مسلسل عمدہ کارکردگی کے باوجود کاشف بھٹی نظر انداز کیوں؟

پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں بائیں ہاتھ سے گیند کرنے والے اسپنرز کی بات کریں تو اقبال قاسم کا نام سر فہرست دکھائی دیتا ہے۔

1987ء میں بھارت کے خلاف بنگلور ٹیسٹ کے ہیرو کے بعد اگر پاکستان کرکٹ میں بائیں ہاتھ سے آہستہ گیند کرنے والے بولرز کی بات کریں تو نذیر جونئیر، ندیم خان، ندیم غوری اور محمد حسین بھی پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹر ضرور بنے۔

البتہ اقبال قاسم کے انداز میں کوئی طویل عرصے بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان ٹیم سے وابستہ نہ رہا، حالیہ عرصے میں اگر اس تناظر میں بات کی جائے تو زوالفقار بابر اور عبدالرحمن نے تینوں فارمیٹ میں قومی ٹیم کی نمائندگی کی اور موثر بھی دکھائی دئیے، تاہم ان کے بین الاقوامی کرکٹ سے علیحدہ ہونے کے بعد محمد نواز آئے، لیکن وہ جلدہی ٹیم سے باہر بھی ہوگئے۔

اب عماد وسیم ون ڈے کے ساتھ ٹی 20فارمیٹ میں ٹیم کے لیے دستیاب ہیں، تاہم طویل دورانیہ کی ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان بائیں ہاتھ سے اسپن گیند بازی سے محروم دکھائی دے رہا ہے۔
اس سال دورہ انگلینڈ پر بائیں ہاتھ سے فرسٹ کلاس کرکٹ میں مسلسل عمدہ فارم دکھانے والے کاشف بھٹی کو 28 کھلاڑیوں میں ضرور شامل کیا گیا، تاہم 34 سال کے کاشف بھٹی کے لیے دورہ انگلینڈ کھیلنے کے اعتبار سے خالی ہی رہا۔

بغیر کھیلے انگلینڈ سے واپس آنے والے کاشف بھٹی اس وقت مزید خالی ہاتھ رہ گئے، جب بطور چیف سلیکٹر اپنے آخری اسائمنٹ پر مصبا ح الحق نے مسلسل ڈومیسٹک سطح پر بہترین کارکردگی پیش کرنے والے اس باصلاحیت اسپنر کو دورہ نیوزی لینڈ کے 35کھلاڑیوں میں بھی شامل نہیں کیا۔

کاشف بھٹی کا سفر اس انکار سے اب بھی ختم یا پست نہیں ہوا، 2007ء میں حیدرآباد کے لیے حبیب بینک کے خلاف فرسٹ کلاس ڈیبیو کرنے والے کاشف بھٹی ان دنوں قائد اعظم ٹرافی میں بلوچستان کی نمائندگی کر رہے ہیں ،اور چار میچ کھیل کر 31.00 کی اوسط سے 16وکٹ کی پرفارمینس پیش کر کے ایک بار پھر انہوں نے اپنی بھرپور اہلیت پیش کی ہے۔

ساتھ ہی دائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے کاشف بھٹی نے 7اننگز میں تین نصف سینچریوں کے ساتھ 241رنز بنا کر خود کو ایک بہترین آل راؤنڈر بھی ثابت کیا ہے۔

کاشف بھٹی 89فرسٹ کلاس میچوں میں 23.32کی اوسط سے 348وکٹ اور 2959رنز دو سینچریوں کے ساتھ اسکور کر کے اپنی باری کا بین الاقوامی کرکٹ میں اب بھی انتظار کر رہے ہیں، دیکھیں ان کا یہ انتظار کب ختم ہوتا ہے