گیارہ سو ارب روپے کا وزیر اعظم صاحب کا زبانی کلامی دعوی اور تقریر کا اب دو ماہ بھی ھوچکے مگر وہ پیکیج ابھی تک اس شھر یتیم کو نھی مل

yasmeen taha urdu columnist
پی ایس ایل کے اختتام سے کراچی کے شہریوں نے سکون کا سانس لیا۔اس میچ کی باعث کراچی کے شہریوں کو جس اذیت کا سامنا رہا یہ وہ ہی جانتے ہیں،اور شہریوں کا یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ اسٹیڈیم کو شہر کے باہر منتقل کیا جائے،کیوں کہ اس میچ کے تمام دنوں میں اسٹیڈیم کے اطراف میں بسنے والوں کے ساتھ ساتھ اس راستے سے گذرنے والوں کو بھی شدید پریشانی کا سامنا رہا۔ ٹریفک کی ڈاؤرژن کی باعث شہر بھر کی سڑکوں پر شدید ٹریفک جام کی صورت حال رہی، کیا شہر بھر کے لوگوں کو ازیت میں مبتلا کرکے میچ منعقد کرنا دانشمندی ہے۔گھر کے بھیدی کا لنکاڈھانے کا سلسلہ جاری ہے۔ پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین اور سابق سٹی ناظم سید مصطفی کمال نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینرڈاکٹرخالد مقبول صدیقی پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہاہے کہ خالد مقبول صدیقی نے بھارت جاکر پاکستان کا پاسپورٹ پھاڑاتھا،،حکومت اور ریاست نے خود ایم کیو ایم اور را کے باقیات کو زندہ رکھا ہوا ہے،نظریہ ضرورت کے تحت ایم کیو ایم پاکستان بنائی گئی۔ سیدمصطفی کمال نے کہا کہ کہا کہ ایم کیو ایم کے را کیساتھ تعلقات سے متعلق ساڑھے 4 سال پہلے قوم کو آگاہ کیا تھا۔ یہ ساری باتیں ہم 3 مارچ 2016 کو بتا دی تھیں۔انہوں نے کہا کہ 22 اگست 2016 کوایم کیوایم ختم ہوگئی تھی، نظریہ ضرورت کے تحت ایم کیو ایم پاکستان بنائی گئی۔ ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان ایک ہی ہیں۔خالد مقبول صدیقی 2000میں بانی ایم کیوایم کی ہدایت پر بھارت گئے۔ را نے خالد مقبول کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کیا جس پر وہ امریکا گئے۔توقع کے عین مطابق متحدہ پاکستان کے ترجمان نے مصطفی کمال کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ترجمان نے مصطفی کمال کے الزامات کو سیاسی دیوالیہ پن قرار دیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان اور اس کے کنوینر پاکستان کے آئین اور قانون کی پاسداری کرتے ہوئے عوامی جدوجہد کر رہے ہیں جو مصنوعی سیاستدانوں کو گراں گزرتی ہے۔ ماضی میں بھی مصطفی کمال ایم کیو ایم پاکستان اور پتنگ کو دفن کرنے کے دعویدار رہے لیکن انتخابات میں شہری سندھ کے عوام نے ان کی مصنوعی جماعت اور اس کے نشان کو دفن کر دیا۔مصطفیٰ کمال کی سیاست کا چراغ گْل ہونے سے پہلے بھڑک رہا ہے

کرونا سے بچاؤ پر پوری توجہ ھے مگر کراچی میں دھول مٹی ٹوٹے روڈز سھولیات کا فقدان نالے گندگی صفائ ستھرائ پر کوئ توجہ نھی گیارہ سو ارب روپے کا وزیر اعظم صاحب کا زبانی کلامی دعوی اور تقریر کا اب دو ماہ بھی ھوچکے مگر وہ پیکیج ابھی تک اس شھر یتیم کو نھی مل سکامراد علی شاہ کرونا کا شکار ہو کے ہین لیکن اس کے باوجود جلسونکاسلسلہُروکنے کو سیاسی جماعتیں تیار نہین اپنے پاور شو کے لۓ غریبوں کی صحت کو داؤ پر لگایا جارہا ہے ملک بھر مین شاد ہون کی تقریبات پر پابندی لگای جارہی ہے جس کاسبب کرونا کی شرح مین اضافہ ہےکراچی کے چار اضلاع مین اس مارٹ لاک ڈاؤن اور دو مین مائکرو لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جب کی میرج حال کو ایس او پیز پر سختی سے عمل کرکے اجازت دی گئ ہے یہ اجازت میرج ہال ایسوسیشن کے احتجاج کے بعد دی گئ ہےادھر کراچی سرکلر ریلوے افتتاح کے ساتھ ہی تنازعات کا شکار ہوگئ ہے اور اعلان کردہ روٹ کو ایک بار پھر تبدیل کردیا گیا ہے ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے سرکلر ریلوے کا روٹ تبدیل کیا گیا ہے مکلم انتظامات کے بغیر ریلوے کے افتتاح کی کیا تک بنتی ہے دراصل سپریمُ کورٹ کے ڈنڈے پر اسے محض بھگتا یا گیا ہے اس لۓ شیخ رشید اس کا افتتاح کرنے کراچی پہونچ گۓ اور اس ادھورے پروجیکٹ کا افتتاح کردیا جو عوام کے لۓ بے ثمر ثابت ہوگا