پولیس، فائربریگیڈ، ایمبولینس ایک کال پر: ایمرجنسی ہیلپ لائن آخری مراحل میں

وزیراعظم عمران خان ہنگامی صورتحال میں شہریوں کی مدد کے لیے پاکستان ایمرجنسی ہیلپ لائن (پہل) کا اعلان جلد کریں گے اور اس حوالے سے نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن نے فیزیبلیٹی رپورٹ تیار کر لی ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب فیزیبلیٹی رپورٹ کے مطابق ’پہل‘ امریکہ کی 911 کی طرز پر ایک مرکزی ہیلپ لائن ہوگی جس پر فون کر کے شہری ہنگامی حالت میں مدد طلب کر سکیں گے۔
رپورٹ کے مطابق یہ ہیلپ لائن پولیس، فائر بریگیڈ، نادرا، ایدھی، چھیپا۔ این ڈی ایم اے، سوئی گیس کمپنیوں اور بجلی کی کمپنیوں کے ساتھ منسلک ہوگی اور صرف ایک نمبر پر کال کرنے سے ہر طرح کی مدد دستیاب ہوگی۔

اردو نیوز کے ساتھ خصوصی بات میں این ٹی سی کے چیئرمین بریگیڈیئر(ریٹائرڈ) وقار رشید خان نے بتایا کہ اس ہیلپ لائن کا مقصد مدد کرنے والے مختلف اداروں کو ایک فورم پر لانا ہے۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ موٹر وے پر خاتون کے ساتھ زیادتی کا افسوسناک واقعہ ہوا تو یہ تعین نہ ہو سکا کہ مدد کرنا کس ادارے کے دائرہ کار میں تھا جس کی وجہ سے متاثرہ خاتون کی بروقت مدد نہ ہو سکی۔
’اس لیے یہ ضرورت محسوس ہوئی کہ آئندہ اس طرح کا کوئی واقعہ ہو تو مدد کرنے والے ادارے جیسے فائر بریگیڈ، پولیس، ایمبولینس وغیرہ فوراً ایک نمبر پر دستیاب ہوں۔ اس لیے وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ ایک مرکزی ہیلپ لائن قائم کی جائے۔‘
چیئرمین این ٹی سی کا کہنا تھا کہ ان کے ادارے نے فیزیبلیٹی بنا کر وزیراعظم کو بھیج دی ہے اور عنقریب وزیراعظم اس کا اعلان کریں گے۔
’اس پر تکنیکی کام مکمل کر لیا ہے مگر کچھ قانونی پیچیدگیاں ہیں کیونکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد بہت سارے محکمے صوبائی حکومتوں کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔‘

بریگیڈیئر وقار کا کہنا ہے تھا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے رقوم کی منتقلی کو محفوظ بنانے کے لیے حکومت نے ان کی سربراہی میں حال ہی میں الیکٹرانک سرٹیفیکشن ایکریڈیٹیشن کونسل بنائی ہے جو اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ سمندر پار پاکستانی اپنے عزیزوں کو جو رقم بھیجتے ہیں وہ محفوظ طریقے سے انہیں منتقل ہو۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے باعث حکومت کے لیے چیلنج پیدا ہو گیا کہ جسمانی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے محفوظ طریقے سے اعلی سطح کا اجلاس ممکن بنائے۔ ’ایسے میں این ٹی سی نے پہلے سے تیار ڈیٹا سنٹر اور ویڈو کال سروس کے ذریعے یقینی بنایا کہ ناصرف وزرا محفوظ طریقے سے کابینہ کے اجلاسوں میں شریک ہوں بلکہ وزیراعظم کا اقوام متحدہ سے خطاب اور ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب بھی ممکن ہو۔‘
اس حوالے سے این ٹی سی کی تیاری کام آئی اور 2016 سے قائم نیشنل ڈیٹا سنٹر نے اہم کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ میں اہم فیصلے ہوتے ہیں اور اس بات چیت کو محفوظ بنانا قومی ذمہ داری تھی جو کسی پرائیویٹ کمپنی کو سپرد نہیں کی جا سکتی تھی۔ ان کے مطابق این ٹی سی نے مارچ 2019 سے اب تک چھ سو سے زائد ویڈیو کانفرنسز کا انتظام کیا ہے۔

بریگیڈیئر وقار کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ کے تحت تمام حکومتی ادارے اپنی ویب سائٹس کو این ٹی سی میں ہوسٹ کرنے کے پابند ہیں مگر کئی اداروں نے اپنی ویب سائٹس کو پرائیویٹ یا بیرون ملک ہوسٹ کروایا ہے۔ ’اس وجہ سے وہ ویب سائٹس انڈیا اور اسرائیل سے سائبر حملوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح ڈیٹا بھی لیک ہوجاتا ہے اور ملک کی بدنامی کا باعث ہوتا ہے۔‘
’اب ڈیٹا پروٹیکشن بل بھی بن گیا ہے جس کے تحت پاکستان کے شہریوں کا ڈیٹا پاکستان میں ہی رکھنا ہوتا ہے اور یہ تمام حکومتی اداروں سے گزارش ہے کہ اپنی ویب سائٹ پاکستان میں ہوسٹ کریں اور این ٹی سی میں ہوسٹ کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ اب لڑائیاں سائبر سپیس پر ہوتی ہیں ۔ ’دشمن کی کوشش ہوتی ہے کہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو بٹھا دیا جائے۔ ہم نے مکمل اقدامات کیے ہوئے ہیں۔ جدید ترین فائر والز لگائے ہوئی ہیں جن کو فوقتاً فوقتاً اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے

—————–https://www.urdunews.com/node/522046