حکومتی ارکان ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کوسپورٹ نہیں کریں گے، سینیٹر شبلی فراز

سلیم مانڈوی والا اپنی پارٹی قیادت کے ہاتھو ں استعمال ہورہے ہیں، پیپلزپارٹی اور ن لیگ دونوں نیب کوبند کرنا چاہتے ہیں، ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا ردعمل

وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹرشبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومتی ارکان ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کوسپورٹ نہیں کریں گے، سلیم مانڈوی والا اپنی پارٹی قیادت کے ہاتھو ں استعمال ہورہے ہیں، پیپلزپارٹی اور ن لیگ دونوں نیب کوبند کرنا چاہتے ہیں، ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے معاملے پر سلیم مانڈوی والا اپنی پارٹی قیادت کے ہاتھو ں استعمال ہورہے ہیں، حکومتی ارکان ان کو بالکل سپورٹ نہیں کریں گے۔
اسی طرح سینیٹ ایسا ادارہ نہیں جس کی ایگزیکٹو اتھارٹی ہے، یہ ایوان بالا ہے جہاں پر صرف قانون سازی کی جاتی ہے۔ سینیٹ کا تقدس ہے، لیکن ہم کسی پارٹی اور کسی سینیٹر کے ذاتی مسائل میں کسی کاروائی کا بالکل حصہ نہیں بنیں گے۔
اس سے پھر ثابت ہوتا ہے کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ دونوں نیب کوبند کرنا چاہتے ہیں، یہ ان کا پریشر میں ڈالنے کا ایک طریقہ ہے، ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔

اس طرح کے ایشوز پر 1974ء سے کر اب تک جتنی بھی رولنگ آئی ہیں ان کو اکٹھا کررہے ہیں، ان کو چاہیے کہ وہ اس ایشو پر عدالت میں جائیں نہ کہ سینیٹ کو استعمال کریں۔ واضح رہے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار نیب کے افسران کیخلاف تحقیقات کا آغاز کرنے جا رہے ہیں، اب یہ مقابلہ سلیم مانڈوی والا اور نیب کا نہیں ، سینیٹ آف پاکستان اور نیب کا ہے۔
انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ نیب ایسی کارروائیوں کے بعد نیب مزید بدنام ہو رہا ہے۔ اب ان کی باتوں کو عوام نے بھی سنجیدہ لینا چھوڑ دیا ہے۔ نیب کیخلاف تحقیقات کے لیے سینیٹ اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن تیار کرلی ہے۔ سینیٹ اجلاس میں نیب سے متاثرہ افراد کے اہلخانہ کو بلایا جائےگا۔ ان تمام افراد کیخلاف تحقیقات ہوں گی جو بے گناہ لوگوں کو تنگ کرتے رہے ہیں۔
نیب کے افسران کی ڈگریوں اور اثاثوں کی تحقیقات کی جائیں گی۔ دوسری جانب ترجمان نیب نے وضاحتی بیان میں کہا کہ ملزم کی پلی بارگین کی درخواست پر احتساب عدالت منظوری دیتی ہے اس کی منظوری نیب نہیں دیتی۔ کیونکہ پلی بارگین نیب آرڈیننس کے تحت جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ ملزمان نیب کے اکٹھے کئے ثبوت اور شواہد دیکھ کر رضاکارانہ پلی بارگین اپناتے ہیں۔
ملزمان کے پاس پلی بار گین کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوتا۔ ملزم احتساب عدالت میں اپنی غلطی کا خود اعتراف کرتا ہے۔ ملزم احتساب عدالت میں اپنی مرضی سے بیان ریکارڈ کرواتا ہے۔ ملزم لوٹی رقم کی پہلی قسط بھی جمع کرواتا ہے۔اسی لیے نیب لوٹی رقم پلی بارگین کے ذریعے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کراتا ہے۔ امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور بھارت میں بھی پلی بارگین کی جاتی ہے۔
نیب اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ ملزم شیڈول بینکوں سے قرضہ لینے سے نااہل ہوجاتا ہے۔ پلی بارگین کے بعد ملزم 10سال کیلئے الیکشن لڑنے سے نااہل ہوجاتا ہے۔ ملزم سرکاری ملازم ہے تو پلی بارگین کے بعد ملازمت سے سبکدوش کردیا جاتا ہے۔ نیب کی تحویل میں کوئی ملزم ہلاک نہیں ہوا، نیب جھوٹی خبریں چلانےوالوں کےخلاف قانونی کارروائی کرے گا