سانحہ مچھ

یاسمین طہٰ

——————
توقع تھی کہ مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین کوئیٹہ پہونچ کر سانحہ مچھ کے متاثرین کا حوصلہ بڑھائیں گے۔لیکن مریم اور بلاول نے اس مقام کو بھی پی ڈی ایم کی جلسہ گاہ سمجھ لیا اور متاثرین کے سامنے محض سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی گئی ۔ایسا لگ رہا تھا کوئیٹہ کا دورہ حکومت اور کپتان کو تنقید کا نشانہ بنانے کے لئے ہی کیا گیا۔ پا کستان پیپلز پا رٹی کے چیئر مین بلا ول زرداری نے کہا کہ یقینی طور پر بیرون ملک سے دہشت گردوں کو مدد مل رہی ہوگی لیکن یہ ریاست کی ناکامی ہے کہ بیرون ملک سے سازش ہورہی ہے اور ہمارے شہریوں کا قتل ہو رہا ہے۔ پا کستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے مچھ واقعے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عمران خان کوئٹہ نہیں آسکتے تو پھر عوام انہیں اسلام آباد میں بھی بیٹھنے نہیں دیں گے۔ادھر عمران خان نے دورہ کوئیٹہ کو میتوں کی تدفین سے مشروط کردیا ہے۔وزیراطلاعات و بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے پریس کلب کے دورے کے موقع پرکہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ صحافیوں کی فلاح وبہبود کے لئے کام کیا ہے،ہاکس بے بلاک 2کے 210متاثرین کو پلاٹ کی فراہمی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے اورپریس کلب کی لیز سمیت دیگر مسائل کو بھی جلد حل کیا جائے گا۔ سندھ حکومت کی جانب سے منظور کردہ کم قیمت ہاؤسنگ اسکیم میں بھی صحافیوں کو گھر فراہم کرنے کی کوشش کریں گے۔انہوں نے سندھ حکومت اور صحافیوں کے درمیان کوآرڈی نیشن کے لیے تین رکنی کمیٹی قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔گزشتہ ہفتے ایک دوسرے سے قربتیں بڑھانے والوں مین دوبارہ جھگڑہ شروع ہوگیا ہے اورچندماہ قبل متحدہ کو دوصوبائی وزارتوں کی پیشکش کرنے والے بلاول زرداری نے فشرمین چورنگی کی افتتاحی تقریب سے خطاب مین ایم کیو ایم کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہمردم شماری کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا شروع سے اعتراض موجود ہے کیونکہ مردم شماری غلط ہوگی تو عوام کو ان کے حصے کا حقوق نہیں ملیں گے ۔ متحدہ قومی موومنٹ پتہ نہیں کس مجبوری کے تحت حکومت کے ساتھ کھڑی ہے،۔ بلاول زرداری نے کہا کہ کراچی سے منتخب ہونے والے ہر حکومت کا حصہ تو رہے ہیں مگر اپنے شہر کو اس کا حصہ نہیں دلا سکے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں نہ وفاق نے فنڈز دیے اور نہ بلدیاتی حکومت نے ہمارا ساتھ دیا، اس کے باوجود ہم کوشش کر رہے ہیں کہ کراچی کی مشکلات کم ہوں، وسائل نہ ہونے کے باوجود ہم عوام کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں، ایم کیو ایم کے نمائندوں سے پوچھیں کورنگی کے لیے انہوں نے کیا کیا۔کاش کہ بلاول کی نظر کورنگی کے اندرونی علاقوں کی طرف بھی ہوجائے جہاں کی سڑکیں گذشتہ جولائی کی بارشوں کے بعد مکمل ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ ان تمام علاقوں میں اخبارات اور چینلز کے دفاتر قائم ہیں۔ علاقے کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کے حوالے سے بار بار میڈیا میں خبریں شائع ہونے کے باوجود متعلقہ افسرانوں کے کانوں پر جو نہیں رینگ رہی ہے۔ادھر بلاول کے بیان پر ترجمان ایم کیوایم پاکستان نے کہا ہے کہ بلاول حکومت کے غیر اعلانیہ اتحادی ہوکر کس منہ سے ایم کیوایم کو حکومت سے باہر آنے کا مشورہ دے رہے ہیں،پچھلے پچاس برس سے پیپلزپارٹی کے حکمرانوں اور انکے خاندانوں نے سندھ کو برباد کیا ہواہے، وفاق میں رہنے کی مجبوری پوچھنے والے بلاول پہلے چیئرمین سینٹ کو دئیے جانے والے ووٹوں کی اپنی مجبوری بتائیں۔بلاول بھٹو پی ڈی ایم میں وعدہ کرکے استعفی نہ دینے کی مجبوری بتائیں۔ترجمان نے کہا مردم شماری میں کراچی کے ساتھ ناانصافی ذوالفقار علی بھٹو کے دورسے شروع ہوئی،بلاول بھٹو شہری سندھ کے عوام کی آنکھوں میں مزید دھول نہیں جھونک سکتے۔سندھ حکومت کے کرپشن کے واقعات ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں،کرونا فنڈز کے بعد محکمہ خزانہ سندھ میں کھربوں روپے کی کرپشن کی رپورٹ چیئرمین نیب کو ارسال کردی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ 2کھرب31ارب45کروڑ23لاکھ47ہزار700روپے ٹھکانے لگا دئے گئے ہیں۔جو سرکاری ملازمین کی پنشن کی مدمیں کی گئی، کرپشن کی رقمرقم محکمہ خزانے کے ٹریژری آفس سے دادواور جوہی کے رہاشیوں کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی۔یہ رقم 2012سے2017کے دوران جعلی اکاؤنٹس اور اہم شخصیت کے فرنٹ مین کے اکاؤنٹ میں بھی منتقل ہوئی،سندھ میں سینیٹ الیکشن کی گہما گہمی شروع ہوگئی۔توقع کی جارہی ہے کہ حکمران جماعت پیپلز پارٹی سینٹ میں 6نشستیں حاصل کرسکتی ہے۔واضع رہے کہ سندھ اسمبلی میں سینیٹرز کی گیارہ نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔ ہارس ٹریڈنگ نہ ہوئی تو سیٹوں کے تناسب کے حساب سے پیپلز پارٹی 6اور اپوزیشن اتحاد 5 نشستیں حاصل کرسکتا ہے۔