پاکستان کو در پیش مالی مشکلات کی سب سے بڑی وجہ وفاقی حکومت کی نالائقی ہے


کراچی ( 20 نومبر ) ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون و ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے ذریعہ پاکستان نے ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔ ایسے منصوبے جو پاکستان کی خوشحالی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے پہلے تھرکول منصوبہ بنایا اور اس پر بڑے لوگوں نے سوالات اٹھائے اور خدشات کا اظہار کیا پر منصوبہ مکمل کیا گیا ۔ دنیا کے چھٹے بڑے کوئلے کے ذخائر نہ صرف متعارف کروائے بلکہ کوئلے کی کوالٹی کو بھی بہتر بنایا۔ اس وقت وفاقی حکومت امپورٹ بل کم کرنے کی بات کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پام آئل پر سالانہ تین سے چار ارب ڈالر زرمبادلہ خرچ کیا جاتا ہے۔ حکومت سندھ کے محکمہ ماحولیات نے کاٹھور کے مقام پر نشاندھی کی کہ یہ بہتر مقام ہے۔ پچاس ایکڑ پر فصل کاشت کی اور اس کے پھل کے بارے میں جب ماہرین سے رائے لی تو انہوں نے اس کو عالمی معیارکے مطابق قرار دیا۔ پام آئل کی تیاری کیلئے ٹھٹھہ میں مل بنانے کی سندھ کابینہ نے منظوری دی
اب وہ مل کام شروع کرچکی ہے اور اس میں پرائیویٹ سیکٹر بھی دلچسپی لے رہا ہے ۔ صنعت کار باہر سے پام آئل منگواتے تھے۔ ہم نے ثابت کیاکہ کہ یہ فصل پاکستان میں بھی ہو سکتی ہے نہ صرف ٹھٹہ سندھ بلکہ پورے پاکستان کے لئے یہ منصوبہ گیم چینجر ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کابینہ نے مزید 1600 ایکڑ زمین مختص کی ہے اور اس زمین پر مزید پام آئل کے درخت لگائے جائیں گے
میڈیا بھی اس مقام کا معائنہ کرے۔ یہ اس بات کی نشاندھی ہے کہ کون کام کر رہا ہے اور کون باتیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو مالی مسائل سندھ حکومت کو در پیش ہیں اس کے اثرات ترقیاتی منصوبوں پر پڑتے ہیں۔
وفاقی حکومت سیکھے کہ لوگ اب عمل ہوتے ہوئے دیکھنا چاہ رہے ہیں۔ پاکستان کو در پیش مالی مشکلات کی سب سے بڑی وجہ وفاقی حکومت کی نالائقی ہے جب سے حکومت اقتدار میں آئی تو ان کا ٹارگیٹ پانچ کھرب تھا۔ سوا تین کھرب وصولی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے وزراء کہتے ہیں کوئی ہمارے اوپر انگلی نہیں اٹھاسکتا۔ کیا آٹا، چینی اور ادویات کے اسکینڈل نہیں ہیں۔
جنہوں نے کام کرنا ہوتا ہے وہ خدمت کے باوجود کام کرتے ہیں ۔ ہماری حکومت کو مالی مشکلات ہیں اور مشکلات کے باجود ہم جہاں جہاں کام کرسکتے ہیں کرتے ہیں۔ وفاقی حکومت کو اس حوالے سے سوچنا چاہیے وہ اپنے اعلانات کو پوار کرے ۔ یہاں وعدے کے بعد ایک اور وعدہ نظر آتا ہے۔
وفاقی حکومت سے سندھ حکومت کو کوئی سپورٹ حاصل نہیں ہے۔ پاکستان کو مالی مشکلات کی بنیادی وجہ وفاقی حکومت کی نااہلی ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ٹیکس کلیکشن کے ٹارگٹ پورے نہیں ہوئے۔
تین اعشاریہ نو کھرب ایف بی آر کی ٹیکس کلیکشن تھی یہ اپنے ٹیکس کے حجم کو میٹ نہیں کر پاتے ہیں۔ این ایف سی کی مد جو ہمیں پیسے ملتے ہیں اس سے ٹارگٹ پورے ہوتے ہیں
جب یہ نہیں ملتے ہیں تو ٹارگٹ پورے نہیں ہوتے ہیں۔ دو بار ادویات کا اسکینڈل سامنے ایا۔
اخلاقیات کا بحران آپ کے سامنے ہے۔ یہ کہتے ہیں ہمارا وزیر اعظم ہینڈسم ہے۔وزیراعظم ہیلی کاپٹر میں گھومتا ہے اور کہیں گے کہ وہ پروٹوکول نہیں استعمال نہیں کرتے ہیں۔پاکستان کی تاریخ میں ایسی حکومت نہیں آئی تھی جو کسی کیپسول ببل میں رہتی ہے یہ کہتے ہیں کوئی ایک اسکینڈل بتائیں۔
وفاقی کابینہ میں ایسے افراد بیٹھے ہی۔ جن کے اپنے بزنس انٹرسٹ ہیں۔ کابینہ ایسے فیصلے کرتی ہے جس سے معاونین کو فائدہ اور عوام کو مشکلات ہیں۔
صرف گیس اور بجلی کے سیکٹر کی تحقیقات کرلیں تو معلوم ہوجائے گا اپنی جیبیں بھریں جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام جمہوریت دشمن پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ جو کہتے تھے گھبرانا نہیں ہے بلکہ وہ خود گھبرا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ
پاکستان کے عوام کرونا کے باوجود اس حکومت سے اتنی نالاں ہے کہ وہ حکومت کے خلاف باہر نکل رہے ہیں۔ حکومت کہتی ہے کہ سیاحت کو کھول دیں۔ ان کے اپنے لوگ کہتے تھے کہ سیاحت کو نہیں کھولنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں کے حوالے سے میری ذاتی رائے ہے۔ ہمارے وزیر اعظم نے کابل میں بھی ماسک نہیں پہنا۔ ایک طرف وزیر اعظم کہتے ہیں ہمیں لاک ڈاؤن نہیں کرنا ہے اور طرف خود پابندیاں لگا رہے ہیں۔ وزیر اعظم اپنے سیاسی مقاصد کے لیے کرونا کو استعمال کررہے ہیں