متحدہ کو برابھلا کہنے والی جماعتیں اس وقت متحدہ کے در پر حاضری دینے پر مجبور ہیں

یاسمین طہٰ


متحدہ کو برابھلا کہنے والی جماعتیں اس وقت متحدہ کے در پر حاضری دینے پر مجبور ہیں۔اس کے باوجود کراچی کے مسائل کے حل کی کوئی امید نظر نہین آتی۔ پی پی پی کے وفد کے بعد پی ٹی آئی کے وفد نے بھی گذشتہ ہفتے متحدہ کے رہنماؤٓں سے ملاقات کی۔ سندھ کی تین نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی اور ایم کیوایم کامشرکہ امید وار لانے پر غور کیا گیا جب کہ متنازعہ مردم شماری بھی زیر بحث رہی۔ادھر قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی فردو س شمیم نقوی نے اس ملاقات سے دوروز سے قبل یہ بیان دیاتھا کہ کہ کراچی کی مردم شمار ی کو جان بوجھ کر متنازعہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے،ہمارے اتحادی(متحدہ) جو بات کررہے ہیں اس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔گزشتہ مردم شماری میں کہیں واضح نہیں کیا گیا کہ شہر میں بنگالی، بہاری، افغانی، برمی اوردیگر کتنی تعداد میں ہیں، جب انکی گنتی کی بات ہوتی ہے تو سب سے زیادہ اعتراض پیپلز پارٹی کو ہوتا ہے، ہم نے اس کا بہترین حل نکالا کہ موجودہ مردم شماری کو تسلیم کیا جائے اور اگلی مردم شماری کو جلد از جلد کروایا جائے لیکن بلدیاتی انتخابات میں تاخیر نہ کی جائے۔سندھ حکومت کرونا کا بہانا کر کے الیکشن میں تاخیرکررہی ہے ۔پاکستان پیپلزپارٹی کے وفد نے سینیٹر تاج حیدر کی قیاد ت میں ایم کیو ایم کے اراکین سے ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورت حال، سینٹ انتخابات اور سندھ کی مردم شماری کے نتائج پر گفتگو کی گئی۔ ذرائع کے مطابق دونوں پارٹیوں نے مردم شماری کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا اور ایک بار پھر آڈٹ کا مطالبہ کیا۔ ایم کیو ایم کی طرزسیاست کو ادھر پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال سے ذیادہ کون جانے گا انھوں نے کہاکہ ایم کیو ایم عوام دشمن مردم شماری کو منظور کروانے کے بعد حکومت میں رہنے کا جواز ڈھونڈ رہی ہے۔اس وقت گیند متحدہ کے کورٹ میں ہے اگر وہ مفادات کی سیاست چھوڑ کر کراچی کے فائیدے کومدنظر رکھتی ہے تو اگلے بلدیاتی انتخابات میں اس پارٹی کوووٹ مل سکتے ہیں لیکن متحدہ کی سیاست کے ماضی کر ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے اس کی توقع کم ہے۔ جب کہ پی ٹی آئی کی طرزسیاست سے بھی کراچی والے مایوس ہوچکے ہیں کہ جس متحدہ کے مقابلے میں کراچی والوں نے انکو ووٹ دیا پہلے ان کو وفاق میں اتحادی بنایا اور اب سندھ میں انکے ساتھ الحاق کیا جارہا ہے۔27دسمبر کو لاڑکانہ میں بے نظیر بھٹو کی تیرھویں برسی کی تقریب کو پی پی پی نے پی ڈی ایم کے سیاسی اجتماع میں تبدیل کردیا جس میں مولانا فضل الرحمان کی عدم شرکت معنی رکھتی ہے۔ جلسے سے حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے اس جلسے سے خطاب کیا۔وفاقی کابینہ میں مردم شماری کی منظوری پرسندھ نے پھر اعتراضات اٹھا دیئے۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مشترکہ مفادات کونسل سے2017کی مردم شماری کی منظوری کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مختلف سیاسی دینی اور قوم پرست جماعتوں کے مرکزی رہنماؤں،ماہرین قانون اورسول سوسائٹی کے نمائندوں نے پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کومسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ اگرپی ڈی ایم سمندری جزائرپرجبری قبضے کواپنی تحریک کا حصہ بناتی ہے تو ہم ساتھ دینے کوتیارہیں۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے شہر میں تجاوزات کے خلاف عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ہم نے ڈیڑھ سال قبل تجاوزات اپنی نگرانی میں ختم کرنے کا حکم دیا تھا لیکن کوئی کام نہیں ہوا، جس کے جواب میں مراد علی شاہ نے ساراملبہ میئر پر ڈالتے ہوئے کہا کہ تجاوزات ختم کرنے کا اختیار مئیر کے پاس تھا سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کی مکمل بحالی، ریلوے کی تمام زمینیں واگزار کرانے اور گیلانی اسٹیشن کے قریب تجوری ہائیٹس کی تعمیر روک کر منصوبہ ضبط کرنے کا بھی حکم دیدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ریلوے خود آپریشن کرے اور تمام اراضی واگزار کرائے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سندھ بھر کی سرکاری زمینوں پر قبضے ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایک ماہ میں ریکارڈ طلب کرلیا ہے،سپریم کورٹ نے تمام سرکاری اراضی پر قبضوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے صوبے بھر میں سرکاری اراضی واگزار کرانے کا حکم دیا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ مبینہ طور پر پولیس کی سرپرستی میں کئے جانے والے قبضے خالی کرانے کے لئے سندھ حکومت کیا لائحہ عمل ترتیب دیتی ہے۔پی پی پی کے رہنما زوالفقار علی بھٹو کی قائم کردہ اوورسیز پاکستانیوں کی اسکیم مہران ٹاؤن کے ستر فیصد زمینوں پر قبضہ ہے جس کو چھڑانے کے لئے قبضہ مافیا زمین مالکان سے بھاری رقم کامطالبہ کررہی ہے،اور علاقے کی پولیس ان کی مدد کرنے سے قاصر ہے۔بتایا جاتا ہے کہ قابضین کو مبینہ طور پر علاقہ پولیس کی پشت پناہی حاصل ہے۔