فیصل بینک انتظامیہ خاتون ہراسگی کے واقعے پر درخواست دینے والے وکیل کو دھمکانے لگی

اسلام آباد (سعید بلوچ) فیصل بنک انتظامیہ نے اسلام آباد میں ملازمہ کے ساتھ جنسی ہراسگی کے معاملے پر وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت میں انسانی بنیادوں پر شکایت درج کرانے والے وکیل کو دھمکیاں دینا شروع کر دیں، تفصیلات کے مطابق چند ہفتے قبل فیصل بینک آئی ٹین مرکز برانچ میں بنک کے ایک سینیئر اہلکار کی جانب سے ساتھی خاتون ورکر کے ساتھ نازیبا حرکات کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد فیصل بنک انتظامیہ نے فوری طور پر ملزم عثمان گوہر کو نوکری سے برخاست کر دیا تھا جبکہ اسلام آباد انتظامیہ نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج
کر کے گرفتار کر لیا تھا، جس کے بعد وکیل جواد خورشید وڑائچ نے انسانی بنیادوں پر وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کو شکایت درج کرائی تھی، جس پر محتسب برائے ہراسیت کی جناب سے فیصل بنک انتظامیہ کو نوٹس جاری کیے گئے تھے لیکن کیس کی تین سماعتیں ہونے کے باوجود فیصل بنک انتظامیہ کی جانب سے کوئی محتسب کے سامنے پیش نہیں ہوا، ذرائع محتسب برائے انسداد ہراسیت کا کہنا ہے کہ فیصل بنک کے صدر کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کئی بار طلبی کے نوٹسز جاری کرنے کے باوجود فیصل بینک کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا، اس کے علاوہ فیصل بنک کو واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر ریکارڈ بھی طلب کیا گیا تھا، بنک انتظامیہ کی جانب سے محتسب برائے انسداد ہراسیت کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعاون نہیں کیا جا رہا، ذرائع محتسب کا یہ بھی کہنا ہے کہ بنک نے دباؤ اور دیگر ذرائع سے ہراسگی کا شکار لڑکی کو بھی کسی بھی قسم کی مزید کاروائی سے روکنے پر مجبور کر دیا ہے، اس کے علاوہ فیصل بینک کی جانب سے محتسب برائے انسداد ہراسیت میں انسانی بنیادوں پر شکایت درج کرانے والے وکیل کو درخواست واپس نہ لینے پر جعلی مقدمات میں پھنسانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز کیس کی سماعت ہونا تھی لیکن بنک کی جانب سے کسی نمائندہ کے پیش نا ہونے پر سماعت اگلے ماہ 14 جنوری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

—————

https://dailyausaf.com/pakistan/news-202012-79695.html