بابر اعظم کی گرل فرینڈ حامیزہ مختارکی گاڑی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ


کاہنہ کے قریب حامیزہ کی گاڑی پر موٹرسائیکل سوار وں نے فائرنگ کی، پراپرٹی ڈیلر سے مل کر واپس آرہی تھی کہ موٹرسائیکل پر سواردو افراد نے قاتلانہ حملہ کیا، گاڑی کی سیٹ کے نیچے چھپ کر جان بچھائی۔ حامیزہ مختار کی اردوپوائنٹ سے گفتگو

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کی گرل فرینڈ حامیزہ مختار پر نامعلوم افراد نے قاتلانہ حملہ کردیا ہے، کاہنہ کے قریب حامیزہ کی گاڑی پر موٹرسائیکل سوار وں نے فائرنگ کی، حامیزہ نے بتایا کہ پراپرٹی ڈیلر سے مل کر واپس آرہی تھی کہ گاڑی پر تعاقب کرنے والے افراد نے گاڑی پر فائرنگ کردی، تاہم خاتون حملے میں بال بال بچ گئی ہیں۔


تفصیلات کے مطابق کاہنہ کے قریب نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم پر جنسی زیادتی کے الزامات عائد کرنے والی ان کی گرل فرینڈ حامیزہ مختار پرقاتلانہ حملہ کردیا، حملہ آوروں نے خاتون کی گاڑی پر فائر کیے، تاہم مبینہ حملے میں خاتون بال بال بچ گئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ خاتون حامیزہ مختار اپنی جائیداد کے سلسلے میں پراپرٹی ڈیلر سے ملنے کاہنہ آئی تھیں۔
خاتون واپس جارہی تھیں کہ دو موٹرسائیکل سوار حامیزہ کی گاڑی کا تعاقب کرتے ہوئے پیچھے آرہے تھے۔ لیکن نامعلوم حملہ آوروں نے گاڑی کے قریب پہنچ کر جونہی اسلحہ نکالا، تو خاتون نے گاڑی بھگا دی۔ حامیزہ مختار نے اردوپوائنٹ کے رپورٹر برہان الدین سے گفتگو کرتے ہوئے واقعہ سے متعلق بتایا کہ میں پراپرٹی ڈیلر سے مل کر واپس آرہی تھی کہ دو لڑکے میرا پیچھا کررہے تھے، لیکن میں چلتی رہی، جیسے ہی میں نے گاڑی کو آہستہ کیا تو ایک گاڑی میں بابا مجھے گالیاں دینے لگ گیا کہ گاڑی کس طرح چلا رہی ہے، اسی دوران میری گاڑی پر فائرنگ کردی گئی، میں گاڑی کے نیچے چھپ گئی اسٹیئرنگ کو گھماتے ہوئے ہاتھ پر چوٹ لگ گئی۔
جیسے ہی فائرنگ ہوئی تو لوگ رکے نہیں، لوگوں نے گالیاں دیں تو آدھے گھنٹے بعد پولیس پہنچی۔ ایک عینی شاہد نے کہا کہ میں نے دیکھا تو میڈم یہاں بیٹھی رورہی تھی ہم نے یہاں آکر ریسکیو1122پر اور 15پر کال کی، گاڑی پر بھی تین گولیاں لگی ہیں

اد رہے 28 نومبر کو لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حامزہ مختار نے کہا تھا بابراعظم نے 2010ء میں انہیں ان کے گھر میں شادی کی پیش کش کی تھی لیکن دونوں خاندان متفق نہیں تھے۔
وہ 2011 میں بابر کے ساتھ کورٹ میرج کے لیے بھاگیں اور پھر گلبرگ اور پنجاب ہاؤسنگ سوسائٹی میں مختلف مکانوں میں رہائش پذیر رہیں،بابرنے حالات دیکھتے ہوئے مجھ سے شادی سے انکار کردیا۔ حامزہ کے مطابق انہوں نے سیلون پر نوکری کرکے حاصل ہونے والی تمام آمدنی بابراعظم کو دے دی تھی۔ بابر اعظم نے مجھے مارنے اور ڈرانے کی دھمکیاں دی ہیں، میری قانونی کاروائی کے بارے لیگل ٹیم بتا سکتی ہے، میں 10سال سے خاموش نہیں بلکہ 2017ء میں بھی پولیس اسٹیشن گئی، میری وہاں شکایت رجسٹرڈ تھی لیکن صلح اس لیے کی تھی کہ مجھے بابر اعظم سے حد زیادہ محبت ہے، محبت تھی تو میں اس حد تک گئی، بغیر لالچ تو کوئی کسی کے ساتھ اس طرح نہیں کرتا، میرا کوئی لالچ نہیں ، محبت کرنے والا ریکارڈ نہیں رکھتا، محبت تھی تو میں نے یہاں تک اس کا ساتھ دیا، میں بابر اعظم کے ایک پیسے کی روادار نہیں، میں سیلف میڈ خاتون ہوں، میں نے اس کیلئے بڑی محنت کی جدوجہد کی کہ یہ کسی مقام پر پہنچ جائے ، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس نے بھی بڑی محنت کی ہے، وہ بڑا قابل پلیئر ہے۔
لیکن یہ سب کچھ بننے کیلئے انسان کو مالی امداد کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ بابر اعظم کے چار سال میں کروڑوں روپے ہوں گے، بیوٹی پارلر میں 40ہزار کما رہی ہوتی تو سب اس پر خرچ کرتی تھی، آئی فون لے کر دیے، 70لاکھ کا میرے اوپر سود چڑھایایہ سود میں نے ایک سال قبل اتارے ہیں، اس کو موبائل فون اقساط پر لے کر دیے۔میں نے کبھی کوئی ثبوت پاس نہیں رکھے، میرا مطالبہ پیسوں کا نہیں بلکہ مطالبہ یہ ہے کہ میری محنت کا مجھے کیا صلہ دیا؟میرا ایک ہی مطالبہ ہے کہ وہ مجھ سے شادی کرے، میں ہر جگہ پر آواز اٹھاؤں گی کیوں کہ مجھے نظرآگیا ہے کہ بابر اعظم کی طرف سے مجھے صاف انکارہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بابر اعظم کو مالی اعانت دیکر کرکٹر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دنیا کے سامنے بابر اعظم کے ہاتھوں برداشت کیے گئے جنسی اور مالی استحصال پر روشنی ڈالنے آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بابر کا قومی ٹیم کے انتخاب کے بعد ہی اس کے ساتھ اس کے ساتھ رویہ تبدیل ہونا شروع ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات تھے کہ وہ اپنے گھر نہیں جاسکتی تھیں اور بابر نے وعدہ کیا تھا کہ جب وقت ٹھیک ہوگا تو وہ ان سے شادی کرلیں گے۔
حامزہ نے یہ بھی دعوی کیا کہ 2015ء میں وہ حاملہ ہوگئی تھی اور جب بابر کو معلوم ہوا تو انہوں نے مجھ پر تشدد کیا اور بعد میں مجھے اپنے دو دوستوں اور بھائی کی مدد سے اسقاط حمل پر مجبور کیا۔ حامزہ نے دعوی کیا کہ عثمان قادر کو اس سارے واقعے کے بارے میں بھی معلوم تھا۔ حامزہ نے بتایا کہ بابر نے انہیں مجبور کیا کہ وہ اپنے گھر واپس جاکر اہل خانہ سے صلح کرلیں ۔
حامزہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے پی سی بی اور تھانہ نصیرآباد میں بھی بابراعظم کےخلاف کاروائی کی درخواستیں دیں لیکن ابھی تک ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ۔ حامزہ مختار نے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ فوری طور پر بابراعظم کےخلاف ایکشن لیتے ہوئے اسے کپتانی سے ہٹائے ورنہ میں پی سی بی کے دفتر کے باہر خود سوزی کرلوں گی
————
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2020-12-06/news-2668177.html