واٹس ایپ کی نئی پالیسی، عوام نے متبادل تلاش کرنا شروع کردیا،

جیو کے مارننگ شو ’’جیو پاکستان‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان عبدﷲ سلطان اور ہما امیر شاہ کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے باعث عوام نےمتبادل تلاش کرناشروع کردیا،ڈیجیٹل رائٹس تنظیم ”بولو بھی “ کے ڈائریکٹر اسامہ خلجی نے واٹس ایپ کے اسٹیٹس پر کوئی ایسی چیز نہ لگائی جائے جو آپ کے لئے نقصان دہ ہو ، اگر آپ اپنی شناخت کو چھپانا چاہتے ہیں تو واٹس ایپ پر اپنی تصویر بھی نہ لگائیں جبکہ اپنے اصلی نام کی جگہ فرضی نام ڈال کر واٹس ایپ کا استعمال کریں تاکہ کم سے کم معلومات فیس بک تک شیئر ہوسکیں ۔ انہوں نے واٹس ایپ گروپ کے حوالے سے خبردار کیا کہ واٹس ایپ بآسانی یہ بھی دیکھ سکے گا کہ آپ کس گروپ کے ممبر ہیں اور اس میں دیگر کون کون ممبران ہیں۔معروف کیریئر کونسلر سید اظہر حسین عابدی نے کہا ہے کیمبرج کے طلبہ 2021ء امتحانات کے حوالے سے پریشان ہیں تاہم ان کو معلومات فراہم کردوں کہ کیمبرج انٹرنیشنل کی جانب سے کچھ نئی معلومات آئی ہیں جو انہوں نے اپنی پاکستان میں اپنی انٹرنیشنل ویب سائیٹ پر اپ ڈیٹ کردی ہیں ۔میزبان عبدﷲ سلطان اور ہما امیر شاہ کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے حوالے سے مختلف قسم کی باتیں کومد نظر رکھتے ہوئے عوام نے اس کا متبادل تلاش کرنا شروع کردیا ہے کسی نے سگنل ایپ کے استعمال کا مشورہ دیا تو کوئی ٹیلی گرام ایپ کی تجویز پیش کرتا نظر آرہا ہے۔ واٹس ایپ فروری سے اپنی نئی پرائیویسی پالیسی کا نفاذ کرنے جارہا ہے۔

https://jang.com.pk/news/870961?_ga=2.51063531.396178116.1610419692-1411005007.1610419689

———————

صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے کی نئی پالیسی کے اجراء کے ساتھ ہی لگتا ہے کہ پیغام رسانی کیلئے استعمال ہونے والی مقبول ترین ایپ ’’واٹس ایپ‘‘ کیلئے مسائل بڑھنے لگے ہیں، بھارت میں تاجروں کی تنظیم (کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ واٹس ایپ کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، تنظیم نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ پالیسیوں میں تبدیلی پر واٹس ایپ اور ساتھ ہی فیس بُک پر پابندی عائد کی جائے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ نئی پالیسی کے تحت واٹس ایپ استعمال کرنے والے شخص کا نجی ڈیٹا، ادائیگیوں اور لین دین کی تفصیلات، کونٹیکٹس، لوکیشن اور دیگر اہم ترین معلومات تک واٹس ایپ کو رسائی حاصل ہو جائے گی۔ تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ اس اہم ترین ڈیٹا کو کسی بھی مقصد کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے، حکومت کو چاہئے کہ وہ فیس بک اور واٹس ایپ کیخلاف فوری اقدام کرے۔ انہوں نے کہا کہ صارفین کا ڈیٹا اس طرح سے

استعمال ہونے کے نتیجے میں ملکی معیشت اور قومی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ تنظیم کے سیکریٹری جنرل پراوین کھانڈیلوال کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی صارفین کی پرائیوسی پر انکروچمنٹ ہے اور یہ بھارت کے آئین کی بنیادی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، لہٰذا حکومت فوری اقدام کرے۔ تاہم، واٹس ایپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نئی پالیسی کی وجہ سے صارفین کے ایک دوسرے سے رابطوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شفافیت میں مزید بہتری لانے کیلئے پرائیوسی پالیسی اپڈیٹ کی گئی ہے تاکہ کاروباری افراد کو محفوظ ترین ہوسٹنگ سروسز مہیا کی جا سکیں اور انہیں واٹس ایپ کے ذریعے اپنے صارفین کے ساتھ بہتر انداز سے رابطوں کی سہولت دی جا سکے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ کی طرف سے لوگوں کی نجی زندگی کے حقوق کا تحفظ کمپنی کا عزم ہے۔ ترجمان کے مطابق، ادارہ اپنے صارفین کے ساتھ براہِ راست رابطے میں ہے تاکہ اگلے ماہ تک وہ نئی پالیسی کا جائزہ لے سکیں
https://jang.com.pk/news/870944?_ga=2.118154699.396178116.1610419692-1411005007.1610419689
———————————-

ایک ایسے موقع پر واٹس ایپ کی جانب سے پرائیوسی پالیسی میں تبدیلی کی وجہ سے دنیا بھر میں صارفین کی جانب سے غم و غصہ کا اظہار کیا جا رہا ہے تو ساتھ ہی واٹس ایپ کا متبادل سمجھی جانے والی ایپس کی طرف بھی دیکھا جارہا ہے۔ متبادل کے طور پر ٹیلی گرام اور سگنل ایپ کا نام لیا جا رہا ہے تاہم بہت ہی کم صارفین کو علم ہوگا کہ ان دو میں سے کون سی ایپ زیادہ بہتر، موثر اور محفوظ ہے۔ فوربز میگزین کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں تینوں ایپس کا موازنہ کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ واٹس ایپ مکمل طور پر اوپن سورس ایپ نہیں ہے جبکہ اس کے بیک اپ کو بھی انکرپٹڈ (محفوظ) نہیں بنایا جاتا۔ اس کے مقابلے میں ٹیلی گرام ایپ بھی اوپن سورس نہیں ہے تاہم اس کے سرور پر ڈیٹا محفوظ رہتا ہے۔ جہاں تک سگنل دو میں سے کون سی ایپ زیادہ بہتر، موثر اور محفوظ ہے۔ فوربز میگزین کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں تینوں ایپس کا موازنہ کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ واٹس ایپ مکمل طور پر اوپن سورس ایپ نہیں ہے جبکہ اس کے بیک اپ کو بھی

انکرپٹڈ (محفوظ) نہیں بنایا جاتا۔ اس کے مقابلے میں ٹیلی گرام ایپ بھی اوپن سورس نہیں ہے تاہم اس کے سرور پر ڈیٹا محفوظ رہتا ہے۔ جہاں تک سگنل کی بات آتی ہے تو یہ مکمل طور پر اوپن سورس پراڈکٹ ہے جسے کوئی بھی استعمال کر سکتا ہے اور ہر طرح کی شفافیت رکھی ہے جبکہ صارفین کا ڈیٹا مکمل طور پر End-to-End Encrypted یعنی محفوظ رکھا جاتا ہے۔ واٹس ایپ میں صارفین چاہیں تو کسی تیسرے فریق (تھرڈ پارٹی) کمپنی کو استعمال کرتے ہوئے اپنی چیٹس کا بیک اپ محفوظ رکھ سکتے ہیں، ٹیلی گرام میں ایپ کی طرف سے اپنا ہی فراہم کردہ کلائوڈ سسٹم ہے جو صارفین کی چیٹس کو محفوظ بناتا ہے۔ ایپ میں خفیہ چیٹس کی سہولت بھی موجود ہے تاہم اسے کلائوڈ پر محفوظ نہیں کیا جاتا اور یہ از خود ڈیلیٹ ہو جاتی ہیں۔ سگنل کی بات کریں تو اس ایپ میں چیٹس کا بیک اپ کسی بھی انٹرنیشنل سرور پر نہیں بلکہ صارف کے اپنے ہی موبائل میں محفوظ ہوتا رہتا ہے جو ابتدائی طور پر آف ہوتا ہے تاہم صارف چاہے تو اسے آن بھی کر سکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ صارف کی مرضی کے بغیر اس کا ڈیٹا بیک اپ ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی اسے دیکھ سکتا ہے

https://jang.com.pk/news/870945?_ga=2.118154699.396178116.1610419692-1411005007.1610419689
——————————–

واٹس ایپ کے سربراہ وِل کیتھکارٹ نے میسجنگ ایپ کی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی پر ہونے والی تنقید پر کہا ہے کہ واٹس ایپ میں پیغامات اور کالز اب بھی “اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ”(end to end encrypted ،آخر سے آخر تک خفیہ)ہیں اور اس فیچر کو تبدیل نہیں کیا جا رہا، نئی پالیسی کی وجہ سے واٹس ایپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جب کہ صارفین گہری تشویش میں مبتلا ہیں کہ کیا اب یہ ایپ پیغامات اور رابطے کے لئے محفوظ ہے بھی یا نہیں؟،واٹس ایپ کےسربراہ وِل کیتھکارٹ نئی پالیسی کے بعد بھی واٹس ایپ کو صارفین کے لیے محفوظ قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ فیس بک ʼچیٹ (گفتگو) کو نہیں پڑھ سکتا، ٹوئٹ پر ایک طویل وضاحت میں انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ ایک ہفتے سے واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر ہونے والی گفتگو پر نظر رکھے ہوئے ہیں،وِل کیتھکارٹ کے مطابق واٹس ایپ تقریباً 2 ارب افراد کو دنیا بھر میں پرائیویٹ رابطوں کی سہولت فراہم کر رہا ہے اور اس میں پیغامات اور کالز اب بھی

“اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہیں اور اس فیچر کو تبدیل نہیں کیا جا رہا، نئی پالیسی لانے کا مقصد صارفین کے ساتھ مزید شفاف ہونا اور پیپل ٹو بزنس فیچرز کو مزید بہتر طریقے سے واضح کرنا ہے،کیونکہ واٹس ایپ پر روزانہ ساڑھے 17 کروڑ کے لگ بھگ افراد بزنس اکاؤنٹس کو پیغامات بھیجتے ہیں اور مزید لوگ ایسا کرنا چاہتے ہیں،پرائیویسی کے حوالے سے ہمارا دوسروں سے مقابلہ ہےجو کہ دنیا کے لیے بہت اچھا ہے، لوگوں کے پاس انتخاب ہونا چاہیے کہ وہ کس طرح رابطہ کرنا چاہتے ہیں اور انہیں اعتماد ہونا چاہیے کہ ان کے پیغامات کوئی اور نہیں دیکھ سکتالیکن کچھ لوگ بشمول بعض حکومتیں اس سےاتفاق نہیں کرتیں، انہوں نے مزید لکھا کہ یہی وجہ ہے ہم اینڈ تو اینڈ انکرپشن قائم رکھنے کے حوالے سے پرعزم ہیں، اسی لیے ہم واٹس ایپ کی پرائیویسی کو بہتر کر رہے ہیں جیسا کہ نومبر میں ہم نے خود بخودختم ہونے والے پیغامات کا آپشن فراہم کیا۔
https://jang.com.pk/news/870946?_ga=2.15810164.396178116.1610419692-1411005007.1610419689
———————