چیف جسٹس کے پاس نظرثانی بینچ کی تشکیل کا صوابدید اختیار نہیں

صدرسپریم کورٹ بار نے جسٹس فائزعیسیٰ صدارتی ریفرنس نظرثانی کیس میں جواب جمع کرادیا،صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی نے 14 صفحات پر مشتمل جواب گزشتہ روز جمع کرایا۔

لطیف آفریدی نے جواب میں کہاہے کہ اختلافی فیصلہ دینے والے ججزکونظرثانی بینچ سے الگ کرنے سے عدلیہ پراچھاتاثرنہیں جائےگا، تاثر بڑھے گاکہ اختلافی عدالتی آوازوں کوخاموش کیاجارہاہے،اختلافی فیصلہ دینے والے ججوں کونظرثانی بینچ سے الگ کرنے پرسوال اٹھیں گے۔

لطیف آفریدی نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ چیف جسٹس کے پاس نظرثانی بینچ کی تشکیل کی کوئی صوابدید نہیں،اکثریتی فیصلہ ججوں کا نہیں عدالت کا ہوتا ہے،فیصلہ دینے والے ججز ہوں تو وہی نظرثانی بھی سنتے ہیں، یہ عدالتی روایت بھی ہے۔

واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کےخلاف صدارتی ریفرنس فیصلے پرنظرثانی بینچ کی تشکیل کے معاملے پرجسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں6رکنی بینچ نے نظرثانی بینچ تشکیل پردلائل سنے تھے،چھ رکنی بینچ نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا،عدالت نے صدرسپریم کورٹ بار لطیف آفریدی کو تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت کی تھی
—————-ummat——–
https://ummat.net/2020/12/15/723129/