فشرمین چورنگی سے فشنگ ولیج تک سڑک کا افتتاح کردیا گیا


چیئرمین پیپلز پارٹی نے شہر قائد کے ساتھ وفاقی حکومت کی جانب سے متنازعہ مردم شماری کے نفاذ، جزائر کے کنٹرول اور کراچی کو نظر انداز کرنے پر ایم کیو ایم کے مخلص ہونے پر سوال اٹھایا
کراچی (05 جنوری): چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے سندھ پر ایک متنازعہ مردم شماری نافذ کردی ہے لیکن مجھے حیرت ہے کہ کراچی کی سو کالڈ اونرز ایم کیو ایم وفاقی حکومت میں بیٹھی ہے جس نے کراچی مخالف پالیسوں کا آغاز کیا ہے۔ یہ بات انہوں نے منگل کو ابراہیم حیدری چورنگی میں منعقدہ فشرمین چورنگی سے ابراہیم حیدری تک 4.9 کلومیٹر روڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، صوبائی وزراء ، سعید غنی ، ناصر شاہ ، شہلا رضا ، مرتضیٰ وہاب ، علاقے کے ایم این اے اور ایم پی ایز ، پارٹی رہنما ؤں اور کارکنان اور چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم ، کمشنر کراچی نوید شیخ ، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی لئیق احمد ، پروجیکٹ کے پی ڈی اصغر میمن اور دیگر نے شرکت کی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ایم کیو ایم پی ٹی آئی حکومت کی اتحادی ہے جس نے متنازعہ مردم شماری کی منظوری دی لیکن ایم کیو ایم نے پراسرار خاموشی برقرار رکھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر حقیقی معنیٰ میں مردم شماری کی گئی ہے تو صوبے کے عوام این ایف سی میں اپنے حقوق ، وفاقی حکومت اور انکی ایجنسیوں میں روزگار کے مواقع حاصل کرسکیں گے لیکن ایم کیو ایم خاموش تھی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے ماہی گیروں کے جزائر کو وفاقی حکومت نے چھینا لیکن پھر بھی ایم کیو ایم خاموش رہی ۔انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صوبے کے لوگوں کے مالی حقوق ہڑپ کرلئے ہیں لیکن ایم کیو ایم خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی ترقی میں 60 فیصد سے زیادہ قومی آمدنی پیدا کرنے میں حصہ لینے سے انکار کردیا لیکن ایم کیو ایم خاموش رہی۔ چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ووٹوں کی وجہ سے وفاقی حکومت اقتدار میں ہے جو انہوں نے کراچی سے حاصل کیے ہیں لیکن وہ اس شہر کے لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں کررہی۔ چیئرمین نے کہا کہ صوبے کے جزائر پر قبضہ کرنے کیلئے منظور کیا گیا آرڈیننس ختم ہوگیا ہے لہذا ماہی گیر جو اپنی زندگی کا گذر بسر کرنے کیلئے جزائر پرجاتے ہیں انہیں روکا نہیں جانا چاہئے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ پر زور دیا کہ وہ متعلقہ ایجنسیوں سے بات کریں اور انہیں بتائیں کہ جزائر کے اصل مالکان ماہی گیروں کو تنگ نہ کریں۔ چیئرمین نے سندھ حکومت کی تعریف کی جس نے شہر میں ترقیاتی کاوشوں کا آغاز کیا ہے اور امید کی ہے کہ اس اقدام سے کراچی شہر دنیا کے خوبصورت شہروں میں شامل ہوجائے گا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فشرمین چورنگی سے ابراہیم حیدری تک دو رویہ سڑک کے اس پوائنٹ کا انتخاب انتہائی خستہ حالی کے باعث کیا گیا ۔ انہوں نے کہا فٹ پاتھ کوڑے دانوں سے بھرے پڑے ہیں اور سڑک پر پانی جمع تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوسرے سیگمنٹ میں 8میٹر چوڑی سڑک تھی جو ابراہیم ہیدری ولیج سے ملتی ہے۔ تقریبا 526 میٹر اوچی یہ چٹان تھی لہذا یہاں سے گاڑیوں گذرنا ممکن نہیں تھا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ولیج تک پہنچنے کیلئے ایک اور جگہ 1.3 کلومیٹر راستہ بھی بہت خراب حالت میں ہے جو خاص طور پر مال دار ٹرک فشنگ ولیج سے آنے والی گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے موزوں نہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سڑک کا آخری پوائنٹ انتہائی خستہ حال تھا لہذا 550 میٹر اضافی لمبائی پر ٹیکنیکل طور پر کام گیا تاکہ اس تک رسائی کو معقول حد تک استعمال کیا جائے۔ پروجیکٹ 25 جولائی 2019 کو شروع ہوا۔ انھوں نے کہا کہ 30 نومبر 2020 کو تکمیل ہوا۔ علاقے کوپروجیکٹ کی لمبائی میں گنجان آبادی کی وجہ سے منتخب کیا گیا جہاں ماہی گیروں کا ایک پرانا گاؤں واقع ہے جس کا بنیادی انفرااسٹریکچر نہیں ہے۔ علاقے کی آبادی 0.4 ملین افراد پر مشتمل ہے جو کہ کم آمدنی پر منحصر کرتی ہے۔ سڑک کی خستہ حالت کی وجہ سے ایک سے دوسری جگہ رسائی غیر محفوظ تھی۔ اہم کوریڈور ہونے کے بعد بھی راستہ کی بری حالت تھی۔
ڈیزائین کی نمایاں خصوصیات:
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 8.5 میٹر طویل بوٹ ماڈل، سائبان ، یادگار اور پودوں کی تنصیب، چورنگی کے خارجی راستوں کی بحالی، دو رویہ راستہ ، میڈین ، لائنر پارکس اور گلیوں کی تعمیر، ابراہیم حیدری ولیج تک جانے والی گاڑیوں کیلئے ایک بہترین ڈیزائن کردہ سنگل کیریج ویز کی تعمیر نو، مناسب بلاک اور جنکشن کراسنگ کے ساتھ پیدل چلنے والوں کیلئے حفاظتی اقدامات، ایل ای ڈی لائٹنگ اور سڑکو کی خوبصورتی، نکاسی آب کے نظام میں بہتری، صاف پانی کی فراہمی اور برساتی پانی کی نکاسی، بہترین ڈیزائن کردہ بس اسٹاپوں کی نقل و حرکت میں بہتری اور کوڑے دان کے فضلہ کو ضائع کرنے کیلئے مخصوص مقامات کی تشکیل شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ علائقے کو گاڑیوں کی سواری کو بہترین بنانے اور سڑک کے کنارے پیدل چلنے والوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کیلئے فٹ پاتھ ، واٹر لائن ورکس، برساتی پانی کی نکاسی، برقی کام اور دیگر کام کئے گئے ہیں۔ مرکزی سڑک کی تزئین درختوں کے محفوظ اور فرش بندی سے کی گئی ہے تاکہ وہاں کچرا جمع نہ ہوسکے اور عوام کو باآسانی سفر کرسکیں ۔ ڈیزائن کے حصول کیلئے سخت چٹانوں کاٹنا اور باکس کٹ کے دونوں اطراف (175 میٹر لمبی) آر سی سی وال سمیت چٹان کاٹنا پڑا۔ رہائشی دیواریں دوبارہ تعمیر کی گئیں اور رہائشیوں کو انکی املاک تک سہل رسائی کیلئے فٹ پاتھ تعمیر کیے گئے ہیں۔ یہ 550 میٹر طویل منصوبہ ولیج کے آخری پوائنٹ تک رسائی فراہم کرتا ہے جو کہ ہموار آمدورفت سے محروم رہا ہے۔ پانی کی فراہمی کے نظام کو دوبارہ تشکیل دیا تاکہ اس کو لیکیج سے بچایا جاسکے اور پانی کی تقسیم کو مرکزی سڑک سے ہٹا یا گیا جہاں جہاں سڑک خستہ حالی کا شکار تھی وہاں سے دونوں اطراف مین سپلائی لائنوں کی فراہمی کا انتظام کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چورنگی کے نیچے سے گزرنے والی نکاسی کی لائنوں کی وجہ سے جمع ہونے والا گندا پانی کو نکالنے کیلئے فشرمین چورنگی میں آر سی سی نالہ بنایا گیا ہےجسکی لمبائی 240 میٹر ہے ۔
سیوریج:
نکاسی کا نظام ناقابل استعمال تھا اور اسکی مکمل بحالی ہونا ضروری تھی اور اب بالکل نیا نیٹ ورک بنایا گیا ہے جو شہر کے گندے نکاسی آب کے تمام نیٹ ورک کو نکالے گا۔ نکاسی نظام کےٹرنگ پر کچھ صفائی کی ضرورت تھی جو بہاؤ کو جاری رکھنے اور کسی بھی بیک فلو کو روکنے کیلئے ہے وہ بھی کام کردیا گیا ہے۔ درختوں کے تحفظ کیلئے بھی منصوبہ بھی تیار کیا گیا ہے جنکی گنتی کی گئی ہے اور تمام معلومات ایک رپورٹ کی شکل میں مہیا کی گئیں۔ دو میٹر اونچائی والے 220 درخت جو بچایا گیا ہے۔
سماجی اور صنفی فوائد:
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بہترین عوامی مقامات نہ صرف مکینوں بلکہ سیاحوں کو بھی سماجی رابطوں کیلئے ایک سازگار ماحول فراہم کریں گے ۔انھوں نے کہا کہ صنفی ایکشن پلان (جی اے پی) کے ذریعہ خواتین کی شرکت بڑھانے اور کمزور گروہوں کو اس منصوبے کے زیادہ سے زیادہ فوائد کی فراہمی کیلئے کے این آئی پی کے تمام اقدامات میں صنفی انضمام ایک لازمی عنصر ہے۔ اس موقع پر وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، وزیر محنت سعید غنی، مقامی ایم این اے اور ایم پی ایز ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم اور دیگر نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ