گیس بندش کی مذ مت -اداروں کی ناقص منصوبہ بندی کا خمیازہ عوام اور معیشت بھگت رہی ہے

گیس بندش کی مذ مت ۔ سیکٹروں کارخانے بند،ہزاروں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں
اداروں کی ناقص منصوبہ بندی کا خمیازہ عوام اور معیشت بھگت رہی ہے
ملکی معیشت سندھ وبلوچستان میں صنعتوں کی بندش کی متحمل نہیں ہو سکتی ۔ میاں زاہد حسین

(08 جنوری2021)
ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے جنرل انڈسٹری کیپٹیو پاور کے لیے گیس کی بندش کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پیداوار روزگار اور محاصل بری طرح متاثر ہونگے ۔ گیس کی بندش متعلقہ حکام کی ناقص منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے جس کی وجہ سے سیکٹروں صنعتی یونٹ بند اورہزاروں افراد انکی نا اہلی کا خمیازہ بھگتے ہوئے بے روزگار ہو گئے ہیں ۔ اگر حسب سابق موسم سرما میں گیس کی بد ترین لوڈ شیڈنگ جاری رکھنی تھی تو ڈھائی سال میں اسکی قیمت میں سات سو فیصد اضافہ اورایل این جی پراجیکٹ پر اربوں روپے کس خوشی میں لگائے گئے ہیں ۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گیس کی بندش معیشت کے لئے تباہ کن ہے جنرل انڈسٹری کے لیے گیس کی بندش سے کارخانے بند ہو نے کی صور ت میں ایکسپور ٹ بیس انڈسٹری کے لیے سپلائی چین متاثر ہو نے سے ملکی ایکسپو رٹس بھی شدید متاثر ہو ں گی ۔ جس سے بے روزگاری بڑھنے کے ساتھ تجارتی توازن بگڑ جائے گا ۔ ملک بھر میں سی این جی اسٹیشنز کو بھی گیس لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے جس سے لاکھوں افراد بے روزگار اور ٹرانسپورٹ مہنگی ہو رہی ہیں جس کا نتیجہ عام استعمال کی اشیاء کی قیمت میں اضافہ کی صورت میں نکلے گا ۔ انھوں نے کہا کہ ایل این جی کے ٹینڈر جاری کرنے میں کئی ماہ کی غیر ضروری تاخیر کی گئی جسکی وجہ سے مہنگی گیس خریدنی پڑ رہی ہے جبکہ موسم گرما کے لئے ٹینڈر سردیوں میں جاری کر کے غلطی دہرائی جا رہی ہے جس سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہو گا ۔ ایک طرف وزیر اعظم برآمدات بڑھانے میں حد درجہ سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف بعض ادارے برآمدات اور صنعتی پیداوار کو ختم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں ۔ کراچی وبلوچستاں میں صنعتوں کو کیپٹیو پاورکے لیے گیس کی بندش ملکی معیشت سے کھلواڑ ہے جسے فوری طور پر بند کیا جائے کیونکہ ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے ۔ گیس شارٹ فال کو پورے ملک پر تقسیم کیا جائے تاکہ معیشت کو پہنچنے والے نقصان میں کمی لائی جا سکے ۔ انھوں نے کہا کہ گیس کی کمی سے عوام کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور انھیں قدرتی گیس کے بجائے ایل پی جی استعمال کرنا پڑ رہی ہے جسکی قیمت میں زبردست اضافہ کیا جا چکا ہے اور مذید اضافہ کی تیاری کی جا رہی ہے ۔