حکومت جنرل گریسی کی پالیسی پر چل رہی

لاہور(خصو صی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سر ا ج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت جنرل گریسی کی پالیسی پر چل رہی ہے۔ کشمیر پر کب، کیوں اور کیسے سودے بازی ہوئی۔ حکمران قوم کو جواب دیں۔ گلگت بلتستان کو الگ صوبہ بنانے کے لئے کشمیری قیادت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ حکمران بھارتی اقدامات پر خاموش جبکہ اپوزیشن کے خلاف دن رات لفظی بمباری کر رہے ہیں۔ سینٹ الیکشن سے متعلق جو بھی فیصلہ کرنا ہے، پارلیمنٹ کے فورم سے ہونا چاہیے۔ ادارے اپنی حدود میں رہیں، الیکشن ریفارمز ہوں توحقیقی قیادت آئے گی اور ملک ترقی کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے سینٹ اجلاس سے خطاب اور یوم حق خودارادیت کشمیرکے موقع پر مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے حکومت کی کشمیر پر بھارتی مظالم کے خلاف خاموش رہنے کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی کے دور میں جنرل گریسی کی ہی پالیسی چل رہی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت نے بغیر جنگ کے کشمیر پر پسپائی اختیار کی ہے۔ بھارتی درندوں کے ہاتھوں مقبوضہ  کشمیر میں ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کی عصمت دری ہو رہی ہے۔  مسلمانوں کی آبادی کو اقلیت میں بدلنے کے لئے وادی میں ہندوؤں کی آباد کاری ہو رہی ہے۔ مودی کی فاشسٹ حکومت نے مقبوضہ  کشمیر کے ساتھ ساتھ بھارت کے اندر بھی مسلمانوں کا جینا دو بھر کردیا ہے مگر عالمی برادری کا ضمیر سور ہا ہے لیکن اس سے بھی زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ ہمارے حکمران بھی چپ سادھے بیٹھے ہیں۔ گلگت بلتستان کو الگ صوبہ بنانے کے فیصلہ پر کشمیری قیادت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ فیصلہ نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا۔ حکمرانوں کی تمام توپوں کا رخ اپوزیشن کی طرف ہے۔ لوگوں کو دہشت گردی اور جرائم سے محفوظ رکھنے، اداروں کی مضبوطی کے لئے اقدامات کرنے اور عوام کو مہنگائی و بے روزگاری جیسے مصائب سے نجات دلانے کی بجائے ہدف تنقید صرف اپوزیشن ہے۔ سینٹ الیکشن سے متعلق ہر قسم کے فیصلے پارلیمنٹ کے ذریعے ہونے چاہئیں اور اہم فیصلوں کو پارلیمنٹ سے بالاتر کرنے کی روایت ترک ہونی چاہیے۔ الیکشن ریفارمز کے لئے بنائی گئی کمیٹی نے ابھی تک کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ احتساب کے نام پر یک طرفہ تماشا جاری ہے۔ معیشت کا بیڑہ غرق ہوچکا اور ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔