وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا مشن امریکہ کیا ہے ؟


سندھ کے وزیر اعلی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے اہم رہنما سید مراد علی شاہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ایسے موقع پر امریکہ روانہ ہوئے ہیں جب پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کی احتجاجی تحریک اپنے زوروں پر ہے حکومت کے خلاف آریا پار کا فیصلہ ہونا ہے مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان کے اراکین اسمبلی نے اپنے استعفے کی قیادت کو جمع کرنا شروع کر دیئے ہیں اور احتجاجی تحریک سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت میں بھی سخت پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت وزیرداخلہ کو تبدیل کیا جا چکا ہے سیاسی حلقوں میں سوال یہ اٹھایا جا رہا ہے کہ ایسے موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو امریکا جانے کی ضرورت کیوں پیش آئی بظاہر وزیراعلی سندھ کا اہلخانہ کے ہمراہ امریکہ کا دورہ ایک نجی نوعیت کا دورہ بتایا جارہا ہے اور ایک ہفتے امریکہ میں قیام کے دوران بعض اہم شخصیات سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ صرف چھٹیاں گزارنے کے لیے امریکہ نہیں گئے بلکہ ان کا دورہ امریکہ دراصل امریکہ مشن ہیں جس کے لیے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے انہیں خصوصی اجازت اور ہدایات بھی دی گئی ہیں عام تاثر ہے کہ امریکہ میں نو منتخب صدر جو بائیڈن جنید پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی دوست بتایا جاتا ہے کو صدارتی انتخاب جیتنے پر سید مراد علی شاہ آصف علی زرداری کی جانب سے مبارکباد کا پیغام اور ان کے قریبی رفقاء سے ملاقات کریں گے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس لحاظ سے امریکہ میں وزیراعلی سین کی موجودگی اور اہم شخصیات سے ملاقاتیں دراصل آنے والے سیاسی منظر نامے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے مزید اہم کردار حاصل کرنے اور امریکی قیادت کے تعاون کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گا ۔سابق صدر آصف علی زرداری خود مقدمات اور ناسازی طبیعت کی وجہ سے غیر ملکی دورہ کرنے سے قاصر ہیں جبکہ بلاول بھٹو زرداری ملک میں احتجاجی تحریک چلانے میں مصروف ہیں اس لئے وزیراعلی سندھ کو ان کے نجی امریکی دورے کے دوران اہم پیغامات دے کر بھیجا گیا ہے ۔

یہ بات واضح ہے کہ امریکی الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے حامیوں کو بائیڈن کے لیے ووٹ کرنے پر زور دیا تھا اور اب ایڈمن بھی یہ بات جانتے ہیں کہ پاکستان میں پاکستان پیپلز پارٹی نے انکو سپورٹ کیا تھا جب کہ پاکستان کی حکومتی شخصیات نے ٹرمپ کی حمایت کی تھی