وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنے کتنے وعدے وفا کیے ؟ وزیر اعلی کی کارکردگی ان کی بجٹ تقریر کے آئینے میں ۔۔۔۔۔۔۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنے کتنے وعدے وفا کیے ؟
وزیر اعلی کی کارکردگی ان کی بجٹ تقریر کے آئینے میں ۔۔۔۔۔۔۔آئیے دیکھتے ہیں سال 2018 کی بجٹ تقریر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کیا وعدے کئے تھے ۔۔۔
——————————————————-
————————————————————-

سندھ کے مالی سال 2018-19ء کو 11؍ کھرب 44؍ ارب 44؍ کروڑ 88؍ لاکھ روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا ہے ۔ بجٹ خسارہ 20؍ ارب 45؍ کروڑ 75؍ لاکھ روپے ہوگا۔ نئے بجٹ میں کوئی نئی ترقیاتی اسکیم نہیں رکھی گئی ہے ۔نئی ترقیاتی اسکیموں کا فیصلہ آئندہ منتخب حکومت کرے گی ۔آئندہ سال سندھ پولیس میں کل 17؍ ہزار نئی بھرتیاں کی جائیں گی۔سی پیک سکیورٹی کے لیے 2782؍ افراد کو نوکریاں فراہم کی جائیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10؍ فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔ ترقیاتی بجٹ کا کل تخمینہ343؍ ارب روپے ہوگا، امن و امان کیلئے 95؍ ارب ، شعبہ تعلیم کیلئے 230؍ ارب ، صحت میں 50؍ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ہاؤس رینٹ الاؤنس کی موجودہ رقم 50فیصد کردی گئی ۔ فیملی پنشن 7500ہزار ہوگئی ہے، وصولیوں کا تخمینہ 665؍ ارب روپے لگایا گیا ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ یکم جولائی سے 30ستمبر 2018ء تک صرف 3؍ ماہ کے

اخراجات کی اجازت دی جائے ، این ایف سی ایوارڈ نہ ملنے سے معاشی خسارے کا سامنا ہے، اشیا پر سیلز ٹیکس کی وصولی کا اختیار بھی صوبوں کو منتقل کیا جائے ۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مالی سال 2018-19ء کیلئے 11؍ کھرب 44؍ ارب 44؍ کروڑ 88؍ لاکھ روپے حجم کا بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا۔سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریب کے دوران سید مراد علی شاہ نے کہا کہ گذشتہ سالوں کی بنسبت موجودہ مالی سال بیشتر حوالوں سے مختلف ہے ، ہم نے وسیع ترقی کے ایجنڈے کو کامیابی سے مکمل کیا ہے اور نئے چیلنجز اور مقابلے کے دوسرے مرحلہ میں داخل ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی نے ہمارے وسائل و توانائیوں کو تباہ کر دیا تھا لیکن اب اسکا خاتمہ ہو چکا ہے، سندھ میں طویل عرصہ سے چھائی ہوئی خوف و دہشت کی فضا اب ختم ہو چکی ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی کی زندگی خوشحالی کی جانب آچکی ہے ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بن چکا ہے، پی ایس ایل کا انعقاد کراچی میں ہونا اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے، عزت مآب سر آغا خان و سید نا برہان الدین کی کراچی دورے بھی واضح ثبوت ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ شہر کراچی کا کاروبار اور سماجی زندگی اپنے روایتی بہتری کی جانب گامزن ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق ہمیں آئندہ پورے مالی سال کیلئے بجٹ منظور کرنے کا اختیار حاصل ہے تاہم پارٹی کے اصولوں کے پیش نظر سمجھتا ہوں کہ آئندہ آنے والی حکومت کا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سال ہم نے پورے مالی سال 2018-19کے لئے بجٹ تجاویز تیار کی ہیں، درخواست کرتا ہوں کہ یکم جولائی سے 30 ستمبر 2018تک صرف تین ماہ کے اخراجات کی اجازت دی جائے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ لگاتار دو سال کے بجٹ میں کوئی بھی نیا ٹیکس لگانے کی تجویز نہیں دے رہے، بجٹ 2018-19 ٹیکس فری، فلاح و بہبود پر مشتمل ایک بجٹ ہے، زیادہ ترجیح ٹیکس دہندہ پر مزید بوجھ ڈالے بغیر موجودہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے پر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آمدنی کا تقریبا75 فیصد وفاقی منتقلیوں، وفاقی قابل تقسیم پول میں سے حصہ، براہ راست منتقلیاں اور آکٹرائے ضلع ٹیکس کی معطلی کے نتیجہ میں نقصان کو پورا کرنے کی مد میں گرانٹ پر انحصار ہے جو کہ این ایف سی فارمولا کے تحت صوبوں میں تقسیم کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نویں این ایف سی ایوارڈ پر فیصلہ کافی عرصہ سے تعطل کا شکار ہے، اس کے نہ ملنے سے سندھ کو بڑے معاشی خسارے کا سامنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 18-2017کے دوران ترقیاتی بجٹ کیلئے 274 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں سے 226 ارب روپے نظرثانی اور کٹوتی کی گئی ہے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ پولیس کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں اضافہ سمیت خصوصی یونٹس بھی تشکیل دیئے گئے ہیں، جن میں کانٹر ٹیرریزم ڈیپارٹمنٹ، اسپیشل سیکیورٹی یونٹ، ریپڈ رسپانس فورس، اینٹی رپورٹ یونٹ، اینٹی کارلفٹنگ سیل اور آئی ٹی کیڈر شا مل ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کی صلاحیتوں میں اضافے کیلئے NTS کے ذریعے میرٹ کی بنیاد پر بھرتیاں کی گئی ہیں، اس کیلئے فوج کی نگرانی میں تر بیت، بہتر پیکج، ویلفیئر اسکیم ،شہید کمپینیشن ،ریکنگا ئز یشن ایکٹ 2014 بھی متعا ر ف کرا ئے گئے ہیں۔شہید ہونے والوں کے خاندانوں میں اور زخمی ہو نے والے اہلکاروں کی مالی معاونت کیلئے1ہزار ملین روپے رکھے گئے ہیں۔این ٹی ایس کے ذریعے 10ہزار پولیس اہلکاروں کی بھرتیاں کی گئی ہیں۔فوج کی نگرانی میں بھرتی کئے گئے پولیس اہلکاروں کی تربیت کے 159ملین رو پے رکھے گئے ہیں۔تحقیقات کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے فا رنزک لیب، ڈی این اے لیب اور ریکارڈ ڈیٹا کا قیام شا مل ہے۔سندھ پولیس کی تاریخ میں پہلی بار پورے سندھ میں ڈرائیونگ لا ئسنس کوریئر سروس کے ذریعے امیدواروں کے گھروں تک پہنچائے جا رہے ہیں۔ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کی سطح پر پبلک پو لیس کے ما بین دو ستا نہ ما حو ل قا ئم کر نے کیلئے فیسیلٹی مرا کز کوبہتر بنا یا جا رہا ہے تا کہ شہریوں کو ون ونڈو سروس مہیا ہو سکے جس میں FIRکی رجسٹریشن اور دیگر شکایات کا اندراج شامل ہے۔سی پیک کے لئے سیکیو ر ٹی کیلئے 2782بھر تیا ں کی جا ئیں گی۔ٹریننگ ،کرا ئم برا نچ ،ٹریفک ،ٹیکنیکل اور ٹریننگ سندھ کے یونٹس کو بہتر بنانے کے لئے 2959اسامیوں کی تخلیق اور سندھ کے مختلف رینکس میں 11259بھر تیا ں بھی کی جا ئیں گی۔اثا ثو ں کی خریدا ری کے لئے2018-19کیSNEمیں 5.712ار ب رو پے رکھے گئے ہیں۔جس میں سندھ پو لیس کیلئے 5.348ارب رو پے ،پا کستا ن رینجرز (سندھ) کیلئے 306.855ملین رو پے ، فرنٹیئر کا نسیٹبلری سندھ 14.865ملین اور محکمہ داخلہ اور اس سے متعلقہ دفا تر کیلئے 42.996ملین رو پے رکھے گئے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ تعلیم ہماری اہم ترجیح اور ذمہ داری ہے، حکومت 5 سے16 سال تک کی عمر کے بچوں کی معیاری تعلیم فراہم کرنے کا بھرپور عزم رکھتی ہے، امید کرتا ہوں کہ یہی بچے معاشرے اور معیشت کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے شعبہ میں رواں مالی سال میں 178.70 ارب مختص کئے گئے، غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 21.13؍ ارب روپے کی رقم مختص کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبہ میں غیر ترقیاتی بجٹ کو 178.70؍ ارب روپے سے بڑھا کر آئندہ مالی سال کیلئے 205.739 ارب روپے کردیا گیا، سالانہ ترقیاتی پروگرام 2018-19 میں جاری 309 اسکیموں کے لئے 24.4 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ تمام شعبہ جات کی نئی ترقیاتی اسکیموں کے لئے مختص کی گئی خطیر رقم 50 ارب روپے میں سے مکمل کی جائے گی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ محکمہ صحت کو ہمیشہ سے ہماری سماجی شعبہ کے ایجنڈے میں بہت اہمیت حاصل ہے، گذشتہ ایک عشرہ کے دوران حکومت سندھ نے شعبہ صحت میں بہتری لانے کے لئے کثیر سرمایہ خرچ کیا ہے۔ان کے مطابق شعبہ صحت میں مزید بہتری لانے کے لئے نجی شعبہ کو بھی صحت کی پرائمری اور سیکنڈری سطح پر فراہمی کے لئے اپنے ساتھ شامل کیا ہے۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ رواں مالی سال 2017-18کے دوران صحت کے شعبہ میں غیر ترقیاتی مد میں 85.3ارب روپے جبکہ ترقیاتی مد میں 15.50ارب روپے مختص کئے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال 2018-19 میں غیر ترقیاتی مد میں12.2 ارب روپے جبکہ ترقیاتی مد میں 12.50ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ان کے مطابق شعبہ صحت میں 50 ارب روپے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں تمام شعبوں کے لئے علیحدہ سے 50 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ سندھ کیلئے سال 19-2018میں ترقیاتی بجٹ کا کل تخمینہ 343.90ارب روپے ہوگا ، کل تخمینہ سے 282 ارب روپے صوبائی بجٹ سے دئے جائیں گے، 46.894ارب روپے غیر ملکی امداد کے منصوبوں سے ملیں گے، وفاقی حکومت کی جانب سے 15.02ارب روپے PSDPکی اسکیموں کے لئے فراہم کئے جائیں گے، سندھ حکومت 19-2018میں سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP)میں مختص کی گئی رقم سے زیر تکمیل اسکیموں کے لئے 80فیصد ترقیاتی بجٹ تیار کرنے اور نئی اسکیموں کے لئے 20فیصد کی گنجائش رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، مالی سال 18-2017کے دوران ترقیاتی بجٹ کیلئے 274 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں محکمہ رواں ما لی سال 2017-18میں 714منصو بو ں کو مکمل کرے گا، پچھلے ما لی سال 2016-17میں اے ڈی پی کے 536منصو بے مکمل کئے گئے تھے ، سندھ کیلئے سال 19-2018میں ترقیاتی بجٹ کا کل تخمینہ 343.90ارب روپے ہوگا ، کل تخمینہ سے 282 ارب روپے صوبائی بجٹ سے دئے جائیں گے، 46.894ارب روپے غیر ملکی امداد کے منصوبوں سے ملیں گے، وفاقی حکومت کی جانب سے 15.02ارب روپے PSDPکی اسکیموں کے لئے فراہم کئے جائیں گے، سندھ حکومت 19-2018میں سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP)میں مختص کی گئی رقم سے زیر تکمیل اسکیموں کے لئے 80فیصد ترقیاتی بجٹ تیار کرنے اور نئی اسکیموں کے لئے 20فیصد کی گنجائش رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے حکومت سندھ کو منتقلی مالی سال کے دوران تخمینہ سے کم رہی، مالی منتقلیوں میں غیر متوقع طور پر کمی صوبائی حکومت کے بجٹ کی تیاری پر اثر انداز ہوتی ہے، غیر ترقیاتی اور ترقیاتی مد میں اخراجات کا انحصار انہی منتقلیوں پر ہوتا ہے، وفاقی منتقلی کے نظر ثانی تخمینہ 2017-18میں 28.5ارب روپے کی کمی دیکھنے میں آئی ہے، وفاقی PSDPکی وصولیوں 27.3ارب روپے میں سے 20.4ارب روپے تک کمی کی گئی ہے ، 42.7ارب روپے کے مقابلہ میں غیر ملکی امداد کی رقم میں 27.7ارب روپے تک کی نظر ثانی کی گئی ہے، صوبائی ریوینیو وصولیوں کے حوالے سے ٹیکس وصولی کی مد میں ہم بڑی حد تک کامیاب ہوئے ہیں، سندھ روینیو بورڈ اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول ڈپارٹمنٹ اپنے ٹیکس اہداف پورے کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔کراچی میں واٹر اینڈ سیوریج کی اسکیموں کے لئے جو رقوم مختص کی ہیں ان میں گریٹر سیوریج پلان (ایس تھری) کیلئے 3؍ ارب روپے رکھے ہیں۔ کل تخمینی لاگت 36؍ ارب 11؍ کروڑ روپے کے اس منصوبے کیلئے پچاس فیصد رقم حکومت سندھ اور پچاس فیصد وفاقی حکومت نے ادا کرنا ہے۔ جون 2018ء تک حکومت سندھ اپنے حصے کی رقم 3؍ ارب 99؍ کروڑ روپے خرچ کرچکی ۔ گریٹر کراچی واٹر سپلائی اسکیم ’’کے فور‘‘ فیز ون کیلئے 4؍ ارب 26؍ کروڑ روپے کی رقم رکھی گئی ہےاس منصوبے پر بھی حکومت سندھ اپنے حصے کے 8؍ ارب 51؍ کروڑ روپے خرچ کرچکی ہے۔ دیگر بڑے منصوبوں میں صنعتی علاقوں کے لئے غربی، وسطی، ملیر اور کورنگی میں پانچ کمبائنڈ ایفلوینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے جائیں گے۔ اس منصوبے پر کل لاگت کا تخمینہ 7 ارب 90 کروڑ روپے ہوگاآئندہ مالی سال 2018-19 کیلئے2 ارب مختص کئے گئے ہیں، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی دیگر بڑی اسکیموں میں نئے 100 ایم جی ڈی پمپ ہائوس کے لئے 50 کروڑ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کی اپ گریڈیشن کے لئے 25 کروڑ روپے اور65 ایم جی ڈی ایڈیشنل واٹر سپلائی ہالیجی تا پیپری منصوبے کیلئے 60 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں
——————–
https://jang.com.pk/news/491226?_ga=2.86133144.1207398409.1610262342-1244628584.1610262335

مزید آنے والی رپورٹس میں وزیر اعلی سندھ کی بطور وزیر خزانہ سندھ اور پھر وزیر اعلی بننے کے بعد مختلف تقاریر کے آئینے میں ان کی کارکردگی کا جائزہ پیش کیا جائے گا تاکہ خود وزیراعلی بھی یاد کر سکیں کہ وہ صوبے کے عوام کے ساتھ کیا کیا باتیں کرتے رہے ہیں عوام بھی جان سکیں کہ وزیر اعلی نے ان کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو کس حد تک وفا کیا ۔
(جاری ہے )
jeeveypakistan.com……..report……