئی کو بنا کسی نوٹس اور سنے یا بلائے بغیر ہی حکم امتناعی جاری کردیا۔ عدالتی حکم آنے پر کوالالمپور سے اسلام آباد آنے والے اس


طیارے کو کوالالمپور ہوائی اڈے پرروک لیا گیا ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ ایئر لائن حکام نے فوری اقدامات کے تحت نہ صرف اپنے مسافروں کی دیکھ بھال کی بلکہ متبادل انتظام کے تحت مسافروں کو وطن واپس بھجوا دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ دفتر خارجہ کی ہدایت پر ملائشیا میں پاکستانی سفارتخانہ بھی بھر پور معاونت کر رہا ہے اور پی آئی اے کے قانونی ماہرین کی ٹیم نے اس سلسلہ میں قانونی چارہ جوئی کا آغاز کر دیا ہے امید ہے جلد معاملہ نمٹا لیا جائے گا۔

https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-01-15/news-2704385.html
——————–

رطانیہ میں زیرسماعت ایک کیس کے تناظر میں ملائیشیا کی مقامی عدالت کے حکم پر پاکستان کی قومی ایئر لائن کا ایک مسافر طیارہ جمعے کو دارالحکومت کوالمپور میں روک دیا گیا ہے۔

پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے) کے ایک بیان کے مطابق پاکستانی بوئنگ 777 مقامی عدالت کے یک طرفہ حکم کے تحت ملائیشین حکام نے روکا ہے۔

پی آئی اے کے ترجمان عبدالحفیظ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دبئی میں قائم لیزنگ کمپنی پیری گرین نے پاکستانی قومی ایئر لائن پر ملائیشین عدالت میں مقدمہ کیا تھا، جس میں کمپنی نے لیزنگ کی رقم کی عدم ادائیگی کا ذکر کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پیری گرین نے پی آئی اے پر لندن کی عدالت میں بھی وہی مقدمہ کر رکھا ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ ملائیشین عدالت نے پی آئی اے کو سنے بغیر طیارہ ضبط کرنے کا حکم دیا۔ ملائیشین عدالت کا بیلف پرواز سے کچھ دیر پہلے آیا اور طیارے کی ضبطگی کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیے

پی آئی اے کے اکثر ملازم نااہل یا ناکارہ ہیں: وزیر ہوابازی

کیا پی آئی اے کی ملکیت روزویلٹ ہوٹل کے مستقبل کا فیصلہ ہو گیا ہے؟

پی آئی اے اور یونینز کے درمیان نئی قانونی محاذ آرائی

پی آئی اے کو یورپی ممالک میں آپریٹ کرنے کی عارضی اجازت
پی آئی اے کے سینئیر عہدیداروں کے مطابق مسافر طیارے میں بیٹھ چکے تھے اور پرواز میں کچھ ہی وقت رہتا تھا، جب ملائیشین حکام نے جہاز میں آ کر اطلاع دی کہ بوئنگ 777 کو ایئرپورٹ چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔

پی آئی اے ترجمان کے مطابق یہ ایک ناقابل قبول صورت حال ہے اور قومی ایئر لائن نے اس سلسلے میں حکومت پاکستان سے سفارتی ذرائع کے ذریعے معاملے کو حل کروانے کی استدعا کی ہے۔

ترجمان عبدالحفیظ نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ‘جہاز کو روکنے کی ٹائمنگ اہم ہے کیونکہ یہ کام جمعے کو کیا گیا جس کے بعد دو ہفتہ وار چھٹیاں ہوتی ہیں۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ‘اٹارنی جنرل آف پاکستان اور وزارت خارجہ کی مدد سے اس مسئلے کو جلد ہی حل کروا لیا جائے گا۔’

ترجمان وزارت خارجہ زاہد حفیظ کے مطابق ملائیشیا میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر آمنہ بلوچ اور دیگر سینئیر حکام بھی طیارہ تحویل میں لیے جانے کے بعد کوالالمپور ایئرپورٹ پہنچے اور مسافروں کے لیے فوراً کھانے کا بندوبست کروایا۔ اسی طرح تمام مسافروں کے لیے عشائیے کا انتظام بھی کرلیا گیا۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق تحویل شدہ طیارے کے تمام 167 مسافروں کو رات ایک بجکر 40 منٹ پر امارات ایئرلائن پر سوار کروایا جائے گا، جو براستہ دبئی پہنچیں گے اور پھر وہاں سے امارات ایئرلائن کی اگلی پرواز پر اسلام آباد پہنچ جائیں گے۔

دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ملائیشیا میں روکا گیا طیارہ پی آئی اے نے 12 سال قبل لیز پر حاصل کیا تھا تاہم کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے باعث گذشتہ چند مہینوں سے زیر استعمال نہیں تھا۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کی باقی ایئرلائنز کی طرح پی آئی اے بھی لیزنگ کمپنی کے ساتھ نئے ریٹس پر گفت و شنید کر رہا تھا اور یہ معاملہ برطانوی عدالت میں زیر سماعت ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ ‘لیزنگ کمپنی کے ساتھ گفت و شنید پاکستانی عوام کا پیسہ بچانے کے لیے کی جا رہی ہے اور اسی لیے معاملہ عدالت تک پہنچا۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ملائیشین حکومت کا اس سارے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور نہ ہی لیزنگ کمپنی ملائیشین ہے۔

شہبار گل نے طیارے کے روکے جانے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر تنقید کرنے والوں کو ریاست اور حکومت کا ساتھ دینے کی اپیل کی۔

یاد رہے کہ ملائیشیا میں پاکستانی مسافر طیارے کے روکے جانے کے بعد سے سوشل میڈیا پر طنزوتنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور صارفین حکومت اور پی آئی اے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

قومی ایئر لائن اکثرو بیشتر مالی و دیگر مشکلات میں گھری نظر آتی ہے۔ گذشتہ برس پائلٹوں کے لائسنس کے معاملے پر کئی ممالک نے پی آئی اے کی فلائٹس پر پابندی عائد کردی تھی۔

اس سے قبل 2017 میں پی آئی اے کی لاہور سے لندن کی فلائٹ کے عملے کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر لندن پولیس نے گرفتار کیا تھا، تاہم انہیں چند گھنٹوں بعد چھوڑ دیا گیا تھا
———————-https://www.independenturdu.com/node/57386
———–

چین نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی بیجنگ کے لیے پروازوں پر تین ہفتوں کے لیے پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان نے اردو نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ‘بیجنگ پہنچنے پر 10 مسافروں کے کورونا ٹیسٹ مثبت آئے جس پر چینی حکام نے بطور جرمانہ پاکستان کی قومی ایئر لائن پر تین ہفتوں کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔’
مزید پڑھیں

مسافر پروازوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے، پی آئی اے کی چین سے درخواست

رضاکارانہ علیحدگی سکیم: پی آئی اے کے کتنے ملازمین نوکری چھوڑ رہے ہیں؟

غیر ملکی ایئر لائنز کو نئے روٹس دینے پر پی آئی اے کو تحفظات کیوں؟

انہوں نے کہا کہ بدھ کے روز چین کے لیے پرواز سے قبل تمام مسافروں کے پاس کورونا منفی رپورٹ موجود تھی جبکہ بیجنگ ایئر پورٹ پہنچنے پر دس مسافروں کے کورونا کی رپورٹ مثبت آئی جس پر چینی حکام نے پی آئی اے پر تین ہفتوں کی پابندی عائد کی۔
ترجمان کے مطابق پی آئی اے کے علاوہ ترکش اور دیگر ایئر لائنز پر بھی چینی حکام نے جرمانے کے طور پر پابندی عائد کی۔
خیال رہے کہ پی آئی اے کی چین کے لیے ہفتہ وار ایک پرواز کی اجازت دی گئی تھی۔
ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ اس پابندی کا اطلاق حال ہی میں شروع کی گئی کارگو سروسز پر نہیں ہوگا