محکمہ داخلہ سندھ کی آرمز پالیسی قابل ستائش ۔عثمان چاچڑ کے دور میں محکمہ کی کارکردگی میں نمایاں بہتری

سندھ کے محکمہ داخلہ کی آرمز پالیسی پر مجموعی طور پر اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے مختلف کاموں کے لئے محکمہ داخلہ سے رجوع کرنے والے شہریوں نے محکمہ کے افسران کے رویے عام لوگوں کے ساتھ برتاؤ ،روزمرہ کے معاملات میں روا رکھے جانے والے سلوک اور گائیڈ لائینز پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا ہے اور محکمہ داخلہ کی کارکردگی کو مجموعی طور پر قابل ستائش قرار دیا ہے ۔

محکمہ داخلہ سندھ براہ راست وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی نگرانی میں صوبائی حکومت کے ویژن اور صوبے کی ترقی اور عوام کی بہتری کے لیے فراہم کردہ گائیڈلائنز کے مطابق کام کر رہا ہے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کی بہتری بنیادی مقصد ہے اور عوام کو ریلیف پہنچانا اور ان کے مسائل اور شکایات کا حل تلاش کرنا اور مختلف اہم حساس معاملات میں وفاقی حکومت اور اہم اداروں کے ساتھ بہتر رابطہ اور کوآرڈینیشن جیسے کام بھی محکمہ بخوبی نبھا رہا ہے ۔

محکمہ داخلہ سندھ کے دیگر فرائض میں شامل کاموں میں سے ایک کام اسلحہ لائسنس حاصل کرنے والوں کو رہنمائی فراہم کرنا اور قواعد و ضوابط کے مطابق اسلحہ لائسنز کا اجراء عمل میں لانا بھی شامل ہے اور یہ کام محکمہ داخلہ سندھ کا شعبہ اسلحہ لائسنس نہایت عمدگی سے اور پوری ذمہ داری سے ادا کر رہا ہے درخواست گزاروں کے کوائف کی جانچ پڑتال اور کمپیوٹرائزیشن کے عمل کو پورا کیا جا رہا ہے اس حوالے سے سائلین کو کوئی شکایت سامنے نہیں آ رہی کاغذی کارروائی مکمل نہ ہونے یا قواعد و ضوابط پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے جن کے کیسز مسترد یا التوا کا شکار ہوتے ہیں انہیں بتایا جاتا ہے کہ وجہ کیا ہے اور جو درخواست گزار کاغذی کارروائی مکمل کر لیتے ہیں اور قواعد و ضوابط پر پورا اترتے ہیں انہیں معمول کے مطابق اسلحہ لائسنس جاری کیے جاتے ہیں اور یہ کام ہر ماہ باقاعدگی سے ایک طے شدہ اور متعین طریقہ پر ہوتا ہے ۔گزشتہ دنوں میڈیا کے بعض حصوں میں اس حوالے سے بعض گمراہ کن اور بے بنیاد خبریں پھیلا ہی گئی جن کا حقیقت سے کوئی تعلق اور واسطہ نہیں محکمہ داخلہ کے متعلقہ افسران نے میڈیا میں آنے والی بعض گمراہ کن خبروں کی تردید کی اور انہیں بے بنیاد قرار دیا جبکہ محکمہ داخلہ میں آنے والے سائلین نے محکمہ داخلہ کی کارکردگی اور اقدامات پر اپنے مکمل اعتماد اور اطمینان کا اظہار کیا ۔