سیکریٹری فنانس سید حسن نقوی ایک کروڑ 29 لاکھ کی وی آر کرکے سرفہرست ہیں۔ محکمہ لیبر کے ڈپٹی سیکریٹری سلیم بلوچ نے 21 لاکھ اور وفاقی سروس کے افسر احسان جمالی نے 15 لاکھ وی آر کے تحت نیب کو دیئے۔

سندھ ہائیکورٹ نے رضا کارانہ طور پر پلی بارگین ، نیب ریفرنس اور کریمنل کیسز کا سامنا کرنے والے افسران کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ سندھ حکومت نے پلی بارگین اور وی آر کرنے والے مختلف محکموں کے 92 افسران کی تفصیلات ہائیکورٹ میں جمع کرادی۔ صوبے بھر میں 92 افسران نے پلی بارگین اور وی آر کی ہے، 126 افسران کے خلاف نیب ریفرنس اور کریمنل کیسز درج ہے، وی آر کرنے والے افسران میں گریڈ 20، 18 اور 17 کے افسران شامل ہیں۔ گریڈ 20 کے سیکرٹری خزانہ حسن نقوی ، سردار علی شاھ اور گریڈ 19 کے ظہیر میمن بھی شامل ہیں۔ گریڈ 19 کے سات اور گریڈ 18 کے 14 افسران شامل ہیں۔ سندھ کے موجودہ 18سیکرٹری سمیت گریڈ17، 20,19,18 کے191 افسران کیخلاف محکمہ جاتی کارروائی جاری ہے۔ رپورٹ میں کریمنل رکارڈ،پلی بارگین، وی آر اور محکمہ جاتی کارروائی والے 409 افسران و ملازمین کے نام شامل ہیں، فنانس ڈیپارٹمنٹ کے 15،ایریگیشن کے 23، ورکز اینڈ سروسز کے 9 افسران نے پلی بارگین اور وی آر کی، محکمہ جنگلات کے 2،کالیج ایجوکیشن کے ایک اور محکمہ دیہی ترقی کے 3 افسران نے پیسے نیب کے پاس جمع کروائے۔ محکمہ سروس اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے 9، فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے 25 اور پبلک ہیلتھ کے 5 افسران نے پلی بارگین اور وی آر کی۔ رپورٹ کے مطابق سیکریٹری فنانس سید حسن نقوی ایک کروڑ 29 لاکھ کی وی آر کرکے سرفہرست ہیں۔ محکمہ لیبر کے ڈپٹی سیکریٹری سلیم بلوچ نے 21 لاکھ اور وفاقی سروس کے افسر احسان جمالی نے 15 لاکھ وی آر کے تحت نیب کو دیئے۔ محکمہ ایریگیشن میں صرف 17 افسران نے سوا 3 کروڑ وی آر اور پلی بارگین کے تحت نیب کو دیئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کریمنل ریکارڈ رکھنے والے 126 افسران بھی مختلف محکموں پر براجمان ہیں۔ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے 6، فوڈ کے8 اور ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے 19 افسران لسٹ میں شامل ہیں۔ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کے 5، ورکس ڈیپارٹمنٹ میں 4، پبلک ہیلتھ کے 9 افسران شامل ہیں۔ محکمہ دیہی ترقی کے 11، محکمہ زراعت کے 32، بورڈ آف ریونیو کے 7 اور محکمہ اطلاعات کے 4 افسران بھی لسٹ میں شامل ہیں۔ سندھ کے 191 افسران و ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی کی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرا دی۔ رپورٹ کے مطابق سروس جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن کے 18 اور محکمہ خوراک کے 131 افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کی گئی۔ محکمہ ایریگیشن کے 7، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے 4 افسران کے خلاف کارروائی کی گئی، محکمہ زراعت کے 8، پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے 5 ورکس اینڈ سروسز کے 13افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی گئی فاریسٹ اور پاپولیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک ایک افسر کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی گئی۔ واضح رہے کہ رہنما ایم کیو ایم کنور نوید جمیل نے سندھ میں نیب زدہ افسران کی تقرریوں کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

https://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/karachi/2021-01-07/page-1/detail-20