پاکستان کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے لیے تنزانیہ کی ایمبیسی کا قیام ناگزیر ہے

کراچی ( پ ر) پاکستان کے دورے پر آئے تنزانیہ کے تجارتی وفد کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے لیے تنزانیہ کی ایمبیسی کا قیام ناگزیر ہے، وہ واپس جا کر حکومت تنزانیہ سے اس کا مطالبہ کریں گے۔ تنزانیہ قدرتی نباتات سے مالا مال ہے اور پاکستانی صنعتکاروں کے لیے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وفد کے سربراہ صدر تنزانیہ چیمبر آف کامرس، انڈسٹری اینڈ ایگریکلچر مسٹر پال کوئی نے گزشتہ شب سی ویو پر واقع ایچ ایم آر گروپ کے واٹر فرنٹ پروجیکٹ کی سائٹ کے دورے کے موقع پر کیا۔ وفد چیئرمین ایچ ایم آر گروپ، معروف کاروباری و سماجی شخصیت حاجی محمد رفیق پردیسی اور ڈائریکٹر حسنین پردیسی کی دعوت پر پروجیکٹ سائٹ پہنچا تھا۔ وفد کے دیگر اراکین میں پیلی ایم میکوننگ، مریم ایس راشد، چارلس چاوالا و دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر مہمانوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسٹر پاول کوئی نے حاجی محمد رفیق پردیسی اور حسنین پردیسی کی جانب سے پاکستان اور تنزانیہ کے درمیان کاروبار تعلقات کے فروغ کی کوششیں کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات اپنے بہتر معیار اور خوبصورتی کی وجہ سے تنزانیہ میں بہت پسند کی جاتی ہیں، پاکستانی صنعتکاروں اور تاجروں کو تنزانیہ کا رخ کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ تنزانیہ قدرتی نباتات و دیگر وسائل سے مالا مال ہے۔ انہوں نے پاکستانی تاجروں کو دورے کی دعوت بھی دی۔ حاجی محمد رفیق پردیسی نے بتایا کہ تنزانیہ میں پاکستانی ایمبیسی موجود ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ حسنین پردیسی نے وفد کا شکریہ ادا کیا۔ افتخار شالوانی نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا اس سے قبل واٹر فرنٹ پہنچنے پر اعلی نسل کے گھوڑوں نے مہمانوں کو سلامی دی۔ وفد اراکین گھوڑوں کا ڈانس دیکھ کر خوب محظوظ ہوئے۔ اس موقع پر حاجی محمد رفیق پردیسی، حسنین پردیسی اور افتخار شالوانی نے وفد اراکین کو یادگاری شیلڈز بھی پیش کیں۔ عشائیے میں نائب صدر ایف پی سی سی آئی شیخ سلطان رحمان، پی ٹی آئی ایم این اے نجیب ہارون، احمد چنائے، ندیم معاذجی، خالد جمیل شمسی، شیخ راشد عالم، رفیق سلیمان، شعیب خان، نورین خان، فیصل زاہد ملک، صدر کاٹی سلیم الزماں، فرحان پردیسی، عمیر پردیسی، شاہد رسول، محمود راشد، غلام ہاشم نورانی، شارق مہر، امجد علی، فاران عمر، محمد فیروز، فاروق اعوان، ارسلان، رضوان آڈھیا، سید ثاقب شاہ، مہرین، مہرین الہی، مرزا اشتیاق بیگ، فرحان الرحمان و دیگر موجود تھے۔ نظامت کے فرائض اے کے میمن نے ادا کیے۔