مسلمانوں کو قائد اعظم جیسا مدبر رہنما نہ ملتا تو پاکستان وجود میں نہ آتا، مقررین

اگر برصغیر کے مسلمانوں کو قائد اعظم جیسا مدبر،ماہر قانون اور خالص حقیقت پسندانہ سوچ رکھنے والا قائد نہ ملتا تو پاکستان کبھی وجود میں نہ آتا،ان خیالات کا اظہار مقررین نے پاکستان اسٹڈی سینٹر جامعہ کراچی کے زیر اہتمام قائد اعظم محمد علی جناح کی 144 ویں سالگرہ کی مناسبت سے سینٹر ہذا میں منعقد ’’قائد اعظم محمد علی جناح اور نسل نو“ کے موضوع پر خصوصی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینار سے معروف تجزیہ نگار ونامور صحافی محمود شام، جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی اور شہیدمحترمہ بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اختر بلوچ و دیگر نے خطاب کیا،محمود شام نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر برصغیر کے مسلمانوں کو قائد اعظم جیسا مدبر،ماہر قانون اور خالص حقیقت پسندانہ سوچ رکھنے والا قائد نہ ملتا تو پاکستان کبھی وجود میں نہ آتا،وہ نہ تو آجکل کے رہنماؤں کی طرح ہوس زررکھنے والے تھے اور نہ ہی غیر سیاسی قوتوں،بین

الاقوامی اداروں کے آلہ کار تھے اور نہ ہی مذہبی رہنماؤں کی طرح مذہب کا استحصال کرنے والے، وہ وقت کے تقاضوں کا ادراک رکھنے والے لیڈرتھے،نسل نوسے انہیں بہت لگاؤ تھا ، جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ قومیں تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کرسکتیں لیکن کیا ہم اس پر عمل کررہے ہیں،ہم وہ تعلیم نہیں دے رہے ہیں جس سے قومیں ترقی کرتی ہیں اور نہ ہی ان کے ویژن اور سوچ میں اضافہ کررہے ہیں،ہمیں پاکستان کے لئے قائد اعظم کے ویژن کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے ۔شہیدمحترمہ بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اختر بلوچ نے کہا کہ قائد اعظم پاکستان کو ایک ایسا آئین دینا چاہتے تھے جہاں سب کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہو اور وہ ملک کی ترقی کے لئے اپنا مثبت کرداراداکرسکیں،انچارج پاکستان اسٹڈی سینٹر جامعہ کراچی ڈاکٹر ارم ظفر نے کلمات تشکر اداکرتے ہوئے کہاکہ آج کے سیمینار کا مقصد افکار قائد کی روشنی میں تعلیم اور نوجوان نسل کو حاصل مواقع اور درپیش مسائل کا احاطہ کرنا ہے۔

https://jang.com.pk/news/862853?_ga=2.32493881.649242642.1608875266-2112695577.1608875266