فوج نے مجھے آج تک کوئی ایک ایسی بات نہیں کہی جس کی بنیاد پر میں مزاحمت کروں۔ ساری خارجہ پالیسی تحریک انصاف کی ہے

وزیر اعظم عمران خان کا نے کہا ہے کہ ان کے اوپر فوج کا کوئی دباؤ نہیں ہے اور ملک کی خارجہ پالیسی ان کی حکومت کے ہاتھ میں ہے۔
سنیچر کو نجی نیوز چینل ایکسپریس کے اینکر پرسن منصور علی خان کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا انہوں نے کبھی فوج کے سامنے مزاحمت دکھائی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’فوج کو میں مزاحمت تب دکھاؤں اگر فوج مجھ پر دباؤ ڈالے۔ فوج نے مجھے آج تک کوئی ایک ایسی بات نہیں کہی جس کی بنیاد پر میں مزاحمت کروں۔ ساری خارجہ پالیسی تحریک انصاف کی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے منشور میں جو تھا ہم نے اس پر عمل کیا۔ مثال کے طور پر میں نے افغانستان کے مسئلے کا حل جنگ میں نہیں بلکہ مذاکرات میں ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’عاصم سلیم باجوہ کو فوج کے پریشر میں عہدہ نہیں دیا بلکہ ان کو تجربے پر سی پیک پر لگایا کیونکہ وہ سدرن کمانڈ کے سربراہ تھے۔ چین کے ساتھ بھی مشورہ کیا۔‘
عمران خان نے اپوزیشن پر کیسز کے حوالے سے کہا کہ ’جن پر کرپشن کے کیسز ہیں یہ سب ہماری حکومت سے پہلے کے ہیں۔ آصف زرداری اور نوازشریف نے ایک دوسرے پرکیسز بنائے۔ جب ہم حکومت میں آئے اسحاق ڈار اور نوازشریف کے بیٹے باہر بھاگ چکے تھے۔ ہماری حکومت میں صرف شہبازشریف پر کیسز بنے ہیں۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’ہم نے اداروں کو آزاد چھوڑا ہوا ہے ویسے ہی نیب پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’آصف زرداری اور نواز شریف دونوں سلیکٹڈ حکمران تھے۔ مریم نواز کو بیٹی ہونے پر پارٹی میں پوزیشن ملی۔ بلاول بھٹو زرداری پرچی پر پارٹی چیئرمین بنے۔ میں نے زیرو سے سٹارٹ لیا،22 سال جدوجہد کی۔‘
جہانگیر ترین کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ’چینی کے کارٹل پر پہلی بار ایسی انویسٹی گیشن ہوئی۔ ہم قانون کے مطابق چل رہے ہیں انویسٹی گیشن میں کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔‘

’جہانگیرترین کےخلاف ایف آئی آردرج ہوئی۔ انویسٹی گیشن چل رہی ہے، اداروں میں مداخلت نہیں کروں گا جب کہ جہانگیر ترین کہتے ہیں وہ بے قصور ہیں۔‘
اپوزیشن وزیراعظم کو ’یوٹرن کا ماسٹر‘ کیوں کہتی ہے؟
اینکر نے سوال کیا کہ اپوزیشن کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ آپ ’یوٹرن کے ماسٹر‘ ہیں جس پر عمران خان نے کہا کہ ’جس نے زندگی میں کبھی مقابلہ کیا ہو وہ سمجھتا ہے کہ یوٹرن کیا ہے۔ مثال کے طور پر میچ کھیلنے جاتا ہوں تو میں نے جو حکمت عملی بنائی ہوگی اگر مخالف کوئی ایسی چال کھیلتا ہے جس پر اگر میں چلوں تو میچ ہار جاؤں گا۔ تو پھر میں اپنی حمکت عملی تبدیل کرتا ہوں۔ کیا اسے یوٹرن کہتے ہیں؟‘
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’جب آپ مقابلے میں ہوتے ہیں تو جیتنے کے لیے آپ کو مسلسل اپنی حکمت عملی بدلنا پڑتی ہے۔‘
’جس طرح میں پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا چاہتا ہوں۔ اگر اس سلسلے میں مجھے ایک حکمت عملی ناکام ہونے کی صورت میں دوسری بنانا پڑے گی۔ یہ باتیں وہ کرتے ہیں جن کو تجربہ نہیں ہے

https://www.urdunews.com/node/521261