سیٹھ عابد۔ کچھ کر دکھانے والے قیمتی انسان تھے۔


تحریر: سہیل دانش
————————–
حال ہی میں ہم سے رخصت ہو جانے والے سیٹھ عابد بلاشبہ خواب دیکھنے اور کچھ کر دکھانے والے قیمتی انسان تھے۔ سیٹھ عابد کی جناب ذولفقار علی بھٹو سے ملاقات اور پھر کچھ کر دکھانے میں معاونت کی پیشکش پر معراج خالدنے بتایا تھا کہ بھٹو صاحب نے ایک دن سیٹھ عابد کے متعلق کہا تھا کہ اس نے مجھ سے شاید اپنے قد سے بڑی بات کی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بندہ جذباتی حد تک محب وطن ہے۔ پھر اسکے بعد کراچی کی مقامی ہوٹل میں کھانا کھاتے ہوئے جب سیٹھ عابد کی شیروانی پر سالن کا چھینٹا لگا تو کوئی اور نہیں اس وقت کے ملک کی سب سے بڑی طاقت ور شخصیت جنرل ضیاء الحق نے جو اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے آگے بڑھ کر اپنے رومال سے سیٹھ عابد کی شیروانی پر لگے داغ کو صاف کیا، یہ منظر دیکھ کر سب بھونچکا کر رہ گئے تھے۔ پھر لاہور کی مقامی ہوٹل میں بھی ایک تقریب کے وران جنرل ضیاء الحق نے سیٹھ عابد کو پچھلی نشستوں پر بیٹھا دیکھا تو خود اسٹیج سے اتر کر انہیں اگلی نشستوں پر لا کر بٹھادیا۔ یہ بھی کہا جاتا تھا کہ جناب غلام اسحق خان کی عہدہ صدارت میں یہ ہدایت تھی کہ سیٹھ عابد جب ان سے ملاقات کرنا چاہیں تواس میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیئے۔ اس بات سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ وہ ایک وقت میں ملک کے ایوان اقتدار کے لئے وی آئی پی شخصیت تھے۔سیٹھ عابد سے میری 2007میں لاہور میں ایک صحافی دوست نے ملاقات کروائی تو وہ مجھے ایک منکسر المزاج اور دلچسپ باتیں کرنے والے انسان دکھائی دیئے۔ مجھے اندازہ تو تھا کہ سامنے بیٹھاہوا شخص محض ایک بڑا بلڈر ہی نہیں بلکہ وطن کی مٹی سے بے پناہ پیار کرنے والا اور بقول بھٹو صاحب کے وہ ایک جذباتی حد تک محب وطن ہے۔اس وقت وہ لاہور میں کنال کے کنارے کسی تعمیراتی منصوبے کی تکمیل میں مصروف تھے۔اس محفل میں انہوں نے اپنی زندگی کے بہت سے دلچسپ واقعات اور مشاہدات شیئر کئے۔ بعد میں میں نے ان سے ایک طویل انٹریو بھی کیا۔ وہ بڑے بزنس مین کے طو ر پر کاروباری نشیب و فراز اور اسکے گر توجانتے ہی تھے مگر انہوں نے اپنی زندگی کے دکھ بھی شیئر کئے۔ وطن کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے لئے بھی انہوں نے بڑی پر مغز باتیں کی، جس سے مجھے یہ اندازہ ہو ا کہ وہ بڑے ہی دور اندیش انسان بھی ہیں۔ یہ ان سے بڑی یاد گار ملاقت تھی، ان کی خواہش تھی کہ وقت کے ساتھ ساتھ معاشرہ آگے بڑھے تو اسکے معیار اور مقدار میں بہتری کے امکانات بڑھتے چلے جاتے ہیں اور اس سے پھیلنے والی خوشبو کے دامن میں وطن کے لوگوں کے لئے آسودگی کے پھول کھلتے رہینگے۔ آخری دنوں میں وطن کے یہ سپوت سیٹھ عابد خاصے بیمار رہے۔ ان کا تعلق پنجاب کے ضلع قصور سے تھا اور ان کے والد کراچی صرافہ مارکیٹ کے مشہور شخصیت تھے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ سیٹھ عابد پاکستان کی تاریخ کے پر اسرار کرداروں میں سے ایک کردار ہیں۔ ان کے متعلق یہ تاثر عام ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں انہوں نے کچھ آلات فرانس سے لانے میں بڑے خطرات مول لیکر حکومت وقت کی مدد کی تھی مگر اس کا اظہار انہوں نے بالواسطہ یا بلا واسطہ طور پر کبھی نہیں کیا۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ وہ خواب دیکھنے والے، خطرات مول لینے والے اور کچھ کر دکھانے والے قیمتی انسان تھے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ایسے محب وطن انسان کے ساتھ اپنے رحم و کرم کا معاملہ فرمائے۔ آمین