جدہ کی ڈائیری۔۔ امیر محمد خان

گزشتہ دنوں اسلامی ممالک بڑی تنظیم او آئی سی نے نائیجرہ میں اسلامی ممالک کے وزراء خارجہ کی کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں تنظیم کے نئے سیکریٹری جنرل کی تقرری عمل میں آئی، اس مرتبہ افریقی ملک چاڈ کے ابراہیم طہ کو تنظیم کا نیا سیکریٹری جنرل مقرر کیا گیا، پاکستان سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کانفرنس مین شرکت کی اور اپنی علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں میں بھی کانفرنس کے علاوہ مسئلہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم سے اسلامی دنیا کے وزراء خارجہ کو ایک مرتبہ پھر آگاہ کیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ’اوآئی سی نئے جنرل سکریٹری کو ان کے فرائض کی ادائیگی میں ہاتھ بٹانے کے علاوہ پہلے کی طرح اپناکردار ادا کرتے رہیں گے‘۔واضح رہے کہ او آئی سی کے نئے جنرل سکریٹری حسین ابراہیم طہ نے شاہ فیصل کے زمانے میں مدینہ منورہ میں اعلی تعلیم کے لیے سکالر شپ حاصل کی۔بعد ازاں 1974 میں فرانس میں تعلیم مکمل کی اور سند حاصل کرنے کے بعد اپنے ملک میں وزارت خارجہ سے وابستہ ہوگئے۔1991 میں چاڈ میں سعودی عرب کے سفارتخانے میں مشیر کے طور پر وابستہ ہوگیے اور 10 سال تک فرائض ادا کرتے رہے۔او آئی سی کے نئے جنرل سکریٹری کا تقرر افریقی ممالک کی تائید میں ہوا ہے جس میں سعودی عرب نے وعدہ کیا تھا کہ وہ افریقی ممالک کی طرف سے نامزد جنرل سکریٹری کی حمایت کرے گا۔
بابائے صحافت مولانہ ظفر علی خان کی برسی پر پاکستان جنرنلسٹس فووم اور پاک میڈیا فورم ریاض کی مشترکہ تقریب
صحافت کے رموز جو اب کم از کم پاکستان سے ناپید ہوچکے ہیں، صحافت چاہے پرنٹ میڈیا ہو یا الیکٹرانک انکی بھر مار تو ہوگئی ہے مگر اس بھر مار میں اصل صحافت ناپید ہوچکی ہے بے شمار ”ٹشو پیپر“ اخبارات اور ایک کمرے یا صرف موبائل یا کمپیوٹر کے مرہون منت الیکٹرانک نام نہاد چینل بن چکے ہیں جس وجہ قومی اخبارات اور قومی چینلز جنکی عوام میں کوئی وقعت تھی وہ کم از کم ہوگئی ہے نا تجربہ کار اور شوقیہ صحافیوں کی بھر مار ہے جو موبائل ہاتھ میں لئے ایک روٹی کے عوض کسی کی بھر تعریف کرکے اسکی تصویر فیس بک یا یو ٹیوب پر لگا کر رزق حلا ل کرلیتے ہیں، صحافتی اداروں اور صحافیوں کو حکومت وقت اپنے مفاد میں استعمال کرتی ہے اور اشتہارات کے ذریعے انہیں رشوت سے نوازا جاتا ہے، بے شمار پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے مالکال ”کاروباری“ افراد ہیں کوئی گھی، کوئی چینی، کوئی دیگر تجار ت و کاروبار میں مشغول ہے اور اس کاغذی میڈیا کو اپنے مفاد ات حاصل کرنے کیلئے استعمال کرتا ہے، پرنٹ میڈیا یا الیکٹرانک میڈیا کی خبریں ملاحظہ کریں نہ ہی گرامر کا لحاظ اور نہ ہی املاء کا ، اچھے اچھے چینلز پر کم تعلیم یافتہ افراد ہونے کی بناء پر ایسے ایسے مضحکہ خیز الفاظ نظر آتے ہیں جو نئی نسل کو نئے الفاظ متعارف کراتا ہے جسکا لغت میں کوئی وجود نہیں ہے اور نہ کبھی ہوگا۔ پاکستان کی سرزمین نے بڑے بڑے صحافیوں کو جنم دیا ہے جو صحافی ہی نہیں بلکہ ایک ادارہ کی حیثت رکھتے تھے ، ان سے لوگوں نے سیکھا ہے، جنہوں نے ان سے سیکھا ہے وہی کندن بن کر آسمان صحافت پر ابھرے ہیں۔ حمید نظامی، مجید نظامی ، آغا شورش،وغیرہ ، بابا صحافت کا لقب حاصل کرنے والے مولانا ظفر علی خان جن کی 64ویں برسی دنیا بھر میں صحافت کے متوالوں نے منائی، جدہ میں سینیئر صحافیوں کی تنظیم پاکستان جنرنلسٹس فورم نے بھی مولانہ ظفر علی خان کی برسی پر ایک مختصر اہتمام کیا اس میں ریاض سے آئے ہوئے سینئر صحافیوں پاک میڈیا فورم کے عہدیدار بھی شامل تھے جو عمرہ کی غرض سے جدہ میں موجود تھے نشست میں بابائے صحافت مولانا ظفر علی خان کی خدمات کو سراہا گیا نشست سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان جرنلسٹس فورم امیر محمد خان صدر خالد نواز چیمہ جنرل سیکرٹری جمیل راٹھور سینئر ممبران مصطفی خان محمد عدیل کہا تحریک پاکستان کے رہنما مولانا ظفر علی خان جسیدنیا بابائے صحافت کے لقب سے جانتی ہے آپ عظیم شاعر اور ادیب اور بے باک صحافی تھے بابائے صحافت مولانا ظفر علی خان نے قلم کی طاقت سے صحافت کو آسمان کی بلندیوں تک پہنچا دیا تحریک آزادی کے ہیرو بابائے صحافت مولانا ظفر علی خان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں مسلمانوں کے حقوق کی خاطر مولانا ظفر علی خان نے اپنی زندگی کا پیشتر حصہ قید میں گزارا مولانا ظفر علی خان السلام کے سچے شیدائی تھے تقریب میں دارالحکومت ریاض سے سے آئے ہوئے پاک میڈیا فورم کے معزز صحافیوں نے بھی شرکت کی چیئرمین پاک میڈیا فورم الریاض الیاس رحیم صدر پاک میڈیا فورم ریاض ذکائاللہ محسن نائب صدر معروف شاعر پاک میڈیا فورم ریاض وقار نسیم وامق نے بھی بابائے صحافت مولانا ظفر علی خان کی خدمات کو سراہا اور کہا مولانا ظفر علی خاں کی تعلیمات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں جنہوں نے صحافت خطابت اور شاعری کے ذریعے منزل آزادی کو قریب کر دیا انہوں نے ہمیشہ جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کی صدا بلند کی۔


سعودی انٹرٹینمیٹ اتھارٹی کی مشیر نوشین وسیم کی عیادت
محترمہ نوشین وسیم پاکستانی نژاد سعودی ہیں، ایک باہمت خاتون ہیں اور ہمیشہ مختلف پراجیکٹس پر مصروف رہتی ہیں پاکستانی، اور دیگر قومیتوں میں یکسان مقبول ہیں، پاکستانی انہیں اپنے سے زیادہ قریب محسوس کرتے ہیں چونکہ انکا تعلق پاکستان سے بنیادی طور پر ہے۔ گزشتہ دنوں انہیں ایک طبی آپریشن سے گزرنا پڑا، صحت یابی کیلئے ہزاروں ہاتھ اللہ تعالی کی بارگاہ میں اٹھ گئے چونکہ ہر ایک انکی شخصیت سے مانوس تھا کمیونٹی کے کئی وفود انکی تیمار داری کیلئے انکے گھر گئے جنکی انہوں نے خندا پیشانی سے مہمان نوازی کی۔ پاکستان جرنلسٹس فورم کا ایک وفد بھی گیا وہاں جاکر انہیں پتہ چلا کہ نوشین وسیم کو کڈنی میں پتھر کی یہ تکلیف غالباء بیس سال سے تھی اور وہ اپنی مصروفیت کی بناء پر جن میں گھر کی مصروفیات، بچوں کی دیکھ بھال ، سعودی چیمبرز آف کامرس جہاں وہ ملازم تھیں اسکی مصروفیات، انکو پیش آنے والے اندوہناک حادثے جس میں انکے25 سالہ صاحبزادے ، اور 24سالہ صاحبزادی کی کینسر کے موذی مرض کی وجہ سے خالق حقیقی سے جا ملنا اتنے اندوہناک واقعات کے بعد بھی اس خاتون نے اپنی صحت کی طرف نہ دیکھا، آجکل سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی جو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر نگرانی کام کررہا ہے اس میں اہم منصب پرکام کررہی ہیں۔کچھ وقت ملنے پر اپنی صحت پر توجہ دی اور بلاآخر اب انہیں اب اسکاآپریشن کرانا پڑا۔ اب الحمداللہ مکمل صحت یا ب ہیں۔

پی ٹی آئی کے عمر چیمہ کا ریاض پی ٹی آئی کے سابق صدر عبدالقیوم خان کے اعزاز میں عشائیہ
پارٹی کے مخلص رہنماء جنکی آمد و رفت سعودی عرب میں رہتی ہے عمر چیمہ لگتا ہے کہ سعودی عرب میں پی ٹی آئی کی گروہ بندیوں کو ختم کرنے کے درپے ہیں انکے ساتھ سابق وفاقی وزیر شہباز چوہدری بھی تمام گروپوں کا اتحاد چاہتے ہیں،عمر چیمہ یہاں کے تمام گروپوں سے علیحدہ علیحدہ اور مشترکہ طور پر نشستیں کرکیا اور ان میں تحاد پیدا کرنے کی کاوشیں کرتے رہے ہیں اور یہ کاوشیں جاری ہیں، شائد وہ اس میں کامیاب ہوسکیں۔ گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے سینئر راہنما محمد افضل چیمہ کوآرڈینیٹر وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے عبدالقیوم خان سابق صدر اور پارٹی عہدیداران کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ تقریب کی صدارت چودھری محمد شہباز سابق وفاقی وزیر نے کی جبکہ نظامت کے فرائض انجم اقبال وڑائچ نے ادا کئے۔مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عبدالقیوم خان کی پارٹی کے لئے بے شمار خدمات ہیں اور پارٹی سے مطالبہ کیا کہ انکی بنیادی رکنیت فی الفور بحال کی جائے۔ چودھری شہباز اور مہمان خصوصی عبدالقیوم خان نے پارٹی ورکرز پر زور دیا کہ وہ عمران خان کے نظریے کے تحفظ کیلئے ہر ممکن کوشش کریں۔ تقریب کے آخر میں چودھری محمد افضل چیمہ نے مہمان خصوصی سمیت تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقعہ پر انجم اقبال وڑائچ، رانا طاہر رشید، تنویر صدیق خان، ناصر حسن اور دیگر مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انور انجم، ریاض شاھین آفریدی، چودھری ظہیر احمد، زاہد محمود اعوان،شہباز اختر بھٹی، عبدالرحمن کمبوہ، اعجاز مہر، عامر سجاد ورک، خالد چیمہ، محمد عظیم آرائیں، چودھری منیر، چودھری اکرم، محسن رفیق، عنصر اقبال مغل، ملک سجاد، و دیگر عہدیداران نے بھی پروگرام میں شرکت کی۔