دزبندی

دزبندی


میڈم زبیدہ جلال،میر جام کمال عالیانی، میر ظہور بلیدئی، میر اسداللّٰہ بلوچ،میر حمل کلمتی، لالا رشید دشتی، میر زابد ریکی، کہدہ بابر، آئی جی پولیس بلوچستان، آئی جی ایف سی ساؤتھ،جناب محمد اسلم بوتھانی اور سیاسی تمام سیاسی اکابرین سے بلوچستن بھر اور خاصکر مکران کے عوام الناس مکران سول سوسائٹی کے اس انسان دوست پلیٹ فارم عاجزان گزارش کرتی ھے کہ ازراہ کرم اس دزبندی کو ہماری شرف قبولیت سے نوازیں اور ہمیں جلد از جلد سندھ پولیس کی ناجائز ہرزہ سرائیوں سے نجات دلوائیں۔آپ سب اس سے بخوبی باخبر ہیں اگر کوئی نہیں ھے تو اب معلوم ھو جائے کہ مکران اور بلوچستان بھر سے کراچی جانے والے مسافر یوسف گوٹھ سے کراچی شہر جاتے ہوئے سندھ پولیس کی نازیبا،ناجائز اور تضحیک آمیز حرکتوں کا شکار بنتے ہیں انہیں سواریوں سے اتار کر بلاجواز ان کی تلاشی لی جاتی ھے،سمان تتّر بتّر کیے جاتے ہیں،خواتین کی تقدس کا بھی خیال نہیں تکھا جاتا، بیماروں کا بھی خیال نہیں کرتے،یہان تک کہ مسافروں کو تھانہ لیجانے کی دھمکی دیکر ان سے گڑھیاں،نقدی، موبائل فون، اچھے اچھے سویٹر،جیکٹ، چادریں بھی زبردستی چھین لیتے ہیں کوئی آہ و فریاد و گزارش نہںں سنتے پیسہ نہ دینے کی صورت میں کئی دفعہ ان مسافروں کو تھانے تک بھی گسھیٹ کر لے جایا ھے اور ان سے ان کا تمام قیمتی سامان اور نقدی لوٹ لیا جاتا ھے۔انہیں کئی کئی گھنٹے خوار کیا جاتا ھے اور کئی مسافر ان سے لُٹ جانے کے بعد بنا علاج کے چندہ کرکے واپس لوٹ جاتے ہیں-


کتنا بڑا ظلم ھے ہم مکران اور بلوچستان کے مسافروں کے ساتھ؟
کیا ہم پاکستانی شہری نہیں؟
کیا ہم اپنے علاج معالجے اور ضروریات کیلیے کراچی جانے کا حق نہیں رکھتے؟
کیا ہمارے حاکم سندھ حکومت کے سامنے بے بس ہیں؟
کیا ہم مسافروں پر ہمارے کسی بھی مقتدر آقا کو ترس نہیں آتا؟ یہ سب حقائق ہیں ان میں کوئی مفروضہ نہیں ھے۔سندھ پولیس کی نازیبائیاں،ناہنجاریاں، ناروئیاں اور مسافروں کے ساتھ تمام حرکتوں کے ثبوت کئی بار مشتہر کیے جاچکے ہیں اب بھی روزانہ ایسی حرکتیں ہورہی ہیں اور کئی لوگوں کے ساتھ ریکاڈڈ ثبوٹ موجود ہیں۔
آپ سب سے ہماری درد مندانہ گزارش ھیکہ ازراہ کرم ہماری فریاد پر غور فرماتے ہی عملاً ہمیں اس عذاب سے چُٹھکارا دلوانے کیلئے فوری صورت اپنا قومی واخلاقی فریضہ نبھائیے کیونکہ آپ حضرات اسمبلی کی کرسیوں پر بیٹھنے سی پہلے قوم وملک اور عوام کی بہبود و بھلائی کا حلف لے چُکے ہیں۔